حکومت مخالف تحریک ایک روز بعد ہی کھٹائی میں پڑگئی؟


اسلام آباد: گزشتہ روز پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی افطار میں ہونے والی بات چیت کی اندرونی تفصیلات سامنے آگئی ہیں جس کے مطابق دونوں بڑی جماعتیں یعنی پی پی پی اور پاکستان مسلم لیگ نواز حکومت کے خلاف فوری تحریک شروع کرنے سے گریزاں ہیں۔

ذرائع کے مطابق افطار کے دوران جمیعت علمائے اسلام (ف) مولانا فضل الرحمان عید کے بعد حکومت کے خلاف فیصلہ کن تحریک پر زور دیتے رہے تاہم ن لیگ اور پیپلز پارٹی عید کے فوری بعد کا وقت تحریک کے لئے موزوں قرار نہیں دیا۔

دونوں جماعتوں کا مؤقف تھا کہ عید کے بعد حج پھر محرم احتجاج کے لئے مناسب نہیں، بڑی تحریک کے لئے تاجروں اور دیگر طبقات کو بھی اعتماد میں لینا ہوگا۔

مزید پڑھیں: بلاول کی افطار پارٹی کی اندرونی کہانی

ذرائع نے بتایا کہ احتجاجی تحریک کا روڈ میپ تیار کرنے کا کام مولانا فضل الرحمان کے سپرد کردیا گیا۔

گزشتہ روز بلاول بھٹو زرداری کی جانب سے دی گئی افطار پارٹی میں مولانا فضل الرحمان خوب گرجے برسے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ میں حلف نا اٹھانے کے حوالے سے میرا مؤقف درست ثابت ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں نے پوری اپوزیشن کو پارلیمنٹ میں حلف نا اٹھانے کی تجویز دی تھی، اگر میری تجویز مان لی جاتی تو اج یہ حالات نا ہوتے، ن لیگ نے اپوزیشن کی کل جماعتی کانفرنس (اے پی سی) کی تجویز نا مان کر بڑی غلطی کی۔

انہوں نے کہا کہ اگر اے پی سی ہو جاتی تو حکومت کے ہوش اڑ جاتے، حکومت مخالف تحریک نا چلانے سے عوام میں این آر او کا تاثر ابھرتا ہے، حکومت پر دباؤ ڈالنے کے لئے سڑکوں پر آنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں۔


متعلقہ خبریں