خیبرپختونخوا:سرکاری اسپتالوں کے بعد پرائیویٹ کلینک بند کرنے کی دھمکی



پشاور : تین روز قبل خیبر ٹیچنگ اسپتال میں پیش آنے والے ناخوشگوار واقعے کے بعد خیبر پختونخوا میں حکومت اور ڈاکٹرز کے درمیان ٹھن گئی ہے۔ صوبے کے سب سے بڑے اسپتال لیڈی ریڈنگ میں دوسرے روز بھی آؤٹ ڈور پیشنٹ ڈیپارٹمنٹ ( اوپی ڈی)،آپریشن تھیٹر( اوٹی) اور وارڈ راؤنڈ تو بند ہیں ہی ،ساتھ ہی خیبر پختونخوا کے دیگر اضلاع کے اسپتالوں میں بھی ہڑتال جاری ہے۔

سرکاری اسپتالوں میں کام کرنے والے ڈاکٹرز نے نجی کلینکس بھی بند کرنے کا فیصلہ کر لیاہے۔  ہڑتال کے باعث مفلس مریضوں کی مشکلات میں اضافہ ہوگیاہے۔

ڈی ایچ اے ، آر ایچ اے کیخلاف ڈاکٹرز کا احتجاج شدت اختیار کر گیا ہے۔

خیبر پختونخوا ڈاکٹرز کونسل نے مطالبہ کیا ہے کہ کے پی کے  وزیر صحت اور ڈی ایس پی کیخلاف ایف آئی آر کا اندراج کیا جائے۔ ڈاکٹرز کونسل کی طرف سے کہا گیاہے کہ اگر حکومت نے کسی قسم کی انتقامی کارروائی کا مظاہرہ کیا تو صوبہ بھر میں ایمرجنسی سروسز بھی بند کردی جائینگی۔

خیبر پختونخوا(کےپی)  ڈاکٹرز کونسل نے پورے صوبے سے ڈاکٹرز کوگزشتہ روز کی طرح آج بھی  لیڈی ریڈنگ اسپتال میں جمع ہونے کی کال  دے دی ہے۔

کے پی ڈاکٹرز کونسل کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیاہے کہ وہ پر امن احتجاج کرینگے ،کسی صورت میں  بھی صحت اصلاحات کو نہیں مانیں گے۔

ڈاکٹرز کونسل کی طرف سے وزیر صحت خیبر پختونخوا ہشام انعام اللہ اور ڈی ایس پی کیخلاف مقدمہ کے اندراج کے ساتھ ساتھ  صوبائی وزیر صحت  کےاستعفے کا مطالبہ بھی سامنے آیاہے۔

یاد رہے خیبرٹیچنگ اسپتال پشاورمیں 3روز قبل  اجلاس کے دوران  ہونے والی تلخ کلامی کے بعد مشتعل ڈاکٹر نے وزیراعظم عمران خان  کے کزن ڈاکٹر نوشیروان برکی پر انڈے پھینک دیئے تھے جس پر اسپتال میں ہنگامہ کھڑا ہوگیا تھا۔

مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق کے پی کے وزیرصحت ڈاکٹرہشام انعام اللہ خان کے گارڈز نے اس پہ ڈاکٹرپر لاتوں اور گھونسوں کی بارش کرکے انہیں زخمی کردیا تھا۔

وزیرصحت کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آیا تھا کہ ڈاکٹرنے ان پر بھی حملے کی کوشش کی تھی۔  واقعہ کے خلاف ڈاکٹروں نے احتجاجاً ایمرجنسی سمیت اسپتال کی تمام سروسز انجام دینے سے انکار کردیا تھا۔

یہ بھی پڑھیے:ڈاکٹرز کونسل کا احتجاج،لیڈی ریڈنگ اسپتال پشاور میں کام ٹھپ

ہم نیوز کے مطابق خیبر ٹیچنگ اسپتال انتظامیہ نے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر ضیا الدین کے خلاف مقدمہ  اسپتال کے ڈائریکٹر کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے۔

درج ایف آئی آر میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ پالیسی بورڈ میٹنگ کے دوران ڈاکٹر ضیا الدین آفریدی دیگر کے ہمراہ داخل ہوئے جہاں موجود ڈاکٹر نوشیروان برکی کونہ صرف دھمکیاں دیں بلکہ گندے انڈے بھی پھینکے گئے۔

اسپتال کے ڈائریکٹر کی مدعیت میں درج کرائی جانے والی ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ ڈاکٹر ضیاالدین نے اسپتال پہنچنے پروزیرصحت پر حملہ کیا۔

خیبرپختونخوا ڈاکٹرز کونسل نے  گزشتہ سے پیوستہ  روز جاری اعلامیے میں الزام عائد کیا کہ  انہیں تھانے میں رات گئے مذاکرات کے نام پہ بلوا کر زد و کوب کیا گیا۔

کے پی ڈاکٹرز کونسل نے کہا ہے کہ حکومت ڈرانے دھمکانے پراتر آئی ہے جس کے خلاف بھرپور مزاحمت کی جائے گی۔

ہم نیوز کے مطابق خیبرپختونخوا کے دارالحکومت پشاور اس وقت بھی ہنگامہ آرائی ہوئی جب ڈاکٹروں نے صوبائی وزیر صحت کے خلاف ایف آئی آر درج کرانے کی کوشش کی۔

ڈاکٹروں نے ایف آئی آر درج کرانے کے لیے ڈی ایس پی ٹاؤن کے دفتر میں شور شرابہ و ھنگامہ ارائی کی جس کے دوران ان کی پولیس کے ساتھ ہاتھا پائی بھی ہوئی۔

ہم نیوز کے مطابق پولیس کا اس ضمن میں مؤقف تھا کہ وہ میڈیکو لیگل رپورٹ کے بغیر ایف آئی آر درج نہیں کرسکتی ہے۔

صوبائی وزیر شوکت یوسفزئی نے پشاور میں ذرائع ابلاغ سے گفتگو میں کہا کہ ہم کسی کو احتجاج سے نہیں روک رہے ۔ مگر جو لوگ او پی ڈی میں بیٹھنا چاہتے ہیں اور کچھ لوگ انہیں زبردستی اٹھانا چاہتے ہیں یہ حکومت نہیں کرنے دیگی۔

انہوں نے کہا کہ ڈاکٹرز اصلاحات کو قبول کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں اور ہمارا مسئلہ ہے کہ ہم اصلاحات کو چھوڑنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔

شوکت یوسفزئی نے کہا کہ کل سے تمام اسپتالوں میں اوپی ڈیز کھلے رہینگے۔ ہم یقینی بنائیں گے کہ کسی کو اس مسئلے میں خلل نہ ڈالنے دیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہم مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔

شوکت یوسفزئی نے احتجاجی ڈاکٹرز کو تنبیہہ کی کہ وہ کل اوپی ڈی میں کام کرنے والے ڈاکٹرز کی راہ خلل ڈالنے کی کوشش کی تو ان کے خلاف کارروائی کی جائیگی۔

انہوں نے کہا کہ ڈسٹربنس پیدا کرنے والوں کی لسٹیں تیار کرلی ہیں آج سے شوکاز نوٹسز جانا شروع ہوجائینگے۔ انہوں نے کہا میں درخواست کرتاہوں کہ حکومت کمزور نہیں ہے۔

شوکت یوسفزئی نے کہا کہ وہ کسی صوت بھی ڈاکٹرز سے بلیک میل نہیں ہونگے ۔ حکومت کی رٹ کمزو نہیں ہے ۔


متعلقہ خبریں