ن لیگ اور پی ٹی آئی حکومتوں کی ٹیکس ایمنسٹی اسکیموں میں کیا فرق ہے؟


اسلام آباد: پاکستان میں مختلف ادوار میں حکومتیں ٹیکس ایمنسٹی اسکیمیں جاری کرتی رہی ہیں۔ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے بھی ایسی ہی ایک اسکیم کی منظوری دی ہے تاہم اس کے بعض پہلو ماضی کی اسکیموں سے مختلف ہیں۔

گزشتہ حکومتوں کی اسکیموں میں یہ سقم تھا کہ نقد رقم ظاہر کر کے مستقبل کے کالے دھن کو بھی سفید کیا جا سکتا تھا، موجودہ اسکیم میں یہ سقم دور کر دیا گیا ہے۔

جائیداد کے کاروبار سے کمائی گئی رقم سفید کرنے کے لیے ٹیکس کی شرح ڈیڑھ فیصد ہے جو کہ گذشتہ دور حکومت میں کم سے کم دو فیصد تھی۔ اس اسکیم میں ہر پاکستانی حصہ لے سکے گا ،اگر ملک سے باہر کے اثاثے ظاہر کیے جائيں گے تو انہیں کسی بینک اکاؤنٹ میں رکھنا لازم ہو گا۔

اسی طرح موجودہ اسکیم میں ملک سے باہر لے جائی گئی رقم پر چار فیصد ٹیکس ادا کر اسے سفید کیا جا سکتا ہے، یہ رقم پاکستان کے بینک اکاؤنٹ میں رکھنا ہو گی،اگر کوئی شخص رقم سفید کرانے کے بعد اسے پاکستان سے باہر رکھنا چاہے تو اس کے لیے ٹیکس کی شرح چھ فیصد ہو گی۔

اس کے مقابلے میں مسلم لیگ ن کے دور حکومت کی 2018 میں جاری کی گئی اسکیم پر ٹیکس کی شرح 2 سے پانچ فیصد تھی۔

پچھلے سال جو اسکیم آئی تھی اس میں ٹیکس فائلر بننے کی کوئی شرط نہيں تھی ، لیکن اس اسکیم سے فائدہ اٹھانے والوں کو ہر صورت ٹیکس فائلر بننا ہو گا۔

موجودہ اسکیم میں ظاہر نہ کی گئی سیلز ظاہر کرنے پر 3 فیصد ٹیکس عائد کرنے کی سفارش کی گئی ہے جو مسلم لیگ ن کے دور حکومت میں بھی تین فیصد تھی۔

ہر ٹیکس معافی اسکیم کو ٹیکس چوروں کے لیے “آخری” موقع قرار دیا گیا لیکن ایسا ہو نہیں سکا۔ مسلم لیگ ن دور حکومت کی آخری ایمنسٹی اسکیم میں محتاط اندازے کے مطابق خزانے میں 120 ارب روپے جمع ہوئے ۔ تحریک انصاف کی ایمنسٹی اسکیم میں کیا فائدہ ہوگا یہ آنے والا وقت ہی بتائے گا۔


متعلقہ خبریں