سندھ: پولیس میں اصلاحات کی  قانون سازی کیلئے حکومت کو 21مئی تک مہلت 



سندھ ہائیکورٹ نے سندھ پولیس میں اصلاحات کی  قانون سازی کے لیے حکومت کو 21مئی تک مہلت دے دی ہے ۔

سندھ حکومت کو یہ مہلت عدالتی فیصلے کے مطابق پولیس میں اصلاحات نہ کرنے کے معاملے کی سماعت  کے دوران سندھ ہائیکورٹ  کی طرف سے دی گئی۔

عدالت نے دو وزراء اور چیف سیکرٹری سندھ کے خلاف توہین عدالت کی درخواست کی سماعت کی ۔

درخواست گزار کے وکیل نے عدالت میں کہا کہ انہیں زیر اعلی کی یقین دہانی پر یقین نہیں کیونکہ ان کی بد نیتی واضح ہوچکی ہے۔ سندھ ہائیکورٹ کے حکم کی خلاف ورزی آئی جی سندھ بھی نہیں کرسکتا۔ سابق آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ بھی تین بار پولیس رولز بناکر سندھ حکومت کو بھیج چکے ہیں۔

درخواست گزار کے وکیل نے مزید بتایا کہ 9 جنوری اور 22 مارچ کو عدالتی احکامات پر کابینہ کمیٹی کے اجلاس میں اصلاحات پر مبنی قانون سازی کا جاٸزہ لیا گیا۔کابینہ کمیٹی میں وزیر انرجی امتیاز شیخ، وزیر معدنیات شبیر بجارانی اور ہوم سیکرٹری عبدالکبیر قاضی شامل ہیں۔

درخواست گزار نے کہا عدالت نے محکمہ پولیس میں افسران کے تبادلے و تقریوں کی مدت سے متعلق  رولز آٖف بزنس میں اصلاحات کا حکم دیا تھا۔

درخواست گزار کے وکیل نے اپنے دلائل میں کہا کہ سندھ حکومت پولیس ایکٹ 2019 میں پولیس افسران کے تقرر، تبادلے اور ترقیوں کیلیے من پسند قانون بنانا چاہتی ہے۔

درخواست گزار کے وکیل کی طرف سے استدعا کی گئی کہ  کابینہ کمیٹی کے ارکان کے خلاف توہین عدالت کی کاررواٸی کرکے سزا دی جاٸے۔

ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے عدالت کو بتایا کہ پولیس آرڈر 2002 کی بحالی کا بل سندھ اسمبلی میں پیش کردیا گیا ہے۔

جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکیس دیے کہ اسمبلی میں کیا ہورہا ہے صرف ایک دوسرے کی پگڑی اچھالنے کی بحث ہوتی ہے۔ تین ماہ ہوگئے عدالتی حکم پر عمل درآمد نہیں ہورہا۔کون ہے جو رکاوٹ بن رہا ہے؟

یہ بھی پڑھیے:سندھ حکومت نے نئے پولیس ایکٹ کو حتمی شکل دے دی

ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے عدالت میں کہا امید ہے جلد اسمبلی سے بل پاس ہوجائے گا، تھوڑا وقت دیا جائے۔

عدالت نے ریمارکس دیے اخبارات میں چھپ رہا ہے حکومت اور اپوزیشن میں اتفاق نہیں ہورہا۔

ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے استدعا کی کہ آپ موقع دیں جلد بل پاس ہوجائےگا۔

عدالت نے حکومت کو قانون سازی کیلئے 21 مئی تک مہلت دے دی ۔

یاد رہے گزشتہ ماہ 13اپریل کو خبر آئی تھی کہ سندھ حکومت نے نئے پولیس ایکٹ کو حتمی شکل دے دی ہے۔  نئے ایکٹ کے تحت پولیس افسروں کے تبادلے اور تقرریاں اعلی اختیاراتی کمیٹی کرے گی۔

عدالتی فیصلے کے تحت سابق آئی جی ،اے ڈی خواجہ اور موجود ہ پولیس چیف ڈاکٹر کلیم امام یہ اختیار استعمال کررہے تھے۔وزیراعلی سندھ اس بے اختیار ی پر برہمی کا اظہار کرچکے ہیں۔

ادھر سندھ حکومت نے پولیس آڈر ترمیمی بل کو حتمی شکل دے دی ہے۔ آج ہونے والے سلیکٹ کمیٹی کے اجلاس میں حتمی مسودہ پیش کردیا جائے گا۔ پولیس ایکٹ 2019 منظوری کے لئے رواں ہفتے ہی اسمبلی میں پیش کیے جانے کا امکان ہے۔


متعلقہ خبریں