وزیراعلی خیبرپختونخوا اور ڈاکٹرز کونسل کے درمیان مذاکرات ملتوی ہونے کا خدشہ


پشاور:وزیراعلی خیبرپختونخوا اور ڈاکٹرز کونسل کے درمیان مذاکرات ملتوی ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیاہے۔ وزیراعلی ہاوس کی جانب سے آج مذاکرات کے لئے وقت کاحتمی تعین نہیں ہوسکا۔

ڈاکٹرز کونسل کی طرف سے کہا گیاہے کہ وزیراعلی ہاؤس نے پہلے 3بجے، اب افطارکے بعد ملاقات کا کہا ہے۔ہم مذاکرات میں سنجیدہ ہیں،لیکن حکومت پیچھے ہٹ رہی ہے۔

وزیر اطلاعات خیبر پختونخوا شوکت یوسفزئی نے کہا ہے کہ وزیراعلی ایک اہم اجلاس میں شریک ہیں۔اجلاس کے بعد ہی ڈاکٹروں سے مذاکرات کا فیصلہ کریں گے۔

اس سے قبل خبر آئی تھی کہ خیبر پختونخوا میں جاری ڈاکٹرز کی ہڑتال کو ختم کرانے کے لیے وزیر اعلی محمود خان آج  سی ایم سیکرٹریٹ پشاور میں ڈاکٹرزکے وفد  سے ملاقات کریں گے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے وزیر اطلاعات شوکت یوسفزئی، سیکرٹری  صحت اور محکمہ صحت کے دیگر حکام شریک ہونگے۔

خیبر پختونخوا ڈاکٹرز کونسل کی طرف سے ڈاکٹر عالمگیر کی سربراہی میں 10 رکنی وفدوزیر اعلی اور محکمہ صحت کے حکام ملاقات کرے گا۔

واضح رہے کہ خیبر پختونخوا ڈاکٹرز کونسل کی کی جانب سے پشاور کے 3بڑے اسپتالون میں 2 دن کیلئے ہڑتال ختم کرنے کا اعلان گزشتہ روز کیا گیا تھا۔

خیبر پختونخوا کے اسپتالوں میں ڈاکٹرزکونسل  کی جانب سے ہڑتال کا ساتواں روزہے تاہم کے پی ڈاکٹرز کونسل نےگزشتہ روز اعلان کیا تھا کہ مذاکراتی عمل کو تقویت  دینے کی خاطر لیڈی ریڈنگ اسپتال میں ایمرجنسی سمیت دیگر سروسز دو روز کے لئے بحال کی جارہی ہیں۔

کے پی ڈاکٹرز کونسل نے کہاتھا  کہ باقی پورے صوبے میں قلم چھوڑ ہڑتال جاری رہے گی اور مذاکرات کی کامیابی تک پر امن احتجاج جاری رکھا  جائیگا۔

ڈاکٹرز کونسل نے اعلان کیا تھا کہ پولیس یا حکومت کی طرف سے  کسی بھی قسم کی پیش قدمی کی گئی تو  مذاکراتی عمل کا بھی بائیکاٹ  کردیا جائےگا۔

خیبر پختونخوا ڈاکٹرز کونسل کی طرف سے کہا گیا کہ مریضوں کو درپیش مشکلات کا احساس ہے لیکن ڈاکٹر پر تشدد اور اسپتالوں کی نجکاری ناقابلِ قبول ہے۔

ادھر کے پی حکومت کی طرف سے کسی بھی قسم کی بدمزگی سے بچنے کے لئے اسپتالوں کی سیکیورٹی بڑھا دی گی ہے۔

یہ بھی پرھیے:لیڈی ریڈنگ اسپتال میں ایمرجنسی سمیت دیگر سروسز دو روز کیلئے بحال

یاد رہے خیبرٹیچنگ اسپتال پشاورمیں7 روز قبل  اجلاس کے دوران  ہونے والی تلخ کلامی کے بعد مشتعل ڈاکٹر نے وزیراعظم عمران خان  کے کزن ڈاکٹر نوشیروان برکی پر انڈے پھینک دیئے تھے جس پر اسپتال میں ہنگامہ کھڑا ہوگیا تھا۔

مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق کے پی کے وزیرصحت ڈاکٹرہشام انعام اللہ خان کے گارڈز نے اس پہ ڈاکٹرپر لاتوں اور گھونسوں کی بارش کرکے انہیں زخمی کردیا تھا۔

وزیرصحت کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آیا تھا کہ ڈاکٹرنے ان پر بھی حملے کی کوشش کی تھی۔  واقعہ کے خلاف ڈاکٹروں نے احتجاجاً ایمرجنسی سمیت اسپتال کی تمام سروسز انجام دینے سے انکار کردیا تھا۔

یہ بھی پڑھیے:ڈاکٹرز کونسل کا احتجاج،لیڈی ریڈنگ اسپتال پشاور میں کام ٹھپ

ہم نیوز کے مطابق خیبر ٹیچنگ اسپتال انتظامیہ نے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر ضیا الدین کے خلاف مقدمہ  اسپتال کے ڈائریکٹر کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے