1500 مصنوعی سیاروں کے ذریعے تیز ترین انٹرنیٹ کا منصوبہ

سینکڑوں مصنوعی سیاروں کے ذریعے تیز رفتار ترین انٹرنیٹ کا منصوبہ شروع

ہزاروں مصنوعی سیاروں کے ذریعے تیزترین انٹرنیٹ کے انقلابی منصوبے پر کل سے عملدرآمد شروع ہو جائے گا۔

اسپیس ایکس نامی پروگرام کے خالق ایلن مسک نے سماجی رابطے کی ویب سائیٹس پر اس پراجیکٹ کی پہلی تصویر شائع کی ہے جس میں 60 مصنوعی سیاروں کو اکٹھا خلا میں لے جانے والا راکٹ دکھایا گیا ہے۔

یہ کھرب پتی ایلن مسک کا پہلا اسٹار لنک مشن ہے جس کے ذریعے وہ دنیا کو تیز ترین انٹرنیٹ سے متعارف کرانا چاہتے ہیں۔

اپنے ٹویٹ میں انہوں نے کہا کہ اگر حالات سازگار ہوئے تو آج ہی مشن کا آغاز ہو جائے گا تاہم بعد ازاں انہوں نے بتایا کہ اب بدھ کے روز اس راکٹ کو خلا میں بھیجا جائے گا۔

انہوں نے راکٹ کے ساتھ ساتھ ایک اور تصویر بھی ٹوئٹ کی جس میں ان کی ٹیلسا گاڑی کو راکٹ کے اندر دکھایا گیا تھا۔ گاڑی کی تصویر کا مقصد راکٹ کے اندر موجود گنجائش کی وضاحت کرنا تھا۔

مسک نے ٹوئٹر پر لکھا کہ پہلے مشن میں بہت کچھ غلط ہو سکتا ہے، ایسے چھ مزید لانچز کے بعد معمولی سی براڈ بینڈ کوریج حاصل ہو گی جبکہ بارہ لانچز کے بعد اوسط درجے کی کوریج مل پائے گی۔

اسی ٹوئٹ پر اپنے ایک کمنٹ میں ان کا کہنا تھا کہ مزید تفصیلات بدھ کے روز راکٹ خلا میں بھیجنے کے بعد دی جائیں گی۔

اسپیس ایکس اربوں ڈالر کا ایک پراجیکٹ ہے جو گزشتہ تمام ماڈلز سے مختلف ہے۔ اس پروگرام کی صدر گوئن شاٹ ویل نے کہا ہے کہ کمپنی ابتدا میں درجنوں مصنوعی سیارے خلا میں بھیجے گی تاکہ اسٹار لنک پراجیکٹ کو عملی شکل دی جا سکے۔

واضح رہے کہ ابتدا میں ان مصنوعی سیاروں کا آپس میں رابطہ نہیں ہو گا جس کی وجہ سے انہیں ایک دوسرے سے ٹکرانے سے بچانے کا کوئی طریقہ نہیں ہے۔ گوئن شاٹ ویل کا کہنا ہے کہ ان کی کمپنی رواں برس چھ بار مصنوعی سیارے خلا میں بھیجے گی۔

اسٹار لنک پراجیکٹ کے تحت 1500 سے زائد مصنوعی سیارے خلا میں بھیجے جائیں گے جو زمین سے 342 میل ( 550 کلومیٹرز) اوپر ہوں گے۔

ایلن مسک کی حریف کمپنی ون ویب پہلے ہی اس برس فروری میں پہلے چھ مصنوعی سیارے خلا میں بھیج چکی ہے۔


متعلقہ خبریں