جامشورو کشتی حادثہ: آٹھ افراد کی نعشیں برآمد، آپریشن مکمل


حیدرآباد: دریائے سندھ میں کشتی ڈوبنے سے جاں بحق ہونے والے افراد کی نعشوں کی تلاش کا ریسکیو آپریشن تین دن بعد مکمل کرلیا گیا۔ حادثے میں جاں بحق ہونے والے آٹھ افراد کی نعشیں دریا سے نکال لی گئی ہیں۔

جاں بحق ہونے والوں میں پانچ خواتین اور تین بچے شامل ہیں۔ کشتی حادثے میں کل 14 افراد ڈوبے تھے جن میں سے چھ افراد کو ریسکیو اداروں نے زندہ بچا لیا تھا۔

ہم نیوز کے مطابق کشتی ڈوبنے کے واقعہ میں آٹھ افراد کی نعشیں پاکستان نیوی، سماجی ادارے اور مقامی غوطہ خوروں کی مدد سے تلاش کی گئیں۔

دریائے سندھ میں مٹیاری کے قریب تین دن قبل کشتی ڈوبنے کا حادثہ پیش آیا تھا۔ کشتی میں 14 افراد سوار تھے۔

حادثے کے فوری بعد مقامی افراد نے اپنی مدد آپ کے تحت ڈوبنے والوں کو بچانے کا ریسکیو آپریشن شروع کیا تھا جس کو بعد میں مقامی انتظامیہ، پاکستان نیوی اور سماجی ادارے کے غوطہ خوروں کی بھی مدد حاصل ہوگئی تھی۔

ہم نیوز کے مطابق غوطہ خوروں کی مدد سے تیسرے دن تین خواتین اور ایک بچے کی نعشیں نکالی گئیں۔ چار افراد کی نعشیں پہلے نکال لی گئی تھیں۔ اس طرح حادثے میں جاں بحق ہونے والے افراد کی کل تعداد آٹھ ہوگئی۔

جاں بحق ہونے والوں کے ورثا کے مطابق تینوں خواتین کی نعشیں جائے وقوعہ سے تقریباً ایک کلو میٹر دور موجود تھیں۔ حادثے میں جاں بحق ہونے والے بچے کی نعش مانجھو شورو گاؤں کے قریب سے برآمد ہوئی ہے۔

ڈپٹی کمشنر جامشورو فریدالدین مصطفیٰ کے مطابق کشتی کے حادثے میں 14 افراد ڈوبے تھے جن میں سے چھ افراد کو ریسکیو اداروں نے زندہ بچا لیا تھا۔

ڈی سی جامشورو کے مطابق تین دن تک جاری رہنے والے ریسکیو آپریشن کے دوران ڈوبنے سے جاں بحق ہونے والے آٹھ افراد کی نعشیں نکال لی گئی ہیں۔ جاں بحق افراد میں پانچ خواتین اور تین بچے شامل ہیں۔

حادثے کا شکار ہونے والی کشتی مٹیاری سے ضلع جامشوروکے علاقے دڑا ماچھی آ رہی تھی۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق حادثہ تیز ہواؤں اور خراب موسم کے باعث پیش آیا تھا۔

سندھ کے علاقوں لاڑکانہ اورنوشہرو فیروز سمیت دیگر اضلاع میں موجود کچے کے علاقوں کے مکین آمد و رفت کے لیے کشتیوں کا استعمال کرتے ہیں۔

کچے کے علاقے سندھ میں وہ دریائی علاقے کہلاتے ہیں جو دریا کے کنارے ہونے کی وجہ سے سڑکوں سمیت دیگر جدید ذرائع آمد و رفت اور سہولیات سے یکسر محروم ہیں۔


متعلقہ خبریں