خیبر پختونخوا حکومت اسپتال کھولنے کے فیصلے پر عملدرآمد نہ کراسکی



خیبر پختونخوامیں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی )  کی حکومت اور ڈاکٹرز میں ٹھن گئی ہے،حکومت نےآج ہر صورت میں اسپتالوں کے  آؤٹ ڈور پیشنٹ ڈیپارٹمنٹس  (اوپی ڈیز) کھولنے کا فیصلہ کیا ہےجبکہ دوسری جانب ڈاکٹرز کونسل نے احتجاج اور ہڑتال جاری رکھنے کا اعلان کررکھا ہے ۔

آج سے اوپی ڈیز کھولنے کے حکومتی دعوے ہوا ہوگئےہیں۔ پشاور کے تینوں بڑے اسپتالوں میں ڈاکٹرز کی ہڑتال چوتھے روز میں داخل ہوچکی ہے اور مفلس مریضوں کی مشکلات میں بھی دن بدن اضافہ ہوتا جارہا ہے ۔

خیبر پختونخوا حکومت  گذشتہ شام اوپی ڈیز کھولنے کے فیصلے کو عملی جامہ نہ پہنا سکی۔کے پی ڈاکٹرز کونسل کا کہنا ہے کہ مطالبات کی منظوری تک ہڑتال جاری رہے گی ۔

خیبر پختونخوا ڈاکٹرز کونسل کا کہنا ہے کہ حکومت ہمارے خلاف محاذ کھولنا چاہتی ہے، ہم خوفزدہ نہیں ہیں اور گھروں میں بیٹھ کر حکومت کے اوپی ڈیز کھولنے کے فیصلے کا بایئکاٹ کرینگے ۔

خیبر پختونخوا کے ڈاکٹرزنے کہا ہے کہ وہ  مطالبات سے کسی صورت  بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

حکومت کی جانب سے کسی بھی نا خوشگوار واقعہ سے نمٹنے کے لیے اسپتالوں میں بکتر بند گاڑیاں اور پولیس کی بھاری نفری  بھی موجود ہے۔کسی بھی قسم کی بدمزگی سے بچنے کے لئے پشاور کے تینوں بڑے اسپتالوں کی سیکیورٹی بھی بڑھا دی گئی ہے۔

خیبر پختونخوا حکومت نے ہڑتالی ڈاکٹرز کو مذاکرات کی دعوت بھی  دے دی ہے۔  ذرائع کا کہنا ہے کہ 21 مئی کو وزیر اعلی خیبر پختونخوا کی زیر صدارت اجلاس میں ڈاکٹرز کے خدشات دور کئے جائنگے، جگہ اور وقت کا تعین فی الحال  نہیں کیا گیا۔

واضح رہے محکمہ صحت خیبرپختونخوا نےتمام اسپتال ڈائریکٹرز، ڈی ایچ اوز ، ایم ایس کے نام  گزشتہ روز ایک مراسلہ بھی جاری کیا تھا۔

محکمہ صحت کی طرف سے جاری مراسلہ میں ڈاکٹروں کی تعیناتی یقینی بنانے کیلئے ان کی تنخواہیں روکنے کے احکامات جاری کئے ہیں۔

تبادلوں کے باعث خالی آسامیاں پرکرنے کیلئے ڈاکٹروں کی بھرتی کی ہدایت بھی کی گئی ہے۔

ترجمان محکمہ صحت کے مطابق تبادلے کے بعد مقررہ وقت میں ڈیوٹی  پر حاضر نہ ہونے  والے ڈاکٹروں کے خلاف رولز کے تحت کارروائی ہوگی۔ آبائی اضلاع میں بلاامتیاز ڈاکٹروں کے تبادلے مریضوں کی بہتری کیلئے کررہے ہیں۔

خیبرپختونخوامیں ڈاکٹروں کی ہڑتال کے پیچھے  ڈسٹرکٹ ہیلتھ افسران (ڈی ایچ اوز)کی پشت پناہی کاانکشاف بھی ہواہے ۔ محکمہ صحت خیبرپختونخوانے تمام ڈی ایچ اوز کو وارننگ جاری کردی ہے۔

محکمہ صحت کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈی ایچ اوزخفیہ طورہڑتال میں ڈاکٹرز کونسل کی مدد کر رہے ہیں۔اصلاحات ایکٹ سے انتظامی افسران پربھی چیک اینڈ بیلنس آئے گا۔

ڈی ایچ اوزڈاکٹروں کے آبائی علاقوں میں ہونے والے  تبادلوں کی راہ میں  بھی روڑے اٹکا رہے ہیں۔ڈسٹرکٹ افسران کو چارج نہ چھوڑنے والے ڈاکٹرز کی تنخواہیں روکنے کے احکامات بھی دیئے گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے:خیبرپختونخوا:سرکاری اسپتالوں کے بعد پرائیویٹ کلینک بند کرنے کی دھمکی

یاد رہے چند روز قبل خیبر ٹیچنگ اسپتال میں پیش آنے والے ناخوشگوار واقعے کے بعد خیبر پختونخوا میں حکومت اور ڈاکٹرز آمنے سامنے آگئے ہیں۔

صوبے کے سب سے بڑے اسپتال لیڈی ریڈنگ میں چوتھے روز بھی آؤٹ ڈور پیشنٹ ڈیپارٹمنٹ ( اوپی ڈی)،آپریشن تھیٹر( اوٹی) اور وارڈ راؤنڈ تو بند ہیں ہی ،ساتھ ہی خیبر پختونخوا کے دیگر اضلاع کے اسپتالوں میں بھی ہڑتال جاری ہے۔

