اسلام آبادہائیکورٹ:نواز شریف کی درخواست ضمانت پر نیب کو نوٹس جاری



پاکستان مسلم لیگ ن  کے تاحیات سرپرست اعلی اور سابق وزیراعظم نواز شریف کی طبی بنیاد پر ضمانت کی درخواست  میں اسلام آباد ہائیکورٹ  نے نیب کو نوٹس جاری کردیاہے۔

جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل اسلام آباد ہائیکورٹ کا ڈویژنل بنچ کیس کی سماعت کی۔

نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے عدالت  کو بتایا کہ  یہ انکے موکل نواز شریف کی  طبی بنیاد پر دوسری درخواست ضمانت ہے۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسار کیا کہ نواز شریف کی نئی میڈیکل رپورٹ کون سی ہے ؟

خواجہ حارث نے  نواز شریف کی میڈیکل رپورٹس عدالت کو  پڑھ کر سنائیں۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے نیب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔

عدالت نے کوٹ لکھپت جیل کے سپرنٹنڈنٹ کو بھی نوٹس جاری کیا اور کیس کی سماعت 2ہفتوں کے لیے ملتوی کردی۔

نوازشریف نے اپنے وکیل خواجہ حارث کے ذریعے گزشتہ روز دوبارہ درخواست دائر کی  ۔

سابق وزیراعظم نواز شریف نے اپنی درخواست میں چیرمین نیب،سپرنٹنڈنٹ جیل کوٹ لکھپت جیل لاہور اور احتساب عدالت کو فریق بنایاہے۔

درخواست میں برطانیہ، امریکہ اور سوئٹزرلینڈ کے سپیشلسٹ ڈاکٹروں کی رائے  کو بھی شامل کیا گیاہے۔

درخواست کے ساتھ لف کی گئی طبی رپورٹس میں ماہر ڈاکٹرز کی طرف سے کہا گیاہے کہ نواز شریف کی جان کو خطرہ ہے،ڈاکٹرز نے لکھا ہے کہ تناؤ کی کیفیت نواز شریف کی جان کے لیے خطرہ ثابت ہو سکتی ہے۔

درخواست میں موقف اختیار کیا گیاہے کہ  چھ ہفتے کی ضمانت کے دوران کرائے گئے ٹیسٹس  بھی نواز شریف کے جان لیوا مرض کو ظاہر کررہے ہیں۔

درخواست میں ماہرین طب کی رائے کو بنیاد بناکر کہا گیاہے کہ نواز شریف دل کی شریانوں کے عارضے میں مبتلا ہیں،اسی لیے نواز شریف کا علاج بیرون ملک انہی  ڈاکٹرز سےکرایا جائے جو پہلےانکا علاج کر چکے ہیں۔

درخواست میں کہا گیاہے کہ نواز شریف کی شریانوں کا عارضہ ہارٹ اٹیک کا سبب بن سکتا ہے جو جان لیوا ہو سکتا ہے۔ بلڈپریشر اور شوگر بھی ابھی تک معمول کے مطابق نہیں ہوپایا۔

درخواست میں کہا گیاہے کہ نواز شریف چاہتے ہیں انکا علاج بیرون ملک انہی ڈاکٹرز سے کرایا جائے جن سے وہ مطمئن ہیں۔

نواز شریف نے اپنی درخواست میں یہ بھی کہا ہے کہ سیاسی مخالفین پروپیگنڈہ کر رہے ہیں کہ بیرون ملک علاج این آر او لینے کی کوشش ہے۔ انہوں نے موقف اختیار کیا کہ  اس طرح کا پروپیگنڈہ کرکے مخالفین  نہ صرف توہین عدالت کے مرتکب ہورہے ہیں بلکہ صریحا غلط بیانی بھی کررہے ہیں۔

نواز شریف نے اپنی درخواست میں کہا ہے کہ وہ بیمار بیوی کو لندن چھوڑ کر آئے تھے  اور جیل میں ہی انہیں انکی اہلیہ  کے انتقال کی خبر ملی تھی۔

سابق وزیراعظم نواز شریف نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ انہیں بیرون ملک علاج کے لیے طبی بنیادوں پر ضمانت  پر رہاکرنے کا حکم دیا جائے ۔

یاد رہے 3مئی کو سپریم کورٹ  نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی علاج کے لیے بیرون ملک جانے اور ضمانت میں توسیع  کی  درخواست  مسترد کردی تھی ۔

چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں جسٹس سجاد علی شاہ اور جسٹس یحیی آفریدی پر مشتمل تین رکنی بینچ نے العزیزیہ ریفرنس میں نواز شریف کی ضمانت میں توسیع  اور بیرون ملک علاج کے لئے جانےسے متعلق کیس کی سماعت کی تھی ۔

یہ بھی پڑھیے:سپریم کورٹ :نواز شریف کی ضمانت میں توسیع کی درخواست مسترد

اس موقع پر نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نےسماعت کے آغازپر دلائل دیتے ہوئے کہاتھا  کہ انکے موکل ضمانت میں توسیع چاہتے ہیں، ابھی ان کی طبی حالت ایسی نہیں کہ جیل جاسکیں۔

چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا تھا کہ  ہم نے میڈیکل رپورٹ دیکھتے ہوئے نواز شریف کو علاج کےلیے 6 ہفتے دیئے تھے،  اینجیوگرافی کےلیے ایک گھنٹہ درکار ہوتاہے، ہم نے 6 ہفتے دیئے کیا ضمانت دینے سے آپ کے موکل کی حالت مزید بگڑ رہی ہے؟

جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ ضمانت کی مدت ختم ہونے کے باعث اس میں توسیع کی درخواست کی ہے، ا جازت دی جائے کہ گرفتاری کے بغیرہائی کورٹ سے رجوع کرسکیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کوپیکیج دیا گیا تھا کہ آپ ضمانت ختم ہونے پرسرنڈرکریں گے،آپ سرنڈر کرنے کے بعد ضمانت میں توسیع مانگ سکتے تھے۔

خواجہ حارث نے کہا کہ  میری استدعا پر سپریم کورٹ نے 6 ہفتوں کی ضمانت دی تھی جس پرعدالت نے کہا تھا کہ ضمانت کےلیے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا جائے۔


متعلقہ خبریں