خیبرپختونخوا: ڈاکٹروں کی ہڑتال،انتظامیہ نے ایف آئی آر درج کرادی



پشاور: خیبرپختونخوا میں حکومت، اسپتال انتظامیہ اور ڈاکٹروں کے مابین گزشتہ روزپیدا ہونے والی کشیدہ صورتحال میں مزید تناؤ پیدا ہوگیا ہے کیونکہ ایک جانب خیبر پختونخوا ڈاکٹرز کونسل نے صوبے بھر میں ہڑتال کی کال دے دی ہے تو دوسری جانب خیبر ٹیچنگ اسپتال انتظامیہ نے ایسوسی ایٹ پروفیسر سرجری ڈاکٹر ضیاالدین آفریدی کے خلاف مقدمہ درج کرادیا ہے۔ صوبائی پولیس نے ڈاکٹروں کی جانب سے وزیرصحت کے خلاف مقدمہ درج کرنے سے بھی انکار کردیا ہے۔


ہم نیوزنے ڈاکٹرز کونسل کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ کے حوالے سے بتایا ہے کہ آج تمام اسپتالوں میں او پی ڈیز، آپریشن تھیٹرز اور وارڈز بطور احتجاج بند رکھے جائیں گے۔


خیبر پختونخوا ڈاکٹرز کونسل کے جاری کردہ اعلامیہ میں واضح کیا گیا ہے کہ سوائے ایمرجنسی کے کسی بھی قسم کی ’خدمات‘ اسپتالوں میں سرانجام نہیں دی جائیں گی۔

ہم نیوز کے مطابق خیبر ٹیچنگ اسپتال کے سامنے کے پی ڈاکٹرز کونسل کی جنرل باڈی کا ایک اجلاس طلب کرلیا گیا ہے جو دوپہر12 بجے منعقد ہوگا۔

جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق 16 مئی کو لیڈی ریڈنگ اسپتال پشاور میں بھی لاک ڈاؤن کیا جائے گا۔

خیبرپختونخوا ڈاکٹرز کونسل نے الزام عائد کیا ہے کہ تھانے میں رات گئے مذاکرات کے نام پہ بلوا کر زد و کوب کیا گیا۔

کے پی ڈاکٹرز کونسل نے کہا ہے کہ حکومت ڈرانے دھمکانے پراتر آئی ہے جس کے خلاف بھرپور مزاحمت کی جائے گی۔

ہم نیوز کے مطابق خیبر ٹیچنگ اسپتال انتظامیہ نے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر ضیا الدین کے خلاف مقدمہ درج کرادیا ہے۔ مقدمہ اسپتال کے ڈائریکٹر کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے۔

درج ایف آئی آر میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ پالیسی بورڈ میٹنگ کے دوران ڈاکٹر ضیا الدین آفریدی دیگر کے ہمراہ داخل ہوئے جہاں موجود ڈاکٹر نوشیروان برکی کونہ صرف دھمکیاں دیں بلکہ گندے انڈے بھی پھینکے گئے۔

اسپتال کے ڈائریکٹر کی مدعیت میں درج کرائی جانے والی ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ ڈاکٹر ضیاالدین نے اسپتال پہنچنے پروزیرصحت پر حملہ کیا۔

ہم نیوز کے مطابق خیبرپختونخوا کے دارالحکومت پشاور اس وقت بھی ہنگامہ آرائی ہوئی جب ڈاکٹروں نے صوبائی وزیر صحت کے خلاف ایف آئی آر درج کرانے کی کوشش کی۔

ڈاکٹروں نے ایف آئی آر درج کرانے کے لیے ڈی ایس پی ٹاؤن کے دفتر میں شور شرابہ و ھنگامہ ارائی کی جس کے دوران ان کی پولیس کے ساتھ ہاتھا پائی بھی ہوئی۔

ہم نیوز کے مطابق پولیس کا اس ضمن میں مؤقف تھا کہ وہ میڈیکو لیگل رپورٹ کے بغیر ایف آئی آر درج نہیں کرسکتی ہے۔

خیبرٹیچنگ اسپتال پشاورمیں اجلاس کے دوران گزشتہ روز ہونے والی تلخ کلامی کے بعد مشتعل ڈاکٹر نے وزیراعظم کے کزن ڈاکٹر نوشیروان برکی پر انڈے پھینک دیئے تھے جس پر اسپتال میں ہنگامہ کھڑا ہوگیا تھا۔

مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق کے پی کے وزیرصحت ڈاکٹرہشام انعام اللہ خان کے گارڈز نے اس پہ ڈاکٹرپر لاتوں اور گھونسوں کی بارش کرکے انہیں زخمی کردیا تھا۔

وزیرصحت کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آیا تھا کہ ڈاکٹرنے ان پر بھی حملے کی کوشش کی تھی۔  واقعہ کے خلاف ڈاکٹروں نے احتجاجاً ایمرجنسی سمیت اسپتال کی تمام سروسز انجام دینے سے انکار کردیا تھا۔

خیبرپختونخوا میں پیش آنے والے واقع پر سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر بھی صارفین اپنے ردعمل کا اظہار کررہے ہیں۔

حکومت، اسپتال انتظامیہ اور ڈاکٹروں کے درمیان باہمی پیدا ہونے والی چپقلش اور تناؤ کا سب سے زیادہ نقصان وہ مریض اٹھارہے ہیں جو نجی اسپتالوں سے علاج کرانے کی سکت نہیں رکھتے ہیں اور دور دراز علاقوں سے سفر کرکے پشاور پہنچے ہیں۔

بیمار مریضوں کے ہمراہ آنےوالے تیماردار اسپتال ملازمین سے علاج کرنے کی استدعا کرتے دکھائی دے رہے ہیں مگر ان کا پرسان حال کوئی نہیں ہے۔

ہم نیوز کے مطابق کے پی کے خیبر ٹیچنگ اسپتال نے گزشتہ روز پیش آنے والے واقع کی تحقیقات کے لیے چار رکنی کمیٹی قائم کردی ہے۔

کے ٹی ایچ کی جانب سے قائم کمیٹی آئندہ 48 گھنٹوں میں اپنی رپورٹ پیش کرنے کی پابند ہوگی۔

ہم نیوز کے مطابق کمیٹی میں پروفیسر ڈاکٹر محمود اورنگزیب، ڈاکٹر ہاشم الدین، پروفیسر ڈاکٹرقمرعلی اور ڈاکٹر ظاہر شاہ مشتمل ہیں۔

 


متعلقہ خبریں