زرداری اور فریال تالپور کی عبوری ضمانت 22 مئی تک منظور

آصف زرداری، فریال تالپور کی ضمانت میں 10 جون تک توسیع

فوٹو: فائل


اسلام آباد ہائیکورٹ نے  آصف زرداری اور فریال تالپورکی تمام کیسز میں  عبوری ضمانت میں 22مئی تک توسیع کردی ہے۔

سابق صدر آصف علی زرداری اور فریال تالپور ضمانت کے حصول کے لیے آج پھر اسلام آباد ہائیکورٹ پیش ہوئے ۔ سابق صدر اور انکی ہمیشیرہ کی ضمانت کی درخواستوں پرجسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل ڈویژنل بنچ نے سماعت کی ۔

جسٹس عامر فاروق نے کہا مقدمات بہت زیادہ ہو گئے ہیں ان کی مکمل فہرست تیار کی جائے،تمام درخواستوں کو ترتیب دیا جائے ۔

عدالت نے پوچھا ضمانت کی نئی درخواستوں پر جواب کے لئے نیب کو کتنا وقت چائیے؟

نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر نے کہا جن انکوائریوں میں وارنٹ ہوں گے ان پر ہی تحریری جواب دیں گے۔  ہر آئے روز نئی درخواست لے آتے ہیں، ہمارے لیے بھی پریشان کن ہے۔  عدالت  پرانی ضمانت کی درخواستوں پر پہلے فیصلہ سنائے۔

نیب پراسیکیوٹر نے کہا جن درخواستوں پر ہمارا جواب آچکا ہے ان پر فیصلہ سنایا جائے۔

آصف زردری اور فریال تالپور کے وکیل نے کہا کہ نئے نئے طلبی کے نوٹسز آرہے ہیں۔

جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ یہ تو لگتا ہے طلبیوں اور ضمانتوں کا سیلاب آرہا ہے۔

آصف زرداری کے وکیل نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ 21 مئی کو احتساب عدالت نے بلایا ہے 22 مئی کو یہاں پیش ہوجائیں گے۔ عدالت نے فاروق ایچ نائیک کی درخواست منظور کر لی۔

نیب نے گزشتہ روز آصف علی زرداری کی درخواستوں پر جواب جمع کروا دیا تھا۔

آصف زرداری نے اپنے خلاف جاری انکوائریوں کی تفصیلات طلب کرنے کی استدعا بھی کر رکھی ہے۔

ہریش کمپنی کیس میں ایک اور نیب طلبی پر آصف زرداری کی طرف سے  ہائیکورٹ میں درخواست ضمانت قبل از گرفتاری بھی آج دائر کی گئی  ۔

درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ  نیب نے کل ہریش کمپنی کیس میں طلب کیا ہے، گرفتاری کا خدشہ ہے،عدالت نیب کو گرفتاری سے روکے، ضمانت منظور کی جائے۔

آصف زرداری اور فریال تالپور نے نیب کے کال اپ نوٹس ملنے پر ضمانت کیلئے عدالت سے رجوع کیا تھا۔

یاد رہے گزشتہ روز قومی احتساب بیورو (نیب) نے سابق صدر آصف علی زرداری کے خلاف تحقیقات اور ریفرنسز سے متعلق  رپورٹ اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کرائی تھی ۔

نیب کی جانب سے جمع کرائی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جعلی بینک اکاؤنٹس سے متعلق تحقیقات سپریم کورٹ کے حکم پر شروع کی گئیں جبکہ نیب کی 5 انکوائریز اور 3 انویسٹیگیشنز میں آصف علی زرداری کا کردار سامنے آیا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ آصف علی زرداری کا ابھی تک صرف ایک کیس پارک لین میں وارنٹ گرفتاری جاری کیا گیا جبکہ سابق صدر کے خلاف ابھی تک 2 ریفرنسز دائر کیے گئے ہیں۔

نیب نے ہائی کورٹ میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں کہا کہ آصف علی زرداری کے خلاف 6 ریفرنسز ابھی انکوائری یا انویسٹیگیشن کے مرحلے میں ہیں جبکہ جعلی بنک اکاونٹس کیس کے 8 مقدمات میں  ان کے کردار کا تعین کر رہے ہیں۔

جمع کرائی گئی رپورٹ میں کہا گیا کہ جعلی اکاونٹس کیس میں نیب کی 22 انکوائریز جبکہ تین انوسٹیگیشنز بھی جاری ہیں۔

یہ بھی پڑھیں آصف زرداری کی ضمانت خارج کی جائے، نیب کی اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست

سابق صدر آصف علی زرداری کے خلاف احتساب عدالت میں جعلی بینک اکاؤنٹس کیس زیرسماعت ہے۔

یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے 7 جنوری 2018 کو جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کا معاملہ قومی احتساب بیورو کو بھجوایا تھا اور چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے ڈی جی نیب راولپنڈی عرفان منگی کو ٹیم کا سربراہ مقرر کیا تھا اور اب نیب 29 مشکوک بینک اکاؤنٹس سے 35 ارب روپے منتقل ہونے پر تحقیقات کر رہا ہے۔

قبل ازیں سپریم کورٹ پاکستان کی جانب سے تشکیل دی گئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نےعدالت کو بتایا تھا کہ 104 جعلی بینک اکاؤنٹس کے ذریعے تقریباً 210 ارب روپے کی ٹرانزیکشنز ہوئی ہیں۔

یہ بھی پڑھیے:آصف زرداری کے کیسز سے متعلق رپورٹ اسلام آباد ہائیکورٹ میں جمع


متعلقہ خبریں