لیڈی ریڈنگ اسپتال میں ایمرجنسی سمیت دیگر سروسز دو روز کیلئے بحال



خیبر پختونخوا کے اسپتالوں میں ڈاکٹرزکونسل  کی جانب سے ہڑتال کا چھٹا روزہے تاہم کے پی ڈاکٹرز کونسل نے اعلان کیا ہے کہ مذاکراتی عمل کو تقویت  دینے کی خاطر لیڈی ریڈنگ اسپتال میں ایمرجنسی سمیت دیگر سروسز دو روز کے لئے بحال کی جارہی ہیں۔

کے پی ڈاکٹرز کونسل نے کہاہے کہ باقی پورے صوبے میں قلم چھوڑ ہڑتال جاری رہے گی اور مذاکرات کی کامیابی تک پر امن احتجاج جاری رکھا  جائیگا۔

ڈاکٹرز کونسل نے اعلان کیا ہے کہ پولیس یا حکومت کی طرف سے  کسی بھی قسم کی پیش قدمی کی گئی تو  مذاکراتی عمل کا بھی بائیکاٹ  کردیا جائےگا۔

خیبر پختونخوا ڈاکٹرز کونسل کی طرف سے کہا گیاہے کہ مریضوں کو درپیش مشکلات کا احساس ہے لیکن ڈاکٹر پر تشدد اور اسپتالوں کی نجکاری ناقابلِ قبول ہے۔

ادھر کے پی حکومت کی طرف سے کسی بھی قسم کی بدمزگی سے بچنے کے لئے اسپتالوں کی سیکیورٹی بڑھا دی گی ہے۔

لیڈی ریڈنگ اسپتال کے داخلی و خارجی راستوں پر آج 229 پولیس اہلکار تعینات  کیے گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے:خیبر پختونخوا حکومت اسپتال کھولنے کے فیصلے پر عملدرآمد نہ کراسکی

خیبر پختونخوامیں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی )  کی حکومت اور ڈاکٹرز میں  محاذ آرائی گزشتہ کئی دنوں سے جاری ہے ۔ حکومت نےسینیچر کے روز ہر صورت میں اسپتالوں کے  آؤٹ ڈور پیشنٹ ڈیپارٹمنٹس  (اوپی ڈیز) کھولنے کا فیصلہ کیا تھا مگر وہ اپنے فیصلے پر عملدرآمد میں ناکام رہی ۔

پشاور کے تینوں بڑے اسپتالوں میں ڈاکٹرز کی چھٹےروز میں داخل ہوچکی ہے اور مفلس مریضوں کی مشکلات میں بھی دن بدن اضافہ ہوتا جارہا ہے ۔

خیبر پختونخوا حکومت  نے گذشتہ جمعہ کی  شام اوپی ڈیز کھولنے کے فیصلے  کیا تھا مگر وہ اپنے فیصلے کو عملی جامہ نہ پہنا سکی۔کے پی ڈاکٹرز کونسل کا کہنا ہے کہ مطالبات کی منظوری تک ہڑتال جاری رہے گی ۔

خیبر پختونخوا ڈاکٹرز کونسل کا کہنا ہے کہ حکومت ہمارے خلاف محاذ کھولنا چاہتی ہے، ہم خوفزدہ نہیں ہیں اور گھروں میں بیٹھ کر حکومت کے اوپی ڈیز کھولنے کے فیصلے کا بایئکاٹ کرینگے ۔

خیبر پختونخوا کے ڈاکٹرزنے کہا ہے کہ وہ  مطالبات سے کسی صورت  بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

حکومت کی جانب سے کسی بھی نا خوشگوار واقعہ سے نمٹنے کے لیے اسپتالوں میں بکتر بند گاڑیاں اور پولیس کی بھاری نفری  بھی موجود رہی ۔کسی بھی قسم کی بدمزگی سے بچنے کے لئے پشاور کے تینوں بڑے اسپتالوں کی سیکیورٹی بڑھا دی گئی ہے۔

خیبر پختونخوا حکومت نے ہڑتالی ڈاکٹرز کو مذاکرات کی دعوت  دے رکھی ہے۔  ذرائع کا کہنا ہے کہ 21 مئی کو وزیر اعلی خیبر پختونخوا کی زیر صدارت اجلاس میں ڈاکٹرز کے خدشات دور کئے جائنگے، جگہ اور وقت کا تعین فی الحال  نہیں کیا گیا۔

یاد رہے خیبرٹیچنگ اسپتال پشاورمیں6روز قبل  اجلاس کے دوران  ہونے والی تلخ کلامی کے بعد مشتعل ڈاکٹر نے وزیراعظم عمران خان  کے کزن ڈاکٹر نوشیروان برکی پر انڈے پھینک دیئے تھے جس پر اسپتال میں ہنگامہ کھڑا ہوگیا تھا۔

مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق کے پی کے وزیرصحت ڈاکٹرہشام انعام اللہ خان کے گارڈز نے اس پہ ڈاکٹرپر لاتوں اور گھونسوں کی بارش کرکے انہیں زخمی کردیا تھا۔

وزیرصحت کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آیا تھا کہ ڈاکٹرنے ان پر بھی حملے کی کوشش کی تھی۔  واقعہ کے خلاف ڈاکٹروں نے احتجاجاً ایمرجنسی سمیت اسپتال کی تمام سروسز انجام دینے سے انکار کردیا تھا۔

یہ بھی پڑھیے:ڈاکٹرز کونسل کا احتجاج،لیڈی ریڈنگ اسپتال پشاور میں کام ٹھپ

ہم نیوز کے مطابق خیبر ٹیچنگ اسپتال انتظامیہ نے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر ضیا الدین کے خلاف مقدمہ  اسپتال کے ڈائریکٹر کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے۔

درج ایف آئی آر میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ پالیسی بورڈ میٹنگ کے دوران ڈاکٹر ضیا الدین آفریدی دیگر کے ہمراہ داخل ہوئے جہاں موجود ڈاکٹر نوشیروان برکی کونہ صرف دھمکیاں دیں بلکہ گندے انڈے بھی پھینکے گئے۔

اسپتال کے ڈائریکٹر کی مدعیت میں درج کرائی جانے والی ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ ڈاکٹر ضیاالدین نے اسپتال پہنچنے پروزیرصحت پر حملہ کیا۔

ڈاکٹروں نے ایف آئی آر درج کرانے کے لیے ڈی ایس پی ٹاؤن کے دفتر میں شور شرابہ و ھنگامہ ارائی کی جس کے دوران ان کی پولیس کے ساتھ ہاتھا پائی بھی ہوئی تھی۔

ہم نیوز کے مطابق پولیس کا اس ضمن میں مؤقف تھا کہ وہ میڈیکو لیگل رپورٹ کے بغیر ایف آئی آر درج نہیں کرسکتی ہے۔


متعلقہ خبریں