خلا میں نماز پڑھنے اور روزہ رکھنے والے پہلے مسلمان کی داستان

خلا میں نماز پڑھنے اور روزہ رکھنے والے شخص کی داستان

دور جدید میں انسان نے خلا کی وسعتوں کا سفر شروع کر دیا ہے اور وہ وقت زیادہ دور نہیں جب عام آدمی بھی کشش ثقل کی قید سے رہائی پا کرخلا میں چہل قدمی کر سکے گا۔

ایسے میں یہ سوال ضرور ذہن میں گردش کرتا ہے کہ اپنے مسکن سے ہزاروں میل دور واقع تاریک و سنسان خلا میں واقع خلائی اسٹیشن پر اگر ادائیگی نماز کا فریضہ ادا کیا جائے تو قلب و روح پر کن کیفیات کا غلبہ ہو سکتا ہے؟ اسی سے جڑا سوال یہ بھی ہے کہ اگر ماہ رمضان کے دوران خلا کا سفر کیا جائے تو روزہ کیسے رکھا جائے گا؟

ان سوالوں کے جواب ملائیشیا سے تعلق رکھنے والے ایک مسلمان خلاباز ڈاکٹر شیخ مظفر نے دیے ہیں کیونکہ وہ پہلے مسلمان ہیں جو خلا میں بھی اپنے معبود کے ساتھ تعلق عبودیت کو نہیں بھولے اور پانچ وقت نماز ادا کرتے رہے اور ماہ رمضان کے دوران روزے بھی رکھتے رہے۔

تلاوت قرآن اور نماز کے پابند شیخ مظفر کو کوئی بھی چیز اپنے فرائض سرانجام دینے سے نہیں روک سکتی۔ انہوں نے تمام نمازیں لانچنگ والی جگہ کے مقامی وقت کے مطابق ادا کیں اور روزے بھی اسی کے مطابق رکھے۔

انہوں نے بتایا کہ وہ نماز پڑھنے کے لیے اپنا رخ زمین کی طرف کر دیا کرتے تھے۔ چونکہ وہاں کشش ثقل نہیں تھی اس لیے نماز کی ادائیگی کے وقت اپنے پاؤں مضبوطی سے باندھ دیا کرتے تھے۔ نماز پڑھتے وقت حرکت بھی بہت آہستہ آہستہ کرنا پڑتی تھی۔

اس کے علاوہ وہ پہلے مسلمان ہیں جنہوں نے خلا میں روزہ رکھا۔ چونکہ وہ قازقستان کے لانچنگ پیڈ سے خلا کی جانب روانہ ہوئے تھے اس لیے انہوں نے سحری اور افطاری بھی قازقستان کے وقت کے مطابق کی۔

شیخ مظفر نے بتایا کہ خلا میں جانے سے پہلے انہیں 18 ماہ کی سخت تربیت سے گزرنا پڑا۔ اس دوران شیخ مظفر کی ماں ان کے لیے روتی رہیں اور ان کا 12 کلوگرام وزن کم ہوا۔

ان کا کہنا ہے کہ جب بھی خلا سے زمین نظر آتی تھی تو خدا کی تخلیقات کا سوچ کر جسم میں سنسنی پھیل جاتی تھی۔ اگرچہ وہ خلا میں جانے والے پہلے مسلمان نہیں ہیں، ان سے پہلے 8 مسلمان خلانورد زمین سے ہزاروں میل کے فاصلے پر وقت گزار چکے ہیں تاہم وہ پہلے مسلمان ہیں جنہوں نے خلا میں بھی نماز کی ادائیگی جاری رکھی۔

 


متعلقہ خبریں