ٹیکس ایمنسٹی اسکیم پر عمل درآمد کیلئے ڈرافٹ رولز تیار

ٹیکس ریفنڈز: ایف بی آر نے نیا خود کار نظام متعارف کر ادیا

فائل فوٹو


فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ٹیکس ایمنسٹی اسکیم پر عمل درآمد کے لیے ڈرافٹ  رولز تیار کرلیے ہیں اور ساتھ ہی ڈرافٹ رولز پراسٹیک ہولڈرز سے 22 مئی تک تجاویزبھی مانگ لی گئی ہیں۔اسٹیک ہولڈرز سے تجاویز ملنے کے بعد ایمنسٹی اسکیم کے ڈرافٹ رولز کو حتمی شکل دے دی جائے گی۔

ایف بی آر کی طرف سے تیارکردہ  ڈرافٹ رولز کے مطابق جن افراد نے سال 2018 کے اِنکم ٹیکس گوشوارے جمع نہیں کروائے ان کو 30 جون 2018 تک کے ریٹرن اور ویلتھ اسٹیٹمنٹ جمع کرانا  ہوگی۔

اسی  طرح جن تاجروں  نے اپنی سیلز(فروخت کی گئی اشیاءکی قیمت) چھپائی ہیں ان کو جولائی 2014 سے جون 2018 تک کے سیلز ٹیکس اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کے کے ریٹرن داخل کراناہونگے۔

ایف بی آر کےمجوزہ ڈرافٹ رولز کے مطابق غیرملکی اثاثوں کو ظاہر کرنے کے لیے ٹیکس کی ادائیگی فارن کرنسی میں کرنا ہوگی اوراگر ٹیکس کی ادائیگی 30 جون 2018 تک نہیں ہوپائی تو اس پر جرمانہ بھی فارن کرنسی میں ادا کرنا ہوگا۔

یہ بھی پڑھیے:’اسمگل شدہ اشیاء بیچنا بھی شرعی اصولوں کے خلاف ہے’

اگر ایمنسٹی اسکیم میں اثاثے ظاہر کرنے والے بیرون ملک سے رقم وطن واپس نہیں لاتے تو ان کو 30 جون 2018 تک اپنے فارن بینک اکاونٹس میں رقم ظاہر کرنا ہوگی ۔

یادرہے 18مئی کو کراچی چیمبر آف کامرس کی ایک تقریب میں چیرمین ایف بی آر شبرزیدی نے خطاب کرتے ہوئے کہا تھاکہ ایمسنٹی اسکیم کے حوالے سے کسی قسم کی کوئی الجھن  نہیں ہے اور نہ ہی ہم فنانس بل میں کوئی تبدیلی لارہے ہیں۔ ایمنسٹی اسکیم سے فائدہ اٹھانے والوں کے لیے جلد قوانین جاری کردیے جائینگے۔

کراچی چیمبر آف کامرس میں ممبران سے ملاقات کے بعدخطاب میں چیرمین ایف بی آرشبر زیدی نے کہا کہ  آپ ٹیکس کم کرنے کا حل بتادیں میں بجٹ سے پہلے آپکا مسئلہ حل کردونگا۔ انہوں نے کہا کہ  خام مال کی چند اقسام پر تو ریلیف دیا جاسکتا ہے سب پر ٹیکس چھوٹ نہیں ملیگی۔

شبیر زیدی نے کہاہے کہ ہماری انڈسٹری کو فراڈ کیلئے استعمال کیا گیاہے۔ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے علاوہ بھی اسمگلنگ ہورہی ہے۔غلطیاں ہمارے لوگوں کی بھی ہیں،انہوں نے کہا کہ اسمگل شدہ اشیاء بیچنا بھی شرعی اصولوں کے خلاف ہے۔


متعلقہ خبریں