گزشتہ روز سرکاری اسپتالوں میں کام کرنے والے ڈاکٹرز نے نجی کلینکس بھی بند کرنے کا فیصلہ کیاتھا۔  ہڑتال کے باعث مفلس مریضوں کی مشکلات میں اضافہ ہوگیاہے۔

کے پی ڈاکٹرز کونسل کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا کہ وہ پر امن احتجاج کرینگے ،کسی صورت میں  بھی صحت اصلاحات کو نہیں مانیں گے۔

ڈاکٹرز کونسل کی طرف سے وزیر صحت خیبر پختونخوا ہشام انعام اللہ اور ڈی ایس پی کیخلاف مقدمہ کے اندراج کے ساتھ ساتھ  صوبائی وزیر صحت  کےاستعفے کا مطالبہ بھی سامنے آیاہے۔

یاد رہے خیبرٹیچنگ اسپتال پشاورمیں 4روز قبل  اجلاس کے دوران  ہونے والی تلخ کلامی کے بعد مشتعل ڈاکٹر نے وزیراعظم عمران خان  کے کزن ڈاکٹر نوشیروان برکی پر انڈے پھینک دیئے تھے جس پر اسپتال میں ہنگامہ کھڑا ہوگیا تھا۔

مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق کے پی کے وزیرصحت ڈاکٹرہشام انعام اللہ خان کے گارڈز نے اس پہ ڈاکٹرپر لاتوں اور گھونسوں کی بارش کرکے انہیں زخمی کردیا تھا۔

وزیرصحت کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آیا تھا کہ ڈاکٹرنے ان پر بھی حملے کی کوشش کی تھی۔  واقعہ کے خلاف ڈاکٹروں نے احتجاجاً ایمرجنسی سمیت اسپتال کی تمام سروسز انجام دینے سے انکار کردیا تھا۔

یہ بھی پڑھیے:ڈاکٹرز کونسل کا احتجاج،لیڈی ریڈنگ اسپتال پشاور میں کام ٹھپ

ہم نیوز کے مطابق خیبر ٹیچنگ اسپتال انتظامیہ نے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر ضیا الدین کے خلاف مقدمہ  اسپتال کے ڈائریکٹر کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے۔

درج ایف آئی آر میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ پالیسی بورڈ میٹنگ کے دوران ڈاکٹر ضیا الدین آفریدی دیگر کے ہمراہ داخل ہوئے جہاں موجود ڈاکٹر نوشیروان برکی کونہ صرف دھمکیاں دیں بلکہ گندے انڈے بھی پھینکے گئے۔

اسپتال کے ڈائریکٹر کی مدعیت میں درج کرائی جانے والی ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ ڈاکٹر ضیاالدین نے اسپتال پہنچنے پروزیرصحت پر حملہ کیا۔

خیبرپختونخوا ڈاکٹرز کونسل نے  گزشتہ سے پیوستہ  روز جاری اعلامیے میں الزام عائد کیا کہ  انہیں تھانے میں رات گئے مذاکرات کے نام پہ بلوا کر زد و کوب کیا گیا۔

کے پی ڈاکٹرز کونسل نے کہا ہے کہ حکومت ڈرانے دھمکانے پراتر آئی ہے جس کے خلاف بھرپور مزاحمت کی جائے گی۔

ہم نیوز کے مطابق خیبرپختونخوا کے دارالحکومت پشاور اس وقت بھی ہنگامہ آرائی ہوئی جب ڈاکٹروں نے صوبائی وزیر صحت کے خلاف ایف آئی آر درج کرانے کی کوشش کی۔

ڈاکٹروں نے ایف آئی آر درج کرانے کے لیے ڈی ایس پی ٹاؤن کے دفتر میں شور شرابہ و ھنگامہ ارائی کی جس کے دوران ان کی پولیس کے ساتھ ہاتھا پائی بھی ہوئی۔

ہم نیوز کے مطابق پولیس کا اس ضمن میں مؤقف تھا کہ وہ میڈیکو لیگل رپورٹ کے بغیر ایف آئی آر درج نہیں کرسکتی ہے۔

صوبائی وزیر شوکت یوسفزئی نے گزشتہ روز  پشاور میں ذرائع ابلاغ سے گفتگو میں کہا کہ ہم کسی کو احتجاج سے نہیں روک رہےمگر جو لوگ او پی ڈی میں بیٹھنا چاہتے ہیں اور کچھ لوگ انہیں زبردستی اٹھانا چاہتے ہیں یہ حکومت نہیں کرنے دیگی۔

انہوں نے کہا کہ ڈاکٹرز اصلاحات کو قبول کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں اور ہمارا مسئلہ ہے کہ ہم اصلاحات کو چھوڑنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔

شوکت یوسفزئی نے کہا کہ کل سے تمام اسپتالوں میں اوپی ڈیز کھلے رہینگے۔ ہم یقینی بنائیں گے کہ کسی کو اس مسئلے میں خلل نہ ڈالنے دیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہم مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔

شوکت یوسفزئی نے احتجاجی ڈاکٹرز کو تنبیہہ کی کہ وہ کل اوپی ڈی میں کام کرنے والے ڈاکٹرز کی راہ خلل ڈالنے کی کوشش کی تو ان کے خلاف کارروائی کی جائیگی۔


متعلقہ خبریں