کہیں آپ بھی اس ذہنی کیفیت میں مبتلا تو نہیں؟


کسی جذباتی صدمے کے باعث  جذبات و احساسات کا بری طرح مجروح ہونا ”پوسٹ ٹرامیٹک اسٹریس ڈس آرڈر” (پی ٹی ایس ڈی) یعنی جذباتی صدمہ کہلاتا ہے۔ بعض مرتبہ یہ ایک مخصوص وقت کے بعد ٹھیک ہوجاتا ہے لیکن اگر ایک ماہ یا ایک سال تک اس کی علامات ٹھیک نہ ہوں تو یہ بہت خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔

 اس کے شکار افراد کو کاؤنسلنگ کی ضرورت ہوتی ہے،ماہرنفسیات مدیحہ

ماہرنفسیات مدیحہ نے ہم نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ کسی پیارے کے بچھڑ جانے یا اس کی موت، جسنی طور پر ہراساں کیے جانے، کسی قریبی سے غیر متوقع طور پر علیحدگی یا دانستہ چھوڑ کر چلے جانے، بھروسہ ٹوٹنے یا کسی اچانک حادثے کے باعث انسان پی ٹی ایس ڈی کا شکار ہوسکتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اس کے تدارک کی کوشش کی جائے تو زندگی ضائع ہونے سے بچ سکتی ہے ورنہ یہ بہت خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کے شکار افراد کو درست وقت پر کسی کے پیار، ساتھ اور کاؤنسلنگ کی ضرورت ہوتی ہے۔

میں آج بھی وہیں ہوں، متاثرہ شخص

اس ذہنی کیفیت سے متاثرہ ایک شخص نے بتایا کہ اس کے ساتھ گزرے ہوئے واقعہ کو چھ ماہ سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے لیکن وہ آج بھی وہیں کھڑا ہے، اس کی زندگی آج بھی ان سوچوں اور یادوں کے گرد گھومتی ہے۔

ان کے مطابق کبھی کبھی کچھ سمجھ نہیں آتا کہ کیا کیا جائے، روزمرہ کام کے دوران بھی دھیان وہیں رہتا ہے، یہ کسی جسمانی بیماری سے کہیں زیادہ تکلیف دہ ہے کیونکہ کوئی آپ کی تکلیف نہیں سمجھ رہا ہوتا۔

پی ٹی ایس ڈی کا بروقت تدارک ضروری ہے،ماہرین نفسیات

ماہرین نفسیات کی متفقہ رائے کے مطابق جب کسی انسان کو کوئی دکھ یا صدمہ پہنچتا ہے تو اس کے دماغ میں موجود نیورونز کا توازن بگڑ جاتا ہے اور انسان ہر کام سے دور ہو کر تنہائی کا شکار ہو جاتا ہے جبکہ بظاہر وہ بالکل ٹھیک نظر آتا ہے لیکن اندر ہی اندر وہ ڈپریشن کا شکار ہو رہا ہوتا ہے۔

ماہرین کے مطابق یہ صدمات اتنے خطرناک ہوتے ہیں کہ اگر ان کا بروقت پر تدارک نہ کیا جائے تو یہ انسان کو مختلف ذہنی امراض میں بھی مبتلا کرسکتے ہیں اور وہ خود کو ختم بھی کرسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ذہن صحت مند تو جسم صحت مند

بظاہر کوئی بیماری نظر نہ آنے والا یہ ڈس آرڈر وقت کے ساتھ ساتھ پیچیدہ ہوتا جاتا ہے اور انسان اتنا حساس ہوجاتا ہے کہ اپنے ساتھ ہوئے حادثے کے جیسا کوئی حادثہ یا اپنے گزارے ہوئے اچھے وقت کی کوئی جھلک کہیں  دکھائی دیتی ہے تو وہ مزید ذہنی دباؤ کا شکار ہوجاتا ہے اور اپنی یادوں میں کھو جاتا ہے۔

اس کی علامات خاموش بھی ہوسکتی ہیں اور عموماً ایسا ہی ہوتا ہے۔ جذباتی صدمات کی علامات کی چار اقسام ہوتی ہیں۔

اندرونی یادیں:

جو واقعہ یا حادثہ انسان کو جذباتی صدمے سے دوچار کرتا ہے انسان اس کی یادیں اپنے اندر لیے بیٹھا رہتا ہے اور انہیں بھول نہیں پاتا۔ روزمرہ کے معمول میں بھی وہ یادیں ہر وقت اس کے ساتھ ہوتی ہیں۔

یادیں اتنی تکلیف دہ ہوتی ہیں کہ مریض اکثر سو نہیں پاتا جبکہ کچھ باتیں یاد آںے پر اسے ایک دم غصہ یا رونا آ جاتا ہے یا وہ ایک دم خاموش ہوجاتا ہے۔

انسان کو خوابوں میں وہ حادثہ بار بار دکھائی دیتا ہے یا اس سے منسلک خواب آتے ہیں۔

نظرانداز کرنا:

انسان ایسی جہگوں کو نظر انداز کرتا ہے جو اس واقعہ سے منسلک ہوں۔ متاثرہ انسان اس طرح کے واقعات کوسننے میں دلچسپی نہیں لیتا جو اس کے ساتھ ہوئے حادثے سے مماثلت رکھتے ہوں یا اس کے خوشگوار وقت سے منسلک ہوں۔

ایسا شخص اس واقعہ کے بارے میں بات کرنے اور سوچنے سے خود کو روکنے کی کوشش کرتا ہے جبکہ وہ چیز اس کے اندر موجود ہوتی ہے۔

سوچ اور مزاج میں منفی تبدیلیاں:

بہت جلد غصہ آجانا، چھوٹی سی بات پر زیادہ ردعمل کا اظہار کرنا، مستقبل سے مایوس ہوجانا اور اپنے ارد گرد لوگوں پر بھروسہ نہ کرنا بلکہ انہیں برا سمجھنا۔

اپنے بارے میں برے خیالات آنا، خود کو کم تر سمجھنا۔

اس حادثے کی اہم باتیں بھول جانا یا یاداشت کا کمزور ہوجانا۔

جذبات سے آری ہوجانا، بڑے سے بڑے حادثے پر بھی جذبات کا اظہار نہ کرنا۔

خود کو اپنوں سے دور کرلینا۔

اپنی پسندیدہ چیزوں میں بھی دلچسپی نہ لینا۔

جسمانی اور جذباتی تبدیلیاں:

نیند کا نہ آنا یا ٹھیک سے نہ آنا۔

باآسانی ڈر جانا۔

جلدی غصہ آجانا۔

بہت تیز گاڑی چلانا یا بہت دیر تک بلاوجہ پیدل چلتے رہنا یا بھاگنا۔

کسی چیز پر مکمل دھیان نہ دینا۔

خود کشی کے خیالات آنا۔

یہ وہ علامات ہیں جو اگر آپ یا آپ کے کسی اپنے میں موجود ہیں تو فوری طور پر کسی ماہرنفسیات سے رجوع کریں۔

غور کریں ہوسکتا ہے ان علامات کے حامل افراد آپ کے ارد گرد موجود ہوں اور آپ ان کی مدد کرسکیں کیونکہ آپ کا ایک قدم کسی کی خاموشی سے تباہ ہوتی ہوئی زندگی بچا سکتا ہے۔ کیا آپ ایسا کرنا چاہیں گے؟

خود سے جواب ضرور پوچھیں۔


متعلقہ خبریں