سرگودھا: بجلی چوری کرنے والا اسسٹنٹ کمشنر پکڑا گیا

سرگودھا: بجلی چوری کرنے والا اسسٹنٹ کمشنر بھیرہ پکڑا گیا

سرگودھا: چوری کی بجلی استعمال کرنے والا اسسٹنٹ کمشنر پکڑا گیا۔ ملزم گھر میں چوری کی بجلی سے مبینہ طور پر چار ایئرکنڈیشنرز استعمال کررہا تھا۔

ہم نیوز کے مطابق واپڈا کے بھلوال سرکل کی ٹاسک ٹیم نے چھاپہ مارکر اسسٹنٹ کمشنر واثق عباس کے گھر کھمبے سے براہ راست جانے والی مبینہ تاریں قبضے میں لے لی ہیں۔

واپڈا کے ذمہ دار ذرائع نے بتایا کہ ملزم اسسٹنٹ کمشنر بھیرہ کے گھر میں چار ایئرکنڈیشنرز مبینہ طور پر چوری کی بجلی سے استعمال کیے جارہے تھے۔

ہم نیوز کو ذمہ دار ذرائع نے بتایا کہ واپڈا کی ٹیم نے جب چھاپہ مار کرغیرقانونی طور پرلگائی جانے والی تاریں قبضے میں لیں تو ملزم اسسٹنٹ کمشنر منت سماجت پہ اتر آیا اور ساتھ ہی اقرار کیا کہ اپنی تعیناتی سے لے کر آج تک  وہ چوری کی بجلی استعمال کرتا آیا ہے۔

واپڈا کی قائم کردہ ’ٹاسک ٹیم‘ ملزم کی داد فریاد کو یکسر نظرانداز کرتے ہوئے غیرقانونی طور پرلگائی جانے والی تاریں اور گھر میں نصب میٹر دونوں اتار کر قبضے میں لے لیے۔

واپـڈا کے ذرائع نے ہم نیوز کو بتایا کہ ملزم کے خلاف تھانہ بھیرہ میں ٹاسک ٹیم کی جانب سے باقاعدہ مقدمہ کے اندراج کے لیے درخواست دے دی گئی ہے۔

بجلی چوری کی وجہ سے لائن لاسز میں اضافہ ہوتا ہے جس کا خمیازہ عام افراد بھاری بلوں کی ادائیگی کی شکل میں بھرتے ہیں۔

ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق ’ڈسکو‘ سے وابستہ ملازمین ہی شہریوں کو بجلی چوری کے نت نئے طریقے سکھاتے اور میٹر ٹمپرنگ کا ’ہنر‘ سمجھاتے ہیں۔

نومبر 2018 میں فیصل آباد کی بجلی فراہم کرنے والی تقسیم کار کمپنی ’فیسکو‘ کے چیف نے ازخود تسلیم کیا تھا کہ ان کے ادارے کے 1125 ملازمین بجلی چوری کے معاملے میں ملوث نکلے ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق چیف کے اعتراف کے بعد مزید 540 ملازمین کے متعلق بھی انکشاف ہوا تھا کہ وہ بھی اسی قسم کی وارداتوں میں ملوث ہیں۔

وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب خان نے اپریل 2019 میں کہا تھا کہ بجلی چوروں کے خلاف کارروائی کی جارہی ہے اور اس ضمن میں اب تک 400 سے زائد افراد کو برطرف جب کہ 30 ہزار سے زائد ایف آئی آرز درج کی گئی ہیں۔

جنوری 2019 میں وفاقی وزیر برائے توانائی عمر ایوب خان نے ذرائع ابلاغ سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ پشاور، کوئٹہ، حیدرآباد اور سکھر ریجنز میں سب سے زیادہ بجلی چوری ہوتی ہے۔

ستمبر 2018 میں وفاقی وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کے حکام نے دعویٰ کیا تھا کہ بجلی چوری کی روک تھام کے لیے آرٹی فیشنل انٹیلی جنس کی مدد سے کام کرنے والی جدید ’ٹیکنالوجی‘ تیار کر لی گئی ہے۔

اس وقت سینیٹر روبینہ خالد کی زیرصدارت منعقدہ سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی اور ٹیلی کام کے اجلاس کو آئی ٹی حکام نے بتایا تھا کہ بجلی چوری کی روک تھام کے لیے تیار کی جانے والی جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے 90 فیصد لائن لاسز اور بجلی کی چوری روکی جا سکتی ہے۔

شرکائے اجلاس کو انفارمیشن ٹیکنالوجی کے حکام نے بتایا تھا کہ نئی ٹیکنالوجی ایک چپ کی مدد سے کام کرے گی جو میٹر میں خفیہ طور پر نصب ہو گی۔

حکام نے اجلا س میں دعویٰ کیا تھا کہ اس ٹیکنالوجی کا تجربہ ایم ای ایس پشاور اور ایم ای ایس راولپنڈی میں کیا گیا جس سے ایک سال میں 35 فیصد بجلی چوری روکنے میں کامیابی ملی ہے۔


متعلقہ خبریں