پولیس سیفٹی کمیشن پر تحفظات ہیں،اپوزیشن لیڈر سندھ اسمبلی



سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر فردوس شمیم نقوی نے کہا کہ پولیس سیفٹی کمیشن پر تحفظات ہیں ، کمیشن کی تقرری کے لیئے جس  سلیکشن پینل کا تعین کیا گیا ہے وہ ہمیں  قبول نہیں ہے۔

فردوس شمیم کے مطابق انہوں نے  پولیس کی بھرتیوں پر بھی اعتراضات کئے ہیں کیونکہ سیاسی بھرتی سے مخصوص پارٹی کے ہی کام کیے جاتے ہیں۔

سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر فردوس شمیم نقوی نےکراچی میں ذرائع ابلاغ سے گفتگو میں  کہا کہ رمضان میں جھوٹ بولنا اچھا کام نہیں، گیارہ سال سوئے حکمرانوں میں  ایکدم سےسندھ کی محبت جاگ گئی ہے۔  ان کا کہناتھاکہ چودہ آئی جی تبدیل کئے گئے،حکمران  سندھ کو آپس میں لڑانا چاہتے ہیں۔

فردوس شمیم نے کہا  سندھ حکومت نے  فرسودہ پولیس ایکٹ نافذ کیا ہوا تھا اب وہ دوبارہ 2013 کا نظام لانا چاہتی ہے ۔

فردوس شمیم نقیوی کا کہنا تھاکہ  انہیں سندھ حکومت کے حوالے سے  ماضی کا تجربہ ہے ،پیپلز پارٹی والے پیدائشی جھوٹے ہیں۔

فردوس شمیم نقوی کے مطابق  وہ  سلیکٹ کمیٹی کے پانچ اجلاس اٹینڈ کرچکے ہیں۔ طے ہوا تھا کہ پہلے منٹس دیے جائینگےپھر اجلاس کیا جائے گا مگر اس  سےانحراف  کیا گیا  اور گزشتہ روز  جلد بازی میں اجلاس بلا لیا گیا۔

فردوس شمیم نقوی کا کہناتھاکہ ہم آزاد اور پروفیشنل باصلاحیت پولیس چاہتے ہیں۔ ہم حکومت کی پالیسی پر عمل بھی  چاہتے ہیں مگر پولیس کو خود مختار ہونا چاہیئے۔

انہوں نے کہا کہ انہیں سندھ حکومت کی طرف سے تجویزہ کردہ  پولیس سیفٹی کمیشن پر تحفظات ہیں ، کمیشن کی تقرری کے لیئےجس  سلیکشن پینل کا تعین کیا گیا ہے ہمیں وہ قبول نہیں ہے۔ ،ہم نے جو پینل تجویز کیا ہے اس میں ہاؤس لیڈر اور اپوزیشن لیڈر نامزدگی کریں گے ۔ ہم کمیشن میں ریٹائرڈ چیف جسٹس  اور میئر کو رکن  بنانا چاہتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے:سندھ حکومت نے نئے پولیس ایکٹ کو حتمی شکل دے دی

پی ٹی آئی اراکین کی پریس کانفرنس کے دوران اراکین  محمد حسین، شھریار مہر، رابعہ اظفر اور حلیم عادل شیخ  بھی موجود تھے۔


متعلقہ خبریں