ایف اے ٹی ایف کا معاملہ: مدرسہ اصلاحات پر پاکستان کی بریفنگ



پاکستان نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس( ایف اے ٹی ایف) کے وفد کو مدرسہ اصلاحات، کرنسی اسمگلنگ کی روک تھام اور  دہشت گردی کے خلاف اقدامات سے آگاہ کیا ہے۔

پاکستان اور ایشیا پیسیفک گروپ کے درمیان آج مذاکرات کے دو دور ہوئے جن کو ایشیا پیسیفک گروپ کی جانب سے فیس ٹو فیس کا نام دیا گیا ہے۔

پاکستانی وفد کے سربراہ یونس ڈھاگا نے ابتدائی دور میں پیش رفت رپورٹ پیش کی جس میں 27نکاتی ایکشن پلان پرعمل درآمد کے بارے معلومات فراہم کی گئیں۔

آج کے اجلاس میں بھارت کے چھ رکنی وفد نے بھی شرکت کی۔ شریک ہونے والے افسران کا تعلق بھارتی محکمہ ٹیکس ، بینک اور کسٹمز سے تھا۔ 9 رکنی ایشیا پیسفک گروپ کی سربراہی امریکی خاتون کر رہی ہیں جبکہ اس کے دیگر ارکان میں چین، آسٹریلیا ،ترکی ،برطانیہ، جرمنی، فرانس، ملائشیا اور بھارت کے نمائندے شامل تھے۔

آج ہونے والا اجلاس نیکٹا، اسٹیٹ بینک اور نیشنل رسک مینجمنٹ سے متعلق تھا۔علاوہ ازیں دہشت گردی کے انسداد اور مدارس کو ریگولرائز کرنے پر بھی بات چیت ہوئی۔

یہ بھی پڑھیں: ایف اے ٹی ایف کا کالعدم تنظیموں کیخلاف اقدامات جاری رکھنے کا مطالبہ

پاکستان نے ایشیا پیسیفک گروپ کو بتایا کہ کرنسی کی اسمگلنگ روکنے کے لیے تمام خارجی راستوں پر موثر نظام نصب کر دیا گیا ہے۔ اس حوالے سے کرنسی کی اسمگلنگ کو روکنے کے لیے حال ہی میں قائم کئے گئے نئے ڈائیریکٹوریٹ کے بارے میں بھی بریفنگ دی گئی جسے ڈائیریکٹوریٹ آف کراس بارڈر کرنسی موومنٹ کا نام دیا گیا ہے۔

بھارتی وفد کی جانب سے غیر ضروری سوالات پوچھے گئے جن کا پاکستانی وفد نے موثرجواب دیا۔ سیکریٹری خزانہ یونس ڈھاگا نےاپنی بریفنگ میں بتایا کہ پاکستان کی سیاسی حکومت ایف اے ٹی ایف کے ساتھ کام کرنے کیلیے پرعزم ہے۔

منگل کو گیانگ زومیں پاکستانی وفد کے ایف اے ٹی ایف حکام سے غیر رسمی مذکرات ہوئے جو ساڑھے چھ گھنٹے تک جاری رہے۔ مذکرات میں بھی 27نکاتی ایشن پلان پر تفصیل سے تبادلہ خیال ہوا۔ایشیاپیسفک گروپ کی جانب آج ہونے والے باضابطہ مذاکرات کے بارے میں رہنمائی فراہم کی تھی۔

قبل ازیں 17 سے 21 فروری کو پاکستان اور ایف اے ٹی ایف کے درمیان پیرس میں ملاقات ہوئی تھی۔ پاکستانی وفد کی قیادت اس وقت کے وفاقی سیکرٹری خزانہ عارف احمد خان نے کی تھی۔ پاکستان کے چار رکنی وفد میں ڈی جی ایف ایم یومنصور احمد بھی شامل تھے۔ وزارت خزانہ کے سینئر جوائنٹ سیکرٹری محمد کامران اور قانونی مشیر منیب ضیا بھی وفد کا حصہ تھے۔
7سے 10 جنوری کو پاکستان اور ایف اے ٹی ایف کے درمیان سڈنی میں تین روزہ مذاکرات ہوئے تھے۔ پاکستان کے بارہ رکنی وفد کی سربراہی سیکرٹری خزانہ عارف علی خان نے کی۔ پاکستان نے ستر صفحات پر مشتمل رسک اسسمنٹ رپورٹ پیش کی تھی جس پر اطمینان کا اظہار کیا گیا۔

یاد رہے رواں سال 28 مارچ کوبھی اسلام آباد میں ایف اے ٹی ایف کے ایشیا پیسفک گروپ کے درمیان مذاکرات ہوئے تھے جس میں وفد نے منی لانڈرنگ روکنے کیلئے اقدامات جاری رکھنے پر زور دیا تھا۔


متعلقہ خبریں