ان 7 شعبوں سے وابستہ افراد دوسری نوکری ڈھونڈ لیں


ٹیکنالوجی اور نت نئی ایجادات کے حصار میں گھری یہ دنیا جیسے جیسے ترقی کر رہی ہے ویسے ویسے زندگی بھی سہل ہوتی جا رہی ہے۔  بہت سے کام جو پہلے دنوں میں ہوتے تھے، وہ منٹوں میں ہونے لگے ہیں۔ کمپیوٹر کی بدولت بالخصوص ترقی کی رفتار تیز تر ہوتی جا رہی ہے۔

مصنوعی ذہانت (آرٹیفیشل انٹیلی جنس) کی بنیاد پر جدید ترین خود کار مشینیں وجود میں آتی چلی جارہی ہیں اور انسانوں کی جگہ لے رہی ہیں۔

صنعتی شعبوں میں ان خود کار مشینوں کا استعمال فروغ پا رہا ہے جس سے مستقبل میں درج ذیل پیشے ختم ہونے کا خدشہ ہے۔

ویڈیو سینٹر

وی سی آر کی ایجاد سے ویڈیو سینٹر کا ایک نیا پیشہ ایجاد ہوا تھا جس نے اپنے زمانے میں بہترین کاروبار کی شکل اختیار کی اور بعد ازاں سی ڈی اور ڈی وی ڈی کے زمانے میں بھی عروج پر رہا۔ امریکہ میں 1999 کے دوران 30 ہزار سے زائد ویڈیو سینٹرز پر ایک لاکھ 70 ہزار افراد کام کرتے تھے۔

سنہ 2000 کے بعد دنیا بھر میں کمپیوٹر، انٹرنیٹ اور ٹیکنالوجی کو عروج ملا تو ہر چیز انٹرنیٹ پر منتقل ہوگئی۔ 2014 میں امریکہ میں ویڈیو سینٹرز کی تعداد چھ ہزار رہ گئی اور 2016 میں صرف 12500 افراد ہی ویڈیو سینٹرز کے کاروبار سے وابستہ تھے۔

ٹیکنالوجی ماہرین کا کہنا ہے کہ مستقبل میں ویڈیو سینٹرز کا کاروبار مکمل طور پر ختم ہوجائے گا کیوں کہ آپ اپنے پسند کی فلم یا ڈرامہ انٹرینٹ پر دیکھ سکیں گے۔

ریل سے فوٹو بنانا

ٹیکنالوجی سے اس پیشے کو بھی خطرات لاحق ہیں۔ ماضی میں فوٹو اسٹوڈیوز کیمرے کی ریل سے دھلائی کے بعد تصاویر بناتے تھے۔ مخصوص مشین کے ذریعے ریل کی دھلائی سے متعدد بار تصاویر بنائی جاسکتی تھیں۔ میموری کارڈز نے کیمرا فلم کی جگہ لے لی ہے۔ ماضی کے برعکس آج کے فوٹو اسٹوڈیوز میں کمپیوٹر اور پرنٹر کی مدد سے تصاویر بنائی جارہی ہیں۔

لفٹ چلانے والا

لفٹ کی ایجاد نے بلند وبالا عمارتوں کی سڑھیاں چڑھنے سے انسان کی جان چھڑائی تھی لیکن آغاز میں لوگ اسے استعمال کرنے سے ڈرتے تھے۔

ذرا سوچیں ایک تاریک سے ڈبے میں اکیلے سفر کرنا کتنا خوفناک ہوسکتا ہے۔ انسانوں کا خوف ختم  کرنے کیلئے اس میں لائٹ لگائی گئی اور چلانے کیلئے ایک لفٹ آپریٹر کا پیشہ تخلیق کیا گیا۔

جیسے جیسے لوگ لفٹ سے شناسا ہوئے خوف بھی ختم ہوگیا اور چلانے کا طریقہ بھی خود ہی سیکھ لیا۔ آئی ٹی ماہرین کا کہنا ہے کہ آئندہ 20 سال تک لفٹ آپریٹر کا پیشہ مکمل طور پر ختم ہوجائے گا۔

ٹول ٹیکس جمع کرنے والے

آپ جب ہائی ویز پر سفر کر رہے ہوں تو ٹول پلازہ پر پیسے جمع کرنے کیلئے ایک فرد سے ضرور واسطہ پڑتا ہے جو آپ کو پرچی دیتا ہے۔

ٹیکنالوجی نے ان افراد کی ملازمت بھی خطرے میں ڈال دی ہے۔ مستقبل میں ٹول ٹیکس بھی اسمارٹ کارڈ کے ذریعے ادا کیا جاسکے گا۔

گوالا

دیہی علاقوں سے شہری عوام کو دودھ فراہم کرنے والے کو گوالا کہتے ہیں اور ٹیکنالوجی نے اس کے پیشے کو بھی خطرے سے دو چار کردیا ہے۔

گوالے صدیوں سے دودھ فراہم کر رہے ہیں اور ہوسکتا ہے آئندہ 10 سال تک بھی کرتے رہیں۔ گوالے کے پیشے کو ڈیپارٹمنٹل اسٹورز سے خطرہ ہے جہاں خشک اور  ٹیٹرا پیک دودھ کی فروخت میں اضافہ ہورہا ہے۔

ٹیلی فون آپریٹر

ٹیلی فون کی ایجاد نے ٹیلی فون آپریٹر کا پیشہ بھی تخلیق کیا تھا۔ دفاتر اور کاروباری مراکز میں ٹیلی فون آپریٹر کا کام کال کو مطلوبہ افسر کے فون پر منتقل کرنا ہوتا تھا۔

کسٹمرز صرف ٹیلی فون آپریٹر کو فون کرتے اور وہ کال کو مطلوبہ افسر کے ٹیلی فون پر منتقل کردیتا تھا۔ ٹیکنالوجی نے دہائیوں پرانے اس پیشے کو بھی خطرے میں ڈال دیا ہے اور آئندہ 20 سال تک ان کی ملازمت ختم ہوجائے گی۔

لائٹ ٹاور

آپ نے اکثر دیکھا ہوگا کہ رات کے وقت ٹیلی فون ٹاورز اور بلندو بالا عمارتوں پر سرخ رنگ کی بتیاں جل رہی ہوتی ہیں یہ داراصل ہوائی جہاز  کے لیے لگائی جاتی ہیں تاکہ کسی حادثے بچا جا سکے۔

اسی طرح ماضی میں سمندری جہازوں کیلئے لاٹٹ ٹاورز کا استعمال کیا جاتا تھا تاکہ رات کی تاریکی میں راستہ نہ بھٹک سکیں۔ ان لائٹ ٹاورز میں رات کے وقت تیل یا لکڑی سے آگ جلائی جاتی تھی جس کیلیے ملازم رکھے جاتے تھے۔

بحری جہازوں میں ٹیکنالوجی کے استعمال سے لائٹ ٹاورز کی اہمیت بہت حد تک کم  ہوچکی ہے اور مستقبل قریب میں ختم ہوجائے گی۔ ٹیکنالوجی ان لائٹ ٹاورز میں جلنے والی آگ اور ان سے وابستہ افراد کا روز گار ہمیشہ ہمیشہ کیلیے ختم کردے گی۔


متعلقہ خبریں