حمزہ کو چئیرمن پی اے سی کیوں نہیں بنایا؟ن لیگ کا تمام کمیٹیوں کے الیکشنز کا بائیکاٹ

9 ماہ میں ایک ہزار ارب روپے کے اضافی قرضے لیے گئے، حمزہ شہباز

فوٹو: فائل


پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز کو چئیرمن پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی ) نہ بنائے جانے پر ن لیگ حکومت سے ناراض ہوگئی۔ن لیگ نے حمزہ شہباز کو چئیرمن پی اے سی بنائے جانے تک تمام کمیٹیوں کے الیکشنز کا بائیکاٹ کردیا ہے۔

مسلم لیگ ن نے آج ہونے والے قائمہ کمیٹیوں کے چئیرمنوں کے چناؤ کا بھی بائیکاٹ کردیا ہے۔

آج پنجاب اسمبلی کی 3 قائمہ کمیٹیوں کے چئیرمینوں کا چناؤ ہونا تھا۔ قائمہ کمیٹی برائے داخلہ،پبلک پراسکیوشن اور ریونیو کا انتخاب عمل میں لایا جانا تھا۔

مسلم لیگ ن کی رہنما عظمی بخاری نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کی حکومت نے حمزہ شہباز کو پی اے سی چئیرمین بنانے کا وعدہ کیاتھااس پر یوٹرن لے لیاہے۔پنجاب کو بنی گالہ سے چلانے کی مزید اجازت نہیں دیں گے۔

عظمی بخاری نے کہا صوبائی خود مختاری کےخلاف ہے کہ وزیر اعظم لاہور آ کر فیصلہ کریں کہ پنجاب اسمبلی میں کیا ہوگا؟پنجاب اسمبلی میں تین قائمہ کمیٹیوں کے الیکشن کا بائیکاٹ کیاہے۔ ہم قائمہ کمیٹیوں کے کسی الیکشن میں شامل نہیں ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ اگر حمزہ شہباز کو پی اے سی ون کا چئیرمین بنانے کا نوٹیفکیشن جاری نہ کیاگیا تو حکومت کے خلاف کسی بھی سطح تک جانے کےلئے تیار ہیں۔ہمارا بائیکاٹ حمزہ شہباز کے پی اےسی ون کے چئیرمین بننے تک جاری رہے گا۔

صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت نے کہا ہے کہ قائمہ کمیٹیوں کی تقسیم پر اپوزیشن کے ساتھ معاملات طے شدہ ہیں۔ طے شدہ فارمولہ کےمطابق 19 قائمہ کمیٹیوں کی چئیرمین شپ اپوزیشن  اور اکیس قائمہ کمیٹیوں کی چئیرمین شپ حکومت کو ملناہے۔ جو قائمہ کمیٹیاں حکومت کے حصے میں آئیں اس میں اپوزیشن جان بوجھ کر رکاوٹیں ڈال رہی ہے انہیں ایسا نہیں کرنا چاہئے۔

راجہ بشارت نے کہا حکومت قائمہ کمیٹیوں کے طے شدہ فارمولے پر قائم ہے ،تاہم پی اے سی ون کے چئیرمین کا فیصلہ نہیں ہو سکا۔ پی اے سی ون کا معاملہ وقت گزرنے کے ساتھ حل کر لیں گے۔ اپوزیشن کا نئی کمیٹیاں کے طے شدہ فارمولے کے باوجود بائیکاٹ مناسب نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیے:رانا تنویر کی چیئرمین پی اے سی نامزدگی پر بلاول برہم

انہوں نے کہا کہ انیس قائمہ کمیٹیوں میں سے پانچ یاچھ چئیرمین بنوا لئے ہیں،حکومت اپوزیشن کی قائمہ کمیٹیوں میں تعاون کےلئےتیار ہے۔ پی اے سی ون کو بہانہ بناکر پارلیمانی امور میں رکاوٹیں کھڑی کرنا پارلیمانی عمل نہیں ہے۔


متعلقہ خبریں