‘نظام نہ بدلا تو ایک اور ایمنسٹی لانا پڑے گی‘



اسلام آباد: سابق وزیرخزانہ ڈاکٹر سلمان شاہ نے کہا کہ حکومت نے اگر ٹیکس وصولی کا نظام نہ بدلا تو آئندہ برس ایک اور ایمنسٹی اسکیم لانی پڑے گی۔ پاکستان میں ٹیکس پالیسی ایسی بنائی جاتی ہے کہ ٹیکس دہندگان کو خوف اور مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

ہم نیوز کے پروگرام ’نیوزلائن‘ میں بات کرتے ہوئے سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ ٹیکس وصولی کا نظام بھی بگڑ چکا ہے جس کو ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے اگر حکومت ٹیکس وصولیاں بڑھانا چاہتی ہے تو عوام مشکلات کم کرے اور ایف بی آر میں بھی اصلاحات کرے۔

سابق وزیرخزانہ نے کہا کہ حکومت پر بیرونی قرضوں کا بوجھ بہت زیادہ ہے 100 ارب ڈالرز کے قرضے ہیں جو پی ٹی آئی کو سابقہ حکومتوں سے ملا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں دنیا کا مہنگا ترین بجلی کا نظام ہے آپ نے اربوں روپے کی لاگت سے ناکارہ نظام بنایا اور صارفین کو مہنگی ترین بجلی دی جا رہی ہے۔

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما صداقت علی عباسی کا کہنا تھا کہ حکومت نے معاشی پالیسی تبدیل کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جب ہمیں ملک ملا تو 4 ہزار ارب کا ٹیکس جمع ہوتا ہے اور ساری ادائیگیوں کرنے کے بعد وفاقی حکومت 31  ارب کے خسارے سے شروع ہوتی ہے۔

صداقت علی کا کہنا تھا کہ جو خسارہ ہمیں وراثت میں ملا ہے اس کے لیے ہمیں ایمنسٹی اسکیم اور قرضے لینے کی ضرورت ہے۔

رہنما پیپلزپارٹی چوہدری منظور حسین نے کہا کہ ملک کی معاشی حالت کو معاشی ماہرین نے خراب کیا ہے وہ چاہے ہماری حکومت میں ہو یا پی ٹی آئی کی۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر موجودہ حکومت بھی وہی کر رہی ہے جو سابقہ حکومتوں نے کیا تو انہیں چاہیے قوم سے ان وعدوں پر معافی مانگیں جو اقتدار میں آنے سے پہلے کیے تھے۔

پاکستان مسلم لیگ(ن) کے رہنما نہال ہاشمی نے کہا کہ آئی ایم ایف کون ہوتا ہے ہمارے ملک کی پالیسی بنانے والا، لوگوں نے نوازشریف کو منڈیٹ دیا تھا اور سابق وزیراعظم نے وہی فیصلہ کیا جس سے عوام کو فائدہ ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان وزیراعظم نہیں ہیں آئی ایم ایف کی سربراہ خاتون پاکستان کی وزیراعظم ہیں جو پالیسی بناکر دیتی ہیں۔ نہال ہاشمی نے کہا کہ ہم نے پاکستان کی اکانومی کو سی پیک سے کھڑا کیا اور آئی ایم ایف سے جان چھڑالی تھی۔


متعلقہ خبریں