حکومت کی معاشی پالیسی واشنگٹن منتقل ہو گئی ہے،فرخ سلیم


اسلام آباد: عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ پاکستان کا جو معاہدہ طے پایا ہے۔ اس کی نوے فیصد شرائط پر پاکستان عمل در آمد ہی نہیں کر سکتا۔ پروگرام بڑی بات میں میزبان عادل شاہ زیب سے بات کرتے ہوئے ماہر معاشیات فرخ سلیم کا کہنا تھا کہ حکومت کی معاشی پالیسی اسلام آباد سے اٹھ کر واشنگٹن منتقل ہو گئی ہے۔

آئی ایم ایف کے بیل آوٹ پیکج سے متعلق بات کرتے ہوئے فرخ سلیم کا کہنا تھا کہ پاکستان کا آئی ایم ایف سے معاہدہ مصر جیسا ہے۔ جس کی شرائط بہت سخت ہیں اور اس کا بوجھ عام صارف پر پڑے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ چارٹر آف اکانومی کے لیے ملک کی تینوں بڑی پارٹیوں نے بہت دیر کر دی ہے۔

پروگرام میں پاکستان تحریک انصاف کے رہنما ہمایوں اختر خان نے کہا کہ ہمیں گزشتہ حکومت کے اقتصادی حالات کا ملبہ اپنے کندھوں پر نہیں لینا چاہیئے تھا۔

کوئی بھی ملک آئی ایم ایف کے پاس اس وقت جاتا ہے۔ جب اس کی اقتصادی پالیسی بری طرح ناکام ہو جاتی ہے اور پاکستان کی اقتصادی پالیسی کبھی بھی اچھی نہیں رہی۔

انہوں نے کہا کہ میں اس بات کو تسلیم کرتا ہوں کہ اپوزیشن کے بغیر نیٹ ٹیکس میں اضافہ ممکن نہیں ہے، اپوزیشن کو ٹیکس نیٹ میں اضافے کے لیے مل کر کام کرنے کی دعوت دیتا ہوں۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت سازی اور اپوزیشن ، پروگرام بڑی بات میں گفتگو

پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما خرم دستگیرنے حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ عمران خان حفیظ شیخ کو ہٹ مین کہتے تھے۔ اب وہی ان کی حکومت کی طرف سے آئی ایم ایف سے مذاکرات کر رہے ہیں۔ ااس معاہدے سے پاکستان میں نہ صرف مہنگائی ہوگی بلکہ بلند ترین سطح پر ہوگی۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے ملکی خسارہ ختم کرنے کے بجائے ملک کو معاشی عدم استحکام میں دھکیل دیا ہے۔ جو مغربی ممالک ایف اے ٹی ایف میں پاکستان کو مشکل وقت دے رہے ہیں۔ اب وہ آئی ایم ایف کے ذریعے پاکستان کی سالمیت پر اثر انداز ہو نے کی کوشش کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کا دعویٰ ہے کہ اس وقت ملک میں بجلی کی ضرورت 19 ہزار میگاواٹ ہے جبکہ بجلی کی پیداوار 21  ہزار میگا واٹ ہے اوراس کا کریڈٹ گزشتہ حکومت کو جاتا ہے۔

خرم دستگیر کا کہنا تھا کہ ایوان میں عمران خان کی آج پہلی تقریر تھی، جس میں انہوں نے اپوزیشن کو چوراور ڈاکو نہیں کہا۔ اگران کا رویہ ایوان میں ایسا ہی رہا۔ تو ایوان میں بہت کچھ مثبت ہو سکتا ہے۔

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما تیمور سلیم جھگڑا نے پروگرام میں بات کرتے ہوئے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ میں سے فاٹا کے لیے تین فیصد حصہ دینے سے پاکستان پیپلز پارٹی نے انکار کیا ہے۔

جس کا جواب دیتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اخونزادہ چٹان نے کہا کہ این ایف سی میں سے اپنا حصہ فاٹا کو دینے سے انکار سابق وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے کیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ اگرحکومت تین صوبوں کو فاٹا کو اپنا حصہ دینے کے لیے راضی کر لے تو سندھ حکومت کی طرف سے ذمہ داری میں لیتا ہوں۔


متعلقہ خبریں