بجٹ سیشن: بلاول کا دو اہم حکومتی اتحادیوں کو ووٹ نہ دینے کا مشورہ

بلاول بھٹو نے آئی ایم ایف کے ساتھ مالیاتی معاہدے پر نظر ثانی کا مطالبہ کر دیا

فوٹو: فائل


پاکستان پیپلزپارٹی کے چیرمین بلاول بھٹو زرداری  نےحکومت کی دو اہم اتحادی جماعتوں کو بجٹ میں ووٹ نہ دینے کا مشورہ دے دیاہے۔ چیرمین پیپلزپارٹی نہ یہ مشورہ  بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) مینگل اورمتحدہ قومی موومنٹ ( ایم کیو ایم )پاکستان  کو آج پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کے اجلاس میں دیاہے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ حکومت نے مسنگ پرسنز کے حوالے سے ایم کیو ایم اور بی این پی کے معاہدے پر عمل نہیں کیا ۔اس لیے ایم کیو ایم اور بی این پی کو چاہیے کہ وہ بجٹ میں حکومت کو ووٹ نہ دیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر حکومت جبری گمشدگی کو جرم قرار دینے کے وعدے کو پورا نہ کرے تو ایم کیوایم اور اختر مینگل کو عوام دشمن بجٹ کو ووٹ نہیں دینا چاہئیے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ عمران خان نے جبری گمشدگیوں کے حوالے سے جو وعدے ایم کیوایم اور اختر مینگل سے کئے، انہیں پورا کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ راؤ انوار کا معاملہ قائمہ کمیٹی کے ایجنڈے پر نہیں تھا مگر پارلیمانی ضوابط سے ناواقف ایک رکن نے یہ معاملہ اٹھایا۔

انہوں نے کہا کہ راؤ انوار کو بہادر بچہ کہنے کے حوالے سے ہماری جانب سے مکمل وضاحت آچکی ہے۔

چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ راؤ انوار کے حوالے سے پاکستان پیپلزپارٹی کا مؤقف بالکل واضح ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم صرف ایک راؤ انوار کی بات نہیں کرتے کیونکہ ہم ماورائے عدالت قتل کا شکار رہے ہیں۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ میں نے اپنی پوری زندگی ماورائے عدالت قتل کا ہتھیار استعمال ہوتے دیکھا، میرا خاندان اس کا شکار رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ لاپتہ افراد اور جعلی پولیس مقابلوں کے خاتمے کے لئے ہمیں جدوجہد کرنا ہوگی۔

چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی سربراہی میں پارلیمنٹ ہاؤس کے کمیٹی روم میں قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کا تیسرا اہم اجلاس  منعقد ہوا۔

قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق میں وزیربرائے انسانی حقوق شیریں مزاری نےملک میں انسانی حقوق کی صورتحال سے متعلق  بریفنگ دی۔

شیریں مزاری نے کہا کہ قومی کمیشن برائے خواتین (نیشنل کمیشن فارویمن )چار لوگوں کے ساتھ ادارہ چلا رہا ہے۔

شیریں مزاری نے کمیٹی اجلاس میں اعتراف کیا کہ انسانی حقوق کی وزارت کے پاس خواتین پر تشدد کے حوالے کوئی ڈیٹا بیس نہیں ہے۔

بلاول بھٹو زرداری نے پاکستان میں خواتین کے خلاف بڑھتے ہوئے جرائم پرتشویش کا اظہار کیا اور انسانی حقوق کے حوالے سے  عالمی معاہدوں اور ان پرعمل درآمد سے متعلق تفصیلات طلب کرلیں۔

بلاول بھٹو زرداری نے بچوں کی شادی اور انسداد تشدد بل پر بھی تفصیلی رپورٹ  طلب کرلی۔

شیری مزاری نے کمیٹی کو بتایا کہ انسداد تشدد بل وزارت قانون کے پاس ہے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ انسانی حقوق کی وزارت کو آپ ہی کی حکومت کمزور کررہی ہے۔ اگر حکومت اپنی ہی وزارت کے کردار کو کمزور کررہی ہے تو اپوزیشن کیا توقع کرسکتی ہے؟

انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق سے متعلق تمام بل قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق میں بحث کے لئے آنا چاہئیں۔

بلاول بھٹو زرداری نے سوال کیا کہ انسداد تشدد بل سینیٹ نے پاس کردیا ہے، وہ اب تک پیش کیوں نہیں ہوا؟ انسانی حقوق کمیٹیکے بل دوسری وزارتوں کو کیوں دئیے جارہے ہیں؟خواتین کے خلاف جرائم کی روک تھام کے لیے اسپیشل پراسیکیوٹر مقرر کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔

چیئرمین کمیٹی بلاول بھٹو زرداری کی دعوت پر صحافی شاہ زیب جیلانی بھی اجلاس میں شریک ہوئے ۔

صحافی شاہزیب جیلانی نے کمیٹی اجلاس میں بتایاکہ  ایف آئی اے قانون میں دی گئی اپنی حدود کی پاسداری نہیں کررہا۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ شاہ زیب جیلانی کے کیس سے بہت سارے معاملات سامنے آئے ہیں ۔ اظہار رائے کی آزادی  بہت ضروری ہے اس کے سوا تبدیلی مشکل ہے۔ متعلقہ اداروں کو اگلے اجلاس میں بلایا ہے، سائبر کرائم سے متعلق اداروں کو جواب دینا ہوگا۔

یہ بھی پڑھیے:بچوں پر جنسی تشدد کی روک تھام، وزارت انسانی حقوق کی مہم شروع

چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے الیکٹرانک جرائم کی روک تھام کے قانون کے بل (پیکا) پر نظر ثانی کی ہدایت بھی کی  ۔

کمیٹی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اگلے اجلاس میں ایف آئی اے سربراہ کو بھی طلب کرلیا۔


متعلقہ خبریں