رپورٹ: کراچی کا پراسرار جن

رپورٹ: کراچی کا پراسرار جن

کراچی کو پاکستان کا سب سے بڑا شہر اور صوبائی دارالخلافہ ہونے کے ساتھ ساتھ ملک کی معاشی شہ رگ کہلانے کا اعزاز بھی حاصل ہے، کروڑوں نفوس پر مشتمل اس شہر کو جہاں بہت سے دیگر مسائل درپیش ہیں، وہیں کراچی میں امن و امان کی صورتحال ہر دور میں تشویش کا باعث رہی ہے، سال 2013 میں اس وقت کے وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے کراچی آپریشن کی منظور ی دی تو 5 ستمبر سے کراچی آپریشن کا آغاز ہوا جس کے اہم ہدف کراچی میں جرائم کے بڑے واقعات کی روک تھام کر کے شہر کا امن بحال کرنا تھا۔

کراچی آپریشن کے باعث اگرچہ بدامنی کے بڑے واقعات میں ناقابل یقین حد تک کمی واقع ہوئی مگر اسٹریٹ کرائم نامی ایک ایسے ناسور نے بھی جنم لیا جو کبھی کراچی آپریشن کا ہدف تھا ہی نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اس نادیدہ جن کو قابو میں لانا فی الحال صوبائی حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے لئےایک بڑا چیلنج بن چکا ہے۔

کراچی آپریشن کا آغاز ہوتے ہی بم دھماکوں،  ٹارگٹ کلنگ، اغواء برائے تاوان اور بھتہ خوری جیسے بڑے جرائم کا گراف بتدریج نیچے آتا گیا اور اس کے پہلو بہ پہلو اسٹریٹ کرائم کا کا جن اپنے بھیانک سائے پھیلا چلا گیا۔ اب تو یوں لگتا ہے جیسے یہ روشنیوں کے شہر کی بجائے شہر آسیب میں تبدیل ہو گیا ہے۔ اعداد و شمار پر نظر ڈالی جائے تو یہاں موٹرسائیکلیں چھیننے اور چوری ہونے کے واقعات کی یومیہ شرح 72 اور موبائل فونز چھیننے اور چوری ہونے کے واقعات کی یومیہ شرح 117 سے تجاوز کر گئی ہے۔

امن و امان قائم رکھنے کے ذمہ دار ادارے مختلف عوامل کو اسٹریٹ کرائم میں اضافے کی وجہ قرار دیتے ہیں جس میں بےروزگاری کی شرح میں اضافہ اور منشیات کا استعمال سرفہرست ہیں۔ کراچی میں جرائم کے واقعات سے متعلق اعدادوشمار مرتب کرنے والے ادارے سی پی ایل سی کا ریکارڈ بتاتا ہے کہ 2019 کے پہلے چار ماہ کے دوران شہری 14 ہزار سے زائد موبائل فونز اور 9 ہزارسے زائد موٹرسائیکلوں سے محروم ہوچکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے:ورلڈ کرائم انڈیکس میں کراچی کا 70 واں نمبر

سی پی ایل سی کے ایک سابق سربراہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ کراچی میں اسٹریٹ کرائم کے محض بیس سے تیس فیصد واقعات ہی رپورٹ ہوتے ہیں، حقائق اس کے برعکس اور بہت حیران کن ہیں۔ کراچی میں ٹوٹی پھوٹی سڑکیں، ٹریفک جام ،سی سی ٹی وی کیمروں کا نہ ہونا اور رات کی تاریکی میں اضافہ کرتی بجلی کی لوڈ شیڈنگ بھی اسٹریٹ کرائم میں اضافے کا سبب بنتی ہیں۔ اسی طرح شہر میں جا بجا قائم کچی آبادیاں اسٹریٹ کرمنلز کو سازگار ماحول فراہم کرتی ہیں۔ پولیس کی جانب سے درست سمت میں مقدمات کی تفتیش نہ کرنا بھی گرفتار اسٹریٹ کرمنلز کو فائدہ پہنچانے کا سبب بنتا ہے اور ملزم عدالتوں سے باآسانی چھوٹ جاتے ہیں اور ایک مرتبہ پھر جرائم کی طرف راغب ہوتے ہیں۔


متعلقہ خبریں