بھارت کی تہاڑ جیل: ہندو قیدیوں نے مسلمانوں کے ساتھ روزہ رکھا

بھارت کی تہاڑ جیل: ہندو قیدیوں نے مسلمانوں کے ساتھ روزہ رکھا

نئی دہلی: انتہا پسند اورمسلمان و اقلیت دشمن نریندر مودی کے بھارت میں امن پسند ہندوؤں نے مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کے لیے رمضان المبارک کے ماہ مقدس میں روزہ رکھا۔

آر ایس ایس اور بھارتیہ جنتا پارٹی کے دور حکومت میں بھارت کی بدنام زمانہ ’تہاڑ‘ جیل گزشتہ روز اس وقت  جان نثار اختر، جگن ناتھ آزاد، کیفی اعظمی، ایف ایم حسین، اشہر ہاشمی، رحمان عباس، امرتا پریتم، رابندرناتھ ٹیگور، دلیپ کمار، اے آر رحمان، مہیش بھٹ اورنندیتا داس کا ہندوستان دکھائی دی جب 150 ہندو قیدیوں نے اپنے مسلمان قیدی ساتھیوں کے ساتھ سحری کھائی اور ان ہی کے ساتھ بیٹھ کر افطار کیا۔

بھارت کے مؤقر اخبار ’ہندوستان ٹائمز‘ کے مطابق بھارت کی تہاڑ جیل کے ایک افسر کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال 59 ہندو قیدیوں نے مسلمان قیدیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے ماہ رمضان میں روزے رکھے تھے اور دوران روزہ خود کو ہر قسم کے کھانے پینے سے روک رکھا تھا۔

بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق تہاڑ کی مختلف جیلوں میں ایک محتاط اندازے کے مطابق 16 ہزار 665 قیدی موجود ہیں۔ ان قیدیوں میں سے دو ہزار 658 مسلمان اور ہندو قیدیوں نے ماہ صیام کے تقدس کا احترام کرتے ہوئے روزہ رکھا۔

جیل حکام نے روزہ دار قیدیوں کی سہولیات کے لیے خصوصی انتظامات کیے تھے۔

جیل حکام نے بھارتی ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ گزشتہ سال کی نسبت امسال ہندو قیدیوں میں روزہ رکھنے کا رحجان بڑھا ہے۔ ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ سال کی نسبت اعداد و شمار کے مطابق تین فیصد ہندوؤں نے زیادہ روزہ رکھا ہے۔

بھارتی ذرائع ابلاغ نے جب جیل حکام سے اس کی وجہ دریافت کی تو انہوں نے قیدیوں سے ملنے والے جوابات کے حوالے سے بتایا کہ کچھ کا کہنا ہے کہ وہ اپنے ساتھیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کی خاطر روزہ رکھ رہے ہیں جب کہ بعض کا مؤقف تھا کہ اگر وہ خدا کو خوش رکھیں گے تو ان کی رہائی جلد عمل میں آجائے گی۔

بھارت کے ممتاز اخباری گروپ ’نیشنل ہیرالڈ‘ کے زیراہتمام شائع ہونے والے اردو اخبار’قومی آواز‘ کے مطابق مقبوضہ کشمیر کے ضلع پلوانہ میں مسلمان پڑوسیوں کو ڈھول بجا کر سحری میں جگانے والے سکھ شہری کی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی۔

بھارتی اخبار کے مطابق بھارت کے ایک شہر میں کچھ نوجوانوں نے مل کر اسپتالوں میں مریضوں کے ساتھ موجود رشتہ داروں کی سحری کے انتظام کا بیڑہ اُٹھایا تھا۔

قومی آواز کے مطابق شیلندرا ڈوبے اور ان کے دیگر ساتھی رمضان المبارک میں سحری کے وقت سے پہلے اپنے بستروں سے نکل کر سحری بنانے میں مصروف ہو جاتے تھے اور ایسا وہ اس لیے کرتے تھے کہ انہوں نے اسپتالوں میں زیر علاج مریضوں کے ساتھ موجود ان کے رشتہ داروں کو سحری پہنچانا ہوتی تھی۔

بھارتی اخبار نے دعویٰ کیا کہ جنوبی دہلی کے علاقہ میں ایک 32 سالہ ہندو رکشہ ڈرائیور نے رمضان المبارک میں روزہ رکھنے والے مسلمانوں کو مفت سفری سہولیات دینے کا بھی آغاز کیا تھا۔


متعلقہ خبریں