مشیر خزانہ اور گورنر اسٹیٹ بینک کی تقرری کے خلاف درخواست  مسترد

سندھ ہائی کورٹ:مشیر خزانہ اور گورنراسٹیٹ بنک کی تقرری کے خلاف درخواست پر دلائل طلب

سندھ ہائیکورٹ نے مشیر خزانہ حفیظ شیخ اور گورنر اسٹیٹ بینک  رضا باقرکی تقرری کے خلاف درخواست  مسترد کردی ۔ عدالت نے تین صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامے میں لکھا کہ درخواست پر سماعت عدالت کے دائرہ اختیار میں نہیں ہے ۔ درخواست گزار درخواست کے قابل سماعت ہونے اور عدالت کو مطمئن کرنے میں ناکام رہے۔

عدالت نے لکھا کہ درخواست گزار گورنر اسٹیٹ بینک،مشیر برائے خزانہ کی دوہری شہریت سے متعلق ثبوت فراہم نہیں کر سکے ۔

عدالت نے گزشتہ روز فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔

دوران سماعت درخواست گزار مولوی اقبال حیدر نے کہا تھا کہ فریقین کو نوٹس جاری کرنے سے پہلے ہی فیصلہ محفوظ کرلیا گیا ہے۔دونوں کی تقرری سے متعلق جو جو عدالتی حکم نامے پیش کیے فیصلے میں ان کا تذکرہ کیا جائے۔

جسٹس عرفان سعادت خان نے ریمارکس دیے کہ آپ نے ذہن بنا لیا ہے اگر ہائیکورٹ سے درخواست مسترد ہوتی ہے تو آپ سپریم کورٹ بھی ان کی تقرری کو چیلنج کریں گے؟

اس پر مولوی اقبال حیدر نے کہا کہ بالکل میں سپریم کورٹ  میں بھی ان کی تقرری کے خلاف درخواست دائر کروں گا۔

درخواست گزار نے کہا حفیظ شیخ اور باقر رضا ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف کے ملازم رہے ہیں۔کسی بھی بینک کے افسر کو اسٹیٹ بینک کا گورنر کیسے لگایا جاسکتا ہے؟

وزیر اعظم کے مشیربرائے خزانہ عبد الحفیظ شیخ اور گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر کی حثیت وفاقی وزیر کے برابر ہے۔ گورنر اسٹیٹ بینک اور فنانس ایڈوائزر برائے خزانہ دوہری شہریت کے حامل ہیں۔ دوہری شہریت کے حامل کسی بھی شخص کو اہم عہدہ نہیں دیا جا سکتا۔

درخواست گزار نے استدعا کی کہ فناس ایڈوائزر وزیر اعظم برائے خزانہ عبدالحفیظ شیخ اور گورنر اسٹیٹ بینک کی تقریری غیر قانونی قرار دیکرانہیں کام کرنے سے روکا جائے۔

یاد رہے گزشتہ سے پیوستہ  روز سندھ ہائی کورٹ نے مشیر خزانہ حفیظ شیخ اور گورنراسٹیٹ بنک کی تقرری کے خلاف درخواست کے قابل سماعت ہونے پرفریقین سے  دلائل طلب کرلیے تھے۔

مشیر خزانہ حفیظ شیخ اور گورنر اسٹیٹ بینک رضاباقرکی تقرری  کومولوی اقبال حیدر کی طرف سے چیلنج کیا گیا تھا۔

دوران سماعت عدالت نے ریمارکس دیے تھے کہ مشیر  خزانہ اور گورنر اسٹیٹ بینک کی تقرری پالیسی میٹر ہیں۔ کیا اس میں آئین و قانون کی خلاف ورزی ہوئی ہے؟

درخواست گزار نے جواب دیا حفیظ شیخ اور رضاباقر کی تقرری ملک کی خودمختاری سے جڑی  ہوئی ہے۔ پاکستان ایک خود مختار ملک ہے۔

مولوی اقبال حیدر نے کہا کسی مالیاتی ادارے کے ملازم پاکستان کا خزانہ کیسے چلا سکتےہیں؟مشیر خزانہ حفیظ شیخ اور گورنر اسٹیٹ بنک رضاباقر کی تقرری کالعدم قرار دی جائے۔

یہ بھی پڑھیے:مشیر خزانہ اور گورنر اسٹیٹ بینک کی تقرری کے خلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ

سندھ ہائی کورٹ:مشیر خزانہ اور گورنراسٹیٹ بنک کی تقرری کے خلاف درخواست پر دلائل طلب


متعلقہ خبریں