پاکستان میں ’را‘ کا بڑا نیٹ ورک پکڑا گیا



اسلام آباد: انٹیلی جنس اداروں نے بھارتی خفیہ ایجنسی را کا ایک بڑا نیٹ ورک پکڑ لیا جس کا مقصد پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنا تھا۔

تفصیلات کے مطابق را کی زیر سرپرستی گلگت بلتستان کی ذیلی قوم پرست تنظیم بلورستان نیشنل فرنٹ (بی این ایف) حمید گروپ کی آبیاری کی گئی جس کا ہدف یونیورسٹیوں کے طلباء اور گلگت بلتستان کی نوجوان نسل تھی اور جس کا مقصد دہشت گردی اور علیحدگی کی تحریک کو ہوا دینا تھا۔

چیئرمین بی این ایف (حمید گروپ) عبدالحمید خان آف غذر کو عالمی سطح پر پاکستان کی ساکھ متاثر کرنے اور گلگت بلتستان میں دہشت گردی کی سرگرمیوں پر لگایا گیا تھا۔ را کے اشاروں پر عبدالحمید خان نے عالمی مالیاتی اداروں کو خطوط کے ذریعے گلگت بلتستان اور دیگر جگہوں پر 6 مجوزہ ڈیموں کے لیے مالی و تکنیکی مدد فراہم کرنے سے روکنے کی کوششیں کیں۔

عبدالحمید خان کو را کی جانب سے 1999 میں نیپال لے جایا گیا، بعد ازاں اسے بھارت منتقل کر کے را کے ایجنٹس کرنل ارجن اور جوشی کے حوالے کر دیا گیا، اسے دہلی میں تھری اسٹار اپارٹمنٹ میں رکھا گیا، کچھ عرصہ بعد تین بیٹوں سمیت اس کا خاندان بھی بھارت منتقل ہو گیا، اس کے بچوں کو مختلف اسکولوں، کالجز میں مہنگی تعلیم دلوائی گئی۔

ذرائع کے مطابق 1999 سے 2007 اور 2015 سے 2018 تک 11 سال عبدالحمید خان پر بھاری سرمایہ کاری کی گئی، اسے تمام طرح کی بھارتی شناختی دستاویزات فراہم کی گئیں اور کاروبار کے لیے سہولیات دی گئیں، اس کے بیٹوں کی تعلیم کو بھارت کے ساتھ یورپ میں بھی اسپانسر کیا گیا، 2007 کے بعد عبدالحمید خان کو برسلز منتقل کرایا گیا تا کہ وہ مختلف عالمی فورمز پر پاکستان مخالف تقاریر کر سکے۔

را نے بی این ایف (حمید گروپ) کو گلگت بلتستان میں سرگرمیوں کے لیے ایک ارب روپے کے لگ بھگ خطیر رقم بھی فراہم کی، ذیلی قوم پرست تنظیم بلورستان ٹائمز میگزین کے ذریعے علیحدگی پسند سوچ کو ہوا دے رہی تھی۔

را کے سالہا سال سے تشکیل دیئے گئے نیٹ ورک کو ناکام بنانے کے لیے پاکستانی انٹیلی جنس ایجنسی نے طویل اور صبرآزما منصوبہ بندی کی، انٹیلی جنس اداروں نے “Op Pursuit” کے ذریعے بلورستان نیشنل فرنٹ (حمید گروپ) کا مقامی نیٹ ورک پکڑا، آپریشن میں بھاری تعداد میں اسلحہ و ایمونیشن بھی برآمد کیا گیا اور بی این ایف کے 14 متحرک کارکن حراست میں لے لیئے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ گلگت بلتستان میں سرگرمیوں کے علاوہ ملک کے مختلف حصوں میں بڑی تعداد میں طلباء کو عبدالحمید خان کے ذریعے را اسپانسر کر رہی تھی، ان سرگرمیوں میں بی این ایف کا اسٹوڈنٹ ونگ بلورستان نیشنل سٹوڈنٹ آرگنائزیشن چیئرمین شیر نادر شاہی کی قیادت میں ملوث تھا۔

شیر نادر شاہی راولپنڈی اور غذر میں مرکزی کردار تھا، عبدالحمید خان اور را سے ہدایات لیتا تھا، شیر نادر شاہی بلورستان ٹائمز شائع کرتا تھا، 2016 میں عبدالحمید خان اور را کی مدد سے یو اے ای چلا گیا جہاں سے اسے نیپال منتقل کر دیا گیا تاہم اس سے پہلے کہ شیر نادر شاہ کو نیپال سے انڈیا لے جایا جاتا، ایک آپریشن کے ذریعے اسے کامیابی سے پاکستان واپس لایا گیا۔

پاکستانی انٹیلی جنس اداروں کی بھرپور کوششوں کے ذریعے عبدالحمید خان نے 8 فروری 2019 کو غیر مشروط طور پر ہتھیار ڈال دیے، اس کے بعد 29 مارچ کو شیر نادر شاہ نے ہتھیار ڈالے۔


متعلقہ خبریں