سندھ اسمبلی کی سلیکٹ کمیٹی نے نیا پولیس ایکٹ منظور کرلیا

سندھ اسمبلی کی سلیکٹ کمیٹی نے نیا پولیس ایکٹ منظور کرلیا


سندھ اسمبلی کی سلیکٹ کمیٹی نے نئے  پولیس  ایکٹ کا مسودہ قانون منظور کرلیا ہے۔ یہ بات وزیربلدیات سندھ سعید غنی نے کراچی میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں بتائی ۔

وزیر بلدیات سندھ سعید غنی نے کہا کہ  اپوزیشن اراکین نے قانون کے مسودے کو پڑھا تک نہیں ہے ۔یہ کہیں سے بریفنگ لیکر آجاتے ہیں اور بولنا شروع کردیتے ہیں۔

اپوزیشن نے پولیس میں انسپکٹرز اور اسسٹنٹ سب انسپکٹرز کی بھرتیوں کے لیے این ٹی ایس اور حکومت نے پبلک سروس کمیشن کے ذریعے امتحان لینے کی بات کی۔

سعید غنی نے کہا کہ قانون کے مسودے کی ایک ایک شق پر اپوزیشن کی رائے لی گئی ہے۔ اپوزیشن کی 90فیصد باتیں مانی گئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں 8171کا قانون چل رہاہے اور پنجاب میں 2002کا قانون چل رہاہے ۔ اپوزیشن دونوں قوانین پر اعتراضات کررہی ہے ۔ اگر اپوزیشن والے پولیس ایکٹ کو لیکر عدالت میں گئے تو ہم ان کی تجاویز کو واپس لے لیں گے۔

انہوں نے کہا کہ 185سیکشنز میں اپوزیشن کی ترامیم کو بھی شامل کیا گیاہے۔ سعید غنی نے کہا کہ اپوزیشن والوں نے اجلاس میں یہاں تک کہا کہ یہ حکومت کو ہوکیا گیاہے ،ہماری ہر بات مانی جارہی ہے۔

سعید غنی نے کہا کہ حکومت نگرانی کا اختیار پبلک سیفٹی کمیشن کو دینا چاہ رہی ہے، اپوزیشن والے اس بات کی مخالفت کررہے ہیں۔

بیرسٹر مرتضی وہاب نے بھی یہی  دعوی کیا ہے کہ  پی ٹی آئی ، ایم کیوایم پاکستان اور جی ڈی اے اراکین کی 90 فیصد تجاویز کو حکومت نے منظور کیا ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر جاری بیان میں بیرسٹر مرتضی وہاب نے کہا نئے قانون سے حکومت اور پولیس پر چیک اینڈ بیلینس ہوگا۔پولیس اور حکومت صوبائی اور ضلعی پبلک سیفٹی کمیشن کے سامنے جوابدہ ہونگے۔

سندھ پولیس کا نیا مسودہ قانون تنازعہ کا شکارہوگیاہے۔ اپوزیشن نے سلیکٹ کمیٹی کی طرف سے بنائے گئے نئے قانون کو مسترد کرنے کا اعلان کردیاہے۔

اپوزیشن لیڈر فردوس شمیم  نے کہا کہ جب پولیس آرڈر ترمیم کا بل متعارف ہوا تھا تو ہمارا ماتھا ٹھنکا تھا،واضع ہوا یہ ایک سازش ہورہی ہے۔  سندھ کارڈ کھیلنے والوں کی طرف سےپنجاب کا نام لیکر علیحدہ قانون کا جواز بتایا گیا،سندھ اور پنجاب کے قانون بنانے والوں میں واضع فرق ہے۔

انہوں نے کہا کہ غیر قانونی اور غیر اخلاقی اقدام کے ذریعےقانون بنایا گیا ہے۔ ہم اور سول سوسائٹی عدالت میں انٹروینر بن کر جائیں گے۔ اپوزیشن کے بغل بچہ اراکین نے حکومت کے ساتھ ملکر جو کیا وہ اصل اپوزیشن کے برعکس کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیے:پولیس سیفٹی کمیشن پر تحفظات ہیں،اپوزیشن لیڈر سندھ اسمبلی

ایم کیو ایم کے رہنما خواجہ اظہارالحسن نے کہا کہ اپوزیشن کو آن بورڈ لینے کا کہہ کر تصویری نمائش کی گئی۔عوام کے مفادات پر عوام کی رائے کا احترام نہیں کیا گیا۔

اپوزیشن نے اپنا موقف دیا تو اس کے منٹس فراہم نہ کرکے دھوکہ دہی کی گئی۔ ماضی کے سپریم اور ہائی کورٹ کے فیصلے کے برخلاف حکومت پولیس پر اجارہ داری قائم رکھنا چاہتی ہے۔یہ فیصلہ عدالت اور سندھ کے مفادات اور لوگوں کے منافی ہے ہم اس کو رد کرتے ہیں۔


متعلقہ خبریں