پنجاب اسمبلی : بہاولپور صوبے کے قیام کیلئے قرارداد جمع

تحفظ بنیاد اسلام بل

فوٹو: فائل


لاہور :بہاولپور صوبے کے قیام کے مطالبے کی قرارداد پنجاب اسمبلی میں جمع کرادی گئی ہے۔ قرارداد مسلم لیگ (ن) کی رکن حنا پرویز بٹ کی جانب سے  جمع کرائی گئی ہے۔

مسلم لیگ ن کی رکن صوبائی اسمبلی حناپرویز بٹ نے اپنی قرارداد میں کہا ہے کہ جنوبی پنجاب صوبے کے ساتھ بہاولپور صوبہ بھی بنایا جا ئے۔ مسلم لیگ ن قومی اسمبلی میں جنوبی پنجاب صوبے اور بہاولپور صوبے کے بل جمع کراچکی ہے۔

حکومت نئے صوبوں کے قیام میں سنجیدہ ہے تو بہاولپور صوبے کو بھی تسلیم کرے۔ نئے صوبوں کے قیام سے وسائل اور اختیارات برابری کی سطح پر تقسیم ہونگے۔

قرارداد میإں مطالبہ کیا گیاہے کہ جنوبی پنجاب کے عوام کے ساتھ بہاولپور کے عوام کا بھی درینہ مسئلہ حل ہونا چاہیے۔ الیکشن سے قبل حکومتی جماعت نے نئے صوبوں کے قیام کا وعدہ کیا تھا۔

حنا پرویز بٹ نے قرارداد میں مطالبہ کیاہے کہ  اب حکومت کی ذمہ داری ہے کہ نئے صوبوں کے قیام کا وعدہ وفا کیا جائے۔

یاد رہے بہاولپور اور جنوبی پنجاب صوبہ بنانے کے لئے آئینی ترمیم کا بل قومی اسمبلی میں رواں سال جنوری کی 28تاریخ کو جمع کرا دیا گیا تھا جس کا عنوان ’آئینی (ترمیمی) ایکٹ مجریہ 2019‘ ہے۔

آئینی بل پاکستان مسلم لیگ (ن) نے سیکرٹری قومی اسمبلی کو جمع کرایا ہے جس پر مسلم لیگ (ن) کے احسن اقبال، رانا تنویر، رانا ثنااللہ خان، عبدالرحمٰن کانجو کے دستخط ہیں۔

بل میں کہا گیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل ایک میں ترمیم سے بہاولپور، جنوبی پنجاب کے صوبوں کی تشکیل کے الفاظ شامل کیے جائیں، بہاولپور صوبہ بہالپور کے موجودہ انتظامی ڈویژن پر مشتمل ہوگا، جنوبی پنجاب صوبہ موجودہ ڈیرہ غازی خان اور ملتان ڈویژنز پر مشتمل ہوگا۔

تجویز کردہ آئینی ترمیم کے مطابق ترمیم کے بعد ڈیرہ غازی خان اور ملتان ڈویژنز صوبہ پنجاب کی حد سے نکل جائیں گے اور آئین کے آرٹیکل 51 میں ترمیم سے صوبائی نشستوں میں ردوبدل کیا جائے۔

ترمیم کے بعد بہاولپور صوبہ کی 15 جنرل ، خواتین کی تین نشستیں ملا کر قومی اسمبلی میں کل اٹھارہ نشستیں ہوجائیں گی۔ بلوچستان کی 20، جنوبی پنجاب صوبہ کی 38، خیبرپختونخوا کی 55، صوبہ پنجاب کی 117، صوبہ سندھ کی 75 اور وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی قومی اسمبلی میں تین نشستیں ہوں گی۔

ترمیم کے نتیجے میں قومی اسمبلی کی کل نشستوں کی تعداد 326 ہوگی جس میں 266 جنرل نشستیں اور 60 خواتین کی نشستیں ہوں گی۔

جنرل الیکشن 2018 میں وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقہ جات سے منتخب شدہ ارکان قومی اسمبلی اور پنجاب سے خواتین کی مخصوص نشست پر کامیاب ہونے والی خواتین موجودہ اسمبلی کی مدت مکمل ہونے تک اپنی ذمہ داریاں انجام دیتی رہیں گی۔

آئینی ترمیمی بل میں کہا گیا ہے کہ 9مئی 2012 کو پنجاب اسمبلی اپنی اپنی الگ قراردادیں متفقہ طور پر بہاولپور صوبہ اور جنوبی پنجاب صوبہ کے قیام کی منظوری دے چکی ہے، ان خطوں کے عوام اپنے صوبوں کے قیام کے لئے ایک عرصے سے اپنے مطالبے کے حق میں جدوجہد کررہے ہیں اور آئین کے آرٹیکل 59 میں تبدیلی کرکے مناسب ترامیم کی جائیں۔

آئینی ترمیم کے ذریعے نئے صوبوں کی تشکیل سے قطع نظر پنجاب اسمبلی کے منتخب ارکان اپنی مقررہ مدت مکمل کریں گے جس کے بعد یہ کلاز ختم ہوجائے گا۔

ترمیم کے نتیجے میں بہاولپور صوبہ کی صوبائی اسمبلی میں نشستوں کی کل تعداد 39 ہوگی جس میں سے 31 جنرل، 7 خواتین اور ایک غیرمسلم نشست ہوگی۔

بلوچستان اسمبلی کی نشستوں کی کل تعداد 65، خیبرپختونخوا کی 145، پنجاب کی 252، سندھ کی 168 ہوں گی۔

جنوبی پنجاب صوبہ کی صوبائی اسمبلی کی کل نشستیں 80 ہوں گی جن میں سے 64 جنرل، 14 خواتین اور 2 غیرمسلموں کے لئے ہوں گی۔

آئین کے آرٹیکل 154 میں ترمیم کی جائے جس کے ذریعے نیشنل کمیشن برائے نئے صوبہ جات تشکیل دیا جائے تاکہ حدود اور دیگر امور کا تعین ہوسکے۔

آئین کے آرٹیکل 175اے میں ترمیم کرکے سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کی ان نئے صوبہ جات میں پرنسپل سیٹس قائم کی جائیں۔

یہ بھی پڑھیے:بہاولپور، جنوبی پنجاب صوبوں کیلئے آئینی ترمیم کا بل جمع

یاد رہے پاکستان پیپلزپارٹی نے بھی بہاولپور جنوبی پنجاب صوبے کے قیام کے لیے سینیٹ میں بل جمع کرادیاہے۔ اس سے قبل پیپلزپارٹی 2012میں ’’بہاولپور جنوبی پنجاب‘‘ کے نام سے سینیٹ میں دوتہائی اکثریت سے بل بھی پاس کراچکی ہے ۔


متعلقہ خبریں