‘ملکی بحران کی ذمہ داری عمران خان پر نہیں ڈالی جاسکتی’


اسلام آباد: سینئر صحافی حامد میر نے کہا ہے کہ ملکی بحران کی ذمہ داری عمران خان پر نہیں ڈالی جاسکتی کیونکہ ان کی معاشی ٹیم کی تعیناتی اہم ادارے سے پوچھ کر کی گئی ہے۔

ہم نیوز کے پروگرام بریکنگ پوائنٹ ود مالک میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ن لیگ کو سپریم کورٹ کی جانب سے نواز شریف کی درخواست ضمانت مسترد ہونے کے بعد ہی کیوں حکومت کے خلاف احتجاج کا خیال آیا۔

اپوزیشن سے متعلق انہوں نے کہا کہ اسی طرح پیپلز پارٹی نے بھی کئی مرتبہ یو ٹرن لیا۔ پی پی پی اور ن لیگ کی قیادت کو عوامی مسائل سے کوئی دلچسپی نہیں یہ صرف اپنے مقدمات کے لیے تحریک کی بات کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کے بغیر پیپلز پارٹی اور ن لیگ تحریک نہیں چلا سکتیں۔ مولانا کا دھرنا دینے کا بھی ارادہ ہے تاہم ن لیگ اور پی پی پی اس میں شامل نہیں ہوسکتیں۔

سینئر صحافی کا کہنا تھا کہ حفیظ شیخ کوئی جادو دکھائیں اور اس بحران سے نکالیں۔

ان کا کہنا تھا کہ فاٹا کے حقوق کی علم بردار جماعتوں نے پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے ساتھ مل کر انتخابات ملتوی کردیئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ شیخ رشید کا آج کا بیان بہت کمزور ہے  کہ ‘ڈالر زرداری کی وجہ سے بڑھا۔‘

یہ بھی پڑھیں: خواجہ اظہارالحسن بریکنگ پوائنٹ ود مالک پروگرام سے اٹھ کرچلے گئے

سینئرصحافی اور تجزیہ نگار فہد حسین نے کہا کہ موجودہ آفت آہستہ آہستہ بڑھتی جارہی ہے، اس وقت معاشی حالات سے عوام متاثر ہورہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں اگر حزب اختلاف نہیں نکلتی تو پھر وہ حزب اختلاف ہے ہی نہیں، اس وقت ان کے پاس موقع ہے جو حکومت نے خود فراہم کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حزب اختلاف چاہتی ہے کہ یہ حکومت مزید کمزور ہو اور خود گرے کیونکہ اس وقت صورتحال بگڑتی جارہی ہے۔ حزب اختلاف حکومت پر دباؤ بڑھا رہی ہے۔

فہد حسین نے کہا کہ لوگ اب سڑکوں پر آجائیں گے اس وقت حکومت کی طرف سے ریلیف دینے کی کوئی امید نہیں کیونکہ حالات بہت خراب ہیں۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ معاشی ٹیم جو کچھ کرے گی اس کے نتائج چند ماہ بعد ہی آئیں گے۔ ان کی کارکردگی ایک سے دو سال بعد سامنے آئے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ اس وقت کوئی کچھ نہیں کرسکتا، چاہے وہ پیپلزپارٹی ہو یا پاکستان مسلم لیگ ن۔

سینئر صحافی محمد مالک نے کہا کہ آئندہ کچھ ماہ میں مہنگائی کا طوفان آئے گا۔ اس وقت صورتحال گھبرانے کی ہی ہے کیونکہ کوئی اچھی خبر سنائی نہیں دے رہی۔


متعلقہ خبریں