میزبان کے سخت سوالات، شوکت یوسفزئی پروگرام چھوڑ کر چلے گئے


اسلام آباد: خیبرپختونخوا میں جاری ڈاکٹروں کے احتجاج کے حوالے سے معروف صحافی اور پروگرام نیوز لائن کی میزبان ڈاکٹر ماریہ ذوالفقار کے سوالات پر صوبائی وزیر اطلاعات شوکت یوسفزئی پروگرام چھوڑ کر چلے گئے۔

ڈاکٹر ماریہ کی جانب سے سخت سوالات کرنے پر شوکت یوسفزئی کا کہنا تھا کہ آپ پہلے بات سنیں، اپنے منہ سے بات نہ کریں، اگر آپ کو مجھ سے سننا ہے تو سنیں نہیں سننا تو آپ کی مرضی۔

اس پر ڈاکٹر ماریہ کا کہنا تھا کہ سوال کرنا میرا حق ہے۔ بعدازاں شوکت یوسفزئی پروگرام چھوڑ کر چلے گئے۔

اس موقع پر ڈاکٹر ماریہ ذوالفقار نے کہا کہ شوکت یوسفزئی نے ہمیں صرف پانچ منٹ دیے اور ہمارا ’ٹھیک ہے ٹھیک ہے‘ کہنا بھی برا لگ گیا۔

انہوں نے ناظرین سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ آپ کو اس رویہ سے اندازہ ہوگیا ہوگا کہ نئے پاکستان میں اس واقعے پر ایف آئی آر کیوں درج نہیں ہورہی، کیوں لوگ جواب نہیں دے رہے اور کیوں ڈاکٹرز کو انصاف نہیں مل رہا۔

پروگرام اچانک چھوڑ کر جانے سے قبل شوکت یوسفزئی نے کہا کہ ہم پانچ سالوں سے اصلاحات کی بات کررہے ہیں، ہمیں ان پر عمل درآمد کرنا ہے، ہم ان کے کئی مطالبات مان چکے ہیں۔

مزید پڑھیں: خیبرپختونخوا: ڈاکٹروں کی ہڑتال،انتظامیہ نے ایف آئی آر درج کرادی

انڈے مارنے والے واقعے کے حوالے سے اپنا مؤقف پیش کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ایک میٹنگ جاری تھی، ایک شخص (ڈاکٹر برکی) امریکہ سے یہاں بغیر تنخواہ کام کررہا ہے اور انہوں نے جاکر ان پر انڈہ پھینک دیا۔

’حکومت واقعے کو غلط رنگ دے رہی ہے‘

پروگرام کے آغاز پر پولیس اہلکاروں کے تشدد کا شکار ہونے والے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر ضیاء الدین نے کہا کہ حکومت اس واقعے کو غلط رنگ دے رہی ہے اور ڈاکٹرز کو بدنام کررہی ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ وہ پی ٹی آئی کے حامی رہ چکے ہیں اور پارٹی کے حق میں ریلیوں کا بھی انعقاد کرچکے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان نے پی ایس ایل کے دوران ریلو کٹوں کی بات کی تھی، انہوں نے خود ان ہی کی ٹیم جمع کرلی ہے۔

ڈاکٹر ضیاءالدین کا کہنا تھا کہ ہم نے میرٹ کی خلاف ورزیوں پر آواز اٹھائی اور یہ ہم نے عمران خان سے ہی سیکھا ہے۔

واقعے کے حوالے سے اپنا مؤقف پیش کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ میں میٹنگ میں گیا، احترام سے کھڑا رہا اور درخواست کرتا رہا کہ سنگین مسائل کا سامنا ہے، ہماری بات سنی جائے تاہم عمران خان کے قریبی رشتہ دار ڈاکٹر نوشیروان برکی ہماری بات سننے کو تیار نہیں تھے۔

ڈاکٹر ضیاء الدین کے ڈاکٹرمطابق برکی نے کہا کہ ان کے پاس وقت نہیں ہے، میں نے کہا کہ میں انتظار کرلوں اس پر ان کا کہنا تھا کہ میں نہیں سنوں گا، میں نے کہا کہ آپ سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے فیصلے نہیں مان رہے۔


متعلقہ خبریں