سوشل میڈیا پر جج کے خلاف پراپیگنڈہ کرنے والے ملزمان گرفتار

سوشل میڈیا پر جج کے خلاف پراپیگنڈہ کرنے والے ملزمان گرفتار

وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی  اے )کے سائبر کرائم ونگ نے لاہور ہائی کورٹ کے جج کے خلاف سوشل میڈیا پر پروپیگنڈہ کرنے والے دو ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے۔  ایف آئی اے ذرائع کے مطابق لاہور سے گرفتار ہونے والے ملزمان  کا تعلق تحریک لبیک  نامی تنظیم سےہے۔

ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ نےدونوں ملزمان کے خلاف لاہور ہائی کورٹ کے جج کے خلاف سوشل میڈیا پر پروپیگنڈہ کرنےکے الزامات کے تحت مقدمہ بھی درج کرلیاہے۔

وسیم صفدر اور عظیم عطاری نامی ملزمان پر یوٹیوب  استعمال کرتے ہوئے مولوی خادم حسین رضوی سے متعلق  فیصلہ دینے والے جج کے خلاف منافرت پر مبنی  پراپیگنڈہ  کرنے کا الزام ہے ۔

واضح رہے رواں برس فروری میں  وفاقی تحقیقاتی ادارے(ایف آئی اے) کی طرف سے ذرائع ابلاغ کو بتایا گیا تھا کہ  گزشتہ 28 ماہ میں سائبر کرائم کے قانون کے تحت 28 ہزار شکایا ت موصول ہوئیں۔

موصول شکایات میں سے صرف 5 ہزار رجسٹرڈ کی گئی ہیں جبکہ 300 کے خلاف ریاست مخالف مواد پھیلانے کے الزامات کی تحقیقات کی جارہی ہیں۔

اس بارے میں سائبر کرائم کے سربراہ کیپٹن (ر) شعیب نے بتایا کہ یہ قانون اگست 2016 میں پاس پوا تھا اور اکتوبر میں اس پر شکایات آنی شروع ہوگئیں تھیں۔ اس قانون کا نام ‘سائبر کرائم کی روک تھام’ہے۔

ہم نیوز سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ اس کا تیسرا فیز شروع نہیں ہوسکا تھا لیکن گزشتہ حکومت نے جانے سے پہلے ہمیں بجٹ دیا جس کے بعد ہم نے 114 افراد کی ایک ٹیم بنائی اور کام شروع کیا لیکن پورے ملک کے لیے یہ ٹیم ناکافی تھی۔ اب 2018 میں ہم نے مزید 416 افراد رکھنا شروع کیے ہیں جس میں سے بڑی تعداد تحقیقات کاروں کی ہو گی۔

یہ بھی پڑھیے:سائبر کرائم قانون کے تحت 28 ہزار شکایا ت موصول

ان کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے سے بھی لوگ لیے ہیں لیکن وہ ڈیجیٹل انکوئری نہیں کر سکتے۔ ہم نے مزید سینٹرز بھی کھول رہے ہیں۔ جیسے سکھر، ملتان ، حیدرآباد وغیرہ میں دس نئے سینٹرز کھولے ہیں۔

جرائم کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ سب زیادہ شکایات خواتین کی آرہی ہیں۔ جن میں ہراساں کرنے کی کیسز زیادہ ہیں۔ اس کے بعد دھوکہ دہائی کے کیسز ہیں


متعلقہ خبریں