نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان، شرح سود تاریخ کی بلند ترین سطح پر



کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے دو ماہ کیلیے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کردیا ہے جس میں شرح سود 12.25 فیصد مقرر کی گئی ہے۔

پاکستان کے مرکزی بینک نے سوموار کے روز اپنی مانیٹری پالیسی میں آئندہ دو ماہ کیلیے شرح سود میں 1.5 فیصد اضافہ کردیا ہے۔ قبل ازیں  شرح سود 10.75 فیصد تھی۔

دو ماہ قبل پالیسی ریٹ میں 75 بیسزز پوائنٹس کا اضافہ کیا گیا تھا تاہم آج  پالیسی ریٹ میں 150 بیسززپوائنٹس کا اضاف کیا گیا ہے۔

دو ماہ قبل پالیسی ریٹ 10 اعشاریہ 75 فیصد تھا۔ اس وقت شرح سود ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر موجود ہے۔

یہ بھی پڑھیں ‘‘آئی ایم ایف پالیسی پاکستان کی معاشی بحالی میں مدد گار ثابت ہوگی’’

گورنر اسٹیٹ بینک کی سربراہی میں بورڈ آف گورنرز کا اجلاس اسٹیٹ بینک میں ہوا اور بورڈ میٹنگ میں تمام اعلی حکام پالیسی ریٹ کے تعین کا فیصلہ کیا۔

یاد رہے جنوری 2019 میں اسٹیٹ بینک کی جانب سے شرح سود میں 25 بیسز پوائنٹ کا اضافہ کرکے شرح سود 10.25 فیصد مقرر کردی گئی تھی۔ سابق گورنر اسٹیٹ بینک طارق باجوہ کا کہنا تھا کرنٹ اکاؤنٹ کا خسارہ اب بھی بلند ہے لیکن پچھلے 12 ماہ میں اس خسارے میں کمی ہو رہی ہے۔

گزشتہ مانیٹری پالیسی کے موقع پر سابق گورنر اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ پہلے چھ ماہ میں اسٹیٹ بینک سے حکومتی قرضوں میں اضافہ ہوا اور مالیاتی خسارہ گزشتہ سال کی نسبت بڑھا، جولائی تا نومبر بڑے صنعتی یونٹس میں 0.9 فی صد اضافہ ہوا۔

اُن کا کہنا تھا کہ معیشت کے چیلنجز بدستور موجود ہیں، مالی خسارہ بڑھ گیا ہے اور افراط زر میں اضافہ ہوا جبکہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم ہورہا ہے مگر ابھی بھی زیادہ ہے، رواں مالی سال پہلی ششماہی میں افراط زر 6 فیصد رہی، گذشتہ مالی اسی عرصے میں افراط زر کی شرح 3.8 فیصد تھی۔

سابق اسٹیٹ بینک سربراہ کا کہنا تھا کہ ملک کو کرنٹ اکاونٹ خسارے کا سامنا ہے اور معیشت کو چینلجز درپیش ہیں۔


متعلقہ خبریں