توہین عدالت کیس، کمشنر اور ڈپٹی کمشنر راولپنڈی طلب



اسلام آباد: سپریم کورٹ پاکستان نے توہین عدالت کیس میں کمشنر اور ڈپٹی کمشنر راولپنڈی کو کل طلب کر لیا۔

سپریم کورٹ میں شیخ رشید کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت جسٹس عظمت سعید کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ کیا پنجاب حکومت قبضہ گروپ بن گئی ہے ؟ عدالت کا واضح حکم ہے کہ گرلز گائیڈ کی زمین پر کوئی قبضہ نہیں ہو گا لیکن عدالتی حکم کے باوجود دیوار کیوں گرائی گئی ؟ ہیلی کاپٹر اتارنے کے لیے دیوار ہی گرا دی گئی اور درخت کاٹے گئے۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ گرلز گائیڈ لڑکیوں کا ادارہ ہے اور دیوار گرنے سے بچیوں کی سرگرمیاں رک گئی ہیں۔

جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیے کہ پنجاب حکومت گرلز گائیڈ کو تحفظ نہیں دے گی تو کسی اور کو کہیں گے تاہم بہتر ہوگا بات وہاں تک نہ لے کر جائیں۔

یہ بھی پڑھیں توہین عدالت: لاہورہائیکورٹ نے چیرمین ایف بی آر کو نوٹس جاری کردیا

ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل پنجاب نے مؤقف اختیار کیا کہ ایسا نہیں ہوگا کہ بات کہیں اور تک جائے ہم آج ہی دیوار کی تعمیر شروع کر دیں گے۔

جسٹس عظمت سعید نے استفسار کیا کہ پنجاب حکومت آخر راولپنڈی میں کیا کر رہی ہے ؟ عدالت کو اپنے حکم پر عمل کروانا آتا ہے جبکہ کمشنر، ڈی سی اور وہ سب ملزم ہیں جن کے حکم پر دیوار گرائی گئی۔ کیا اسپتال تک ہیلی کاپٹر کے علاوہ کوئی سواری نہیں جاتی ؟

گرلز گائیڈ کی وکیل عائشہ حامد نے مؤقف اختیار کیا کہ لڑکیوں اور ان کی ٹرینرز کو دھمکیاں مل رہی ہیں اور گرلز گائیڈ کی تمام سرگرمیاں رک چکی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ کو عدالتی حکم سے آگاہ کیا گیا تھا تاہم شیخ رشید نے ڈپٹی کمشنر (ڈی سی) کو فون پر کہا کہ عدالتی حکم کی پرواہ نہیں کرو جبکہ راشد شفیق نے خود موقع پر جا کر دیوار گروائی۔

سپریم کورٹ نے کمشنر اور ڈپٹی کمشنر راولپنڈی کو کل طلب کرتے ہوئے سماعت بدھ تک ملتوی کر دی۔


متعلقہ خبریں