ڈاکٹرز کونسل کا احتجاج،لیڈی ریڈنگ اسپتال پشاور میں کام ٹھپ


پشاور : خیبر پختونخوا ڈاکٹرز کونسل  اپنے مطالبات کے حق میں ڈٹ گئی ہے۔ صوبے کے سب سے بڑے اسپتال لیڈی ریڈنگ میں آج سےآؤٹ ڈور پیشنٹ ڈیپارٹمنٹ( اوپی ڈی) ، آپریشن تھیٹرز (اوٹی) اور وارڈ راؤنڈ بند کرنے کا اعلان کیا گیاہے۔

خیبر پختونخوا(کےپی)  ڈاکٹرز کونسل نے پورے صوبے سے ڈاکٹرز کو لیڈی ریڈنگ اسپتال میں جمع ہونے کی کال بھی  دے دی ہے۔

کے پی ڈاکٹرز کونسل کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیاہے کہ وہ پر امن احتجاج کرینگے ،کسی صورت میں  بھی صحت اصلاحات کو نہیں مانیں گے۔

ڈاکٹرز کونسل کی طرف سے مطالبہ کیا گیاہے کہ وزیر صحت خیبر پختونخوا ہشام انعام اللہ اور ڈی ایس پی کیخلاف مقدمہ درج کیا جائے۔ ڈاکٹرز کی طرف سے صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر ہشام انعام کواستعفے کا مطالبہ بھی سامنے آیاہے۔

خیبر پختونخوا ڈاکٹرز کونسل نے خبردار کیا ہے کہ اگر حکومت نے کسی قسم کی انتقامی کارروائی کا مظاہرہ کیا تو صوبہ بھر میں ایمرجنسی سروسز بھی بند کردی جائینگی ۔

یاد رہے خیبرٹیچنگ اسپتال پشاورمیں اجلاس کے دوران گزشتہ سے پیوستہ روز ہونے والی تلخ کلامی کے بعد مشتعل ڈاکٹر نے وزیراعظم عمران خان  کے کزن ڈاکٹر نوشیروان برکی پر انڈے پھینک دیئے تھے جس پر اسپتال میں ہنگامہ کھڑا ہوگیا تھا۔

مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق کے پی کے وزیرصحت ڈاکٹرہشام انعام اللہ خان کے گارڈز نے اس پہ ڈاکٹرپر لاتوں اور گھونسوں کی بارش کرکے انہیں زخمی کردیا تھا۔

وزیرصحت کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آیا تھا کہ ڈاکٹرنے ان پر بھی حملے کی کوشش کی تھی۔  واقعہ کے خلاف ڈاکٹروں نے احتجاجاً ایمرجنسی سمیت اسپتال کی تمام سروسز انجام دینے سے انکار کردیا تھا۔

خیبرپختونخوا میں حکومت، اسپتال انتظامیہ اور ڈاکٹروں کے مابین گزشتہ روزپیدا ہونے والی کشیدہ صورتحال میں مزید تناؤ پیدا ہوگیا ہے کیونکہ ایک جانب خیبر پختونخوا ڈاکٹرز کونسل نے صوبے بھر میں ہڑتال کی کال دے دی ہے تو دوسری جانب خیبر ٹیچنگ اسپتال انتظامیہ نے ایسوسی ایٹ پروفیسر سرجری ڈاکٹر ضیاالدین آفریدی کے خلاف مقدمہ درج کرادیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے:خیبرپختونخوا: ڈاکٹروں کی ہڑتال،انتظامیہ نے ایف آئی آر درج کرادی

ہم نیوز کے مطابق خیبر ٹیچنگ اسپتال انتظامیہ نے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر ضیا الدین کے خلاف مقدمہ  اسپتال کے ڈائریکٹر کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے۔

درج ایف آئی آر میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ پالیسی بورڈ میٹنگ کے دوران ڈاکٹر ضیا الدین آفریدی دیگر کے ہمراہ داخل ہوئے جہاں موجود ڈاکٹر نوشیروان برکی کونہ صرف دھمکیاں دیں بلکہ گندے انڈے بھی پھینکے گئے۔

اسپتال کے ڈائریکٹر کی مدعیت میں درج کرائی جانے والی ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ ڈاکٹر ضیاالدین نے اسپتال پہنچنے پروزیرصحت پر حملہ کیا۔

خیبرپختونخوا ڈاکٹرز کونسل نے  گزشتہ روز جاری اعلامیے میں الزام عائد کیا کہ  انہیں تھانے میں رات گئے مذاکرات کے نام پہ بلوا کر زد و کوب کیا گیا۔

کے پی ڈاکٹرز کونسل نے کہا ہے کہ حکومت ڈرانے دھمکانے پراتر آئی ہے جس کے خلاف بھرپور مزاحمت کی جائے گی۔

ہم نیوز کے مطابق خیبرپختونخوا کے دارالحکومت پشاور اس وقت بھی ہنگامہ آرائی ہوئی جب ڈاکٹروں نے صوبائی وزیر صحت کے خلاف ایف آئی آر درج کرانے کی کوشش کی۔

ڈاکٹروں نے ایف آئی آر درج کرانے کے لیے ڈی ایس پی ٹاؤن کے دفتر میں شور شرابہ و ھنگامہ ارائی کی جس کے دوران ان کی پولیس کے ساتھ ہاتھا پائی بھی ہوئی۔

ہم نیوز کے مطابق پولیس کا اس ضمن میں مؤقف تھا کہ وہ میڈیکو لیگل رپورٹ کے بغیر ایف آئی آر درج نہیں کرسکتی ہے۔

صوبائی پولیس نے ڈاکٹروں کی جانب سے وزیرصحت کے خلاف مقدمہ درج کرنے سے انکار کردیا ہے۔


متعلقہ خبریں