روپیہ بمقابلہ ڈالر، تاریخ کے آئینے میں


امریکی ڈالر نے شرح تبادلہ کی دوڑ میں پاکستانی روپے کو بہت پیچھے چھوڑ دیا ہے۔  نوے کی دہائی میں ہاف سنچری اور دوہزار چودہ میں سنچری مکمل کرنے والا امریکی ڈالر آج تاریخ کی بلند ترین سطح ایک سو پچاس روپے پر ٹریڈ کررہا ہے۔

قیام پاکستان سے لیکر آج تک ڈالر مرحلہ وار کیسے آگے بڑھا یہ ایک دلچسپ کہانی ہے ۔

1947 میں پاکستان کا قیام عمل میں آیا تو پاکستانی روپیہ اور ڈالر برابر برابر تھے۔ یعنی ایک ڈالر ایک روپے کا تھا۔تین سال تک پاکستانی روپیہ اور امریکی ڈالر  دونوں ہم پلہ رہے۔

1951 میں ڈالر روپے کو اووڑ ٹیک کرتے ہوئے آگے نکل گیا اور ایک ڈالر 3 روپے کے برابر ہوگیا۔پھر اس دوڑ میں روپیہ کبھی ڈالر کے برابر نہ آسکا۔

پچاس کی دہائی کے اختتام پر ڈالر 3 روپے کا ہوگیا۔ساٹھ کی دہائی میں ڈالر معمولی اضافے سے 4 روپے تک پہنچ گیاتھا۔

ستر کی دہائی اختتام کو پہنچی تو ڈالر 14 روپے کا ہوچکا تھا۔اسی کی دہائی میں بھی ڈالر کی اڑان جاری رہی اور وہ 20 روپے کے برابر ہوگیا۔

اس دوران 88 سے 90 تک بینظیر بھٹو کی وزارت عظمی میں ڈالر دو روپے اضافے سے 22 روپے کا ہوگیا۔

پاکستانی روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالر نوے کی دہائی میں مرحلہ وار بڑھتا ہوا 52 روپے تک پہنچ گیا۔

اس دوران 1990 سے 1993 تک نواز شریف کی وزارت عظمی میں ڈالر 8 روپے اضافے سے 22 روپے سے 30 روپے کا ہوگیا۔

1993 سے 1996 تک پھر پیپلز پارٹی برسراقتدار آئی اور اس عرصے میں ڈالر 10 روپے اضافے سے 40 روپے تک پہنچ گیا۔

1996 سے 1999 تک نواز شریف پھر برسراقتدار آئے اور اس عرصے میں ڈالر 40 سے 52 روپے تک پہنچ گیا۔

نئی صدی میں بھی امریکی ڈالر نے پیچھے مڑ کر نہ دیکھا اور 2010 میں ایک ڈالر پچاسی روپے کا تھا۔

اگست 2014 میں ڈالر نے سنچری مکمل کی اور101 روپے کا ہوگیا۔

یہ بھی پڑھیے:امریکی ڈالر کی دھمال اورپاکستانی روپے کا زوال جاری ہے

اسی دوران 2008 میں پیپلز پارٹی نے پھر وفاق میں حکومت بنائی ۔ اس عرصے میں ڈالر کی شرح تبادلہ 79 سے بڑھ کر 108 تک پہنچ گئی۔

2013 میں نواز شریف وزیر اعظم بنے ۔ ان کے عرصہ اقتدار میں ڈالر 97 روپے سے سفر کرتا ہوا 2018 میں 110 روپے تک پہنچ گیا تھا۔

اگست 2018 میں وفاق میں پی ٹی آئی کی حکومت بنی۔ اس وقت ڈالر 122 روپے کا تھا۔ یوں محض 9 ماہ میں 17 مئی 2019 کو ڈالر تاریخ کی بلند ترین سطح 150روپے کا ہوگیا ہے۔


متعلقہ خبریں