جرائم سے پاک پاکستان کی منفرد حسین وادی


زن زر زمین۔۔۔ ان کی وجہ سے شروع ہونے والے تنازعات اکثر قتل، ڈکیتی، اغواء سمیت کئی بڑے جرائم کا سبب بنتے ہیں، لیکن پاکستان کا ایک حصہ ایسا بھی ہے جہاں ان جرائم کی روک تھام کے لیے تعینات پولیس کا زہادہ تر کام اس علاقے میں باہر سے آنے والے لوگوں کے شر سے مکینوں کو محفوظ رکھنا ہوتا ہے۔ اس جگہ کا نام وادی کیلاش ہے۔

اپنی ذندگی تہواروں میں گزارنے والے ان لوگوں کو پاکستان کے سب سے پرامن لوگ کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا۔ جہاں کے پولیس سٹیشن میں گزشتہ کئی سالوں سے قتل، اقدام قتل، چوری ڈکیتی، غیرت کے نام پر قتل، یا فرسودہ رسومات ونی اور سوارہ جیسے کسی جرم کا مقدمہ ہی درج نہیں ہوا۔ یہاں مقدمہ درج نہ ہونے کی وجہ جرائم کا رپورٹ نہ ہونا نہیں بلکہ وادی میں کوئی ایسا واقعہ رونما ہی نہیں ہوا۔

کیلاش فیسٹول کے دوران تھانہ بمبوریت جانے کا اتفاق ہوا جہاں کے ریکارڈ سے معلوم ہوا کہ سال 2018 میں مجموعی طور پر 31 مقدمات درج ہوئے جس میں سب سے بڑا جرم تیزرفتاری نکلا۔ ریکارڈ کے مطابق 2018 میں نہ کوئی قتل ہوا نہ زخمی، نہ موبائل فون چھینا گیا نہ ہی کو کیلاشی اپنی گاڑی یا موٹرسائیکل سے محروم کیا گیا۔

دوردراز کے اس علاقے میں جہاں چار ہزار سے زائد کیلاشی قبیلے کے لوگ بستے ہیں اس علاقے میں صرف اور صرف 20 پولیس اہلکار ڈیوٹی سرانجام دیتے ہیں۔اسی طرح سال 2019 کے ریکارڈ کے مطابق اب تک 32 مقدمات درج کیے گئے ہیں جن میں دو اغوا کے مقدمات بھی شامل ہیں ۔لیکن تفصیل معلوم کرنے پر بتایا گیا کہ دونوں اغوا کے واقعات لڑکیوں کے گھروالوں کی جانب سے دائر کی گئی تھی جو اب اپنے گھروں کو لوٹ چکی ہیں۔ مزید کردنے پر پتہ چلا کہ پچھلے دس سالوں میں ایسے معمولی نوعیت کے مقدمات کی تعداد اس سے بھی کم پائی گئی ہے.

اس قبیلے کے لوگوں کے مطابق وادی میں جرائم کی شرح نہ ہونے کی سب سے بڑی وجہ یہاں بسنے والے لوگوں کی دی گئی آزادی ہے۔ یہاں بسنے والے ایک دوسرے کو ضرر پہنچانے کے بجائے ایک دوسرے کے عقیدوں کا احترام کرتے ہیں، لین دین کے معاملات میں افہام وتفہیم کا سہارا لیا جاتا ہے، اس علاقے میں لڑکا لڑکی کا بات کرنا یا ایک دوسرے سے شادی کی خواہش رکھنے کو معیوب نہیں سمجھا جاتا۔ یہی وجہ ہے کہ یہاں اس نسل کی آباد کاری سے لیکر اب تک کوئی لڑکا یا لڑکی غیرت کے نام پر قتل نہیں ہوا۔


متعلقہ خبریں