آصف علی زرداری نیب کے سامنے پیش


اسلام آباد: سابق صدر آصف علی زرداری 8 ارب روپے کی مشکوک ٹرانزیکشن اور اوپل 225 مشترکہ منصوبے میں مبینہ کرپشن کے الزام پر نیب کے سامنے پیش ہو گئے۔

نیب کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے سابق صدر سے تین مختلف ریفرنسز کے حوالے سے بیان ریکارڈ کیا۔

آصف علی زرداری کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ آصف زرداری نے آج تین کیسز میں اپنا بیان ریکارڈ کرایا ہے۔ جس میں سے پہلا کیس ہریش اینڈ کمپنی کا ہے جس کا ریفرنس پہلے سے ہی دائر ہے اور اس میں انہیں ملزم نامزد نہیں کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دوسرا کیس اوپل 225 کا ہے جس میں بحریہ ٹاؤن سے معاہدا ہوا تھا جبکہ سال 2006 میں سابق صدر زرداری گروپ کے ڈائریکٹر ہی نہیں تھے اور یہ معاہدہ دونوں نجی کمپنیوں کے درمیان ہوا تھا۔ اسی طرح تیسرا کیس زین ملک کے گرد گھومتا ہے کیونکہ زین ملک اور مشتاق کے نام سے اکاؤنٹ ہیں جن میں رقم منتقل ہوئی جبکہ پارک لین میں بھی ڈائریکٹرآصف زرداری نہیں ہیں۔

آصف زرداری کے وکیل نے کہا کہ پرتھینان کمپنی سے بھی میرے مؤکل کا کوئی تعلق نہیں ہے اور یہ تمام مقدمات سیاسی انتقام کے علاوہ کچھ نہیں جبکہ ہمیں معلومات ملی ہیں کہ ابھی دو نوٹس اور بھیجے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ سابق صدر کے خلاف ایک ہی ریفرنس فائل کیا گیا ہے، یہاں الزام لگانا تو آسان ہے لیکن ثابت کرنا مشکل ہے جبکہ ابھی تک ہمیں ریفرنس کی کاپی بھی نہیں دی گئی ہے۔ ریفرنس کی کاپی ملنے کے بعد ہی قانونی مشاورت کریں گے۔

بلاول بھٹو سے متعلق بات کرتے ہوئے فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ چیئرمین پیپلز پارٹی بے قصور ہیں اور انہیں غلط نوٹسز دیے جا رہے ہیں۔ اُن کا تو کاروبار سے کوئی تعلق ہی نہیں تھا۔

نیب نے سابق صدر کو بھیجے گئے نوٹس میں کہا تھا کہ وہ 8 ارب روپے کی مشکوک ٹرانزیکشن کی انکوائری میں تفتیشی افسر احمد سعید وزیر کے روبرو پیش ہو کر اپنا بیان ریکارڈ کرائیں جبکہ اوپل 225 مشترکہ منصوبے میں ایک ارب روپے کی مبینہ رشوت لینے پر بھی ان سے جواب مانگا گیا تھا۔

یاد رہے دو روز قبل نیب نے سابق صدر آصف علی زرداری کے خلاف تحقیقات اور ریفرنسز سے متعلق  رپورٹ اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کرائی تھی ۔

نیب کی جانب سے جمع کرائی گئی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ جعلی بینک اکاؤنٹس سے متعلق تحقیقات سپریم کورٹ کے حکم پر شروع کی گئیں جبکہ نیب کی 5 انکوائریز اور 3 انویسٹیگیشنز میں سابق صدر کا کردار سامنے آیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں زرداری اور فریال تالپور کی عبوری ضمانت 22 مئی تک منظور

رپورٹ میں کہا گیا کہ آصف علی زرداری کا ابھی تک صرف ایک کیس پارک لین میں وارنٹ گرفتاری جاری کیا گیا جبکہ سابق صدر کے خلاف ابھی تک 2 ریفرنسز دائر کیے گئے ہیں۔

نیب نے ہائی کورٹ میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں کہا کہ آصف علی زرداری کے خلاف 6 ریفرنسز ابھی انکوائری یا انویسٹیگیشن کے مرحلے میں ہیں جبکہ جعلی بینک اکاونٹس کیس کے 8 مقدمات میں ان کے کردار کا تعین کر رہے ہیں۔

جمع کرائی گئی رپورٹ میں کہا گیا کہ جعلی اکاونٹس کیس میں نیب کی 22 انکوائریز جبکہ تین انوسٹیگیشنز بھی جاری ہیں۔

یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے 7 جنوری 2018 کو جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کا معاملہ قومی احتساب بیورو کو بھجوایا تھا اور چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے ڈی جی نیب راولپنڈی عرفان منگی کو ٹیم کا سربراہ مقرر کیا تھا اور اب نیب 29 مشکوک بینک اکاؤنٹس سے 35 ارب روپے منتقل ہونے پر تحقیقات کر رہا ہے۔

قبل ازیں سپریم کورٹ پاکستان کی جانب سے تشکیل دی گئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نےعدالت کو بتایا تھا کہ 104 جعلی بینک اکاؤنٹس کے ذریعے تقریباً 210 ارب روپے کی ٹرانزیکشنز ہوئی ہیں۔


متعلقہ خبریں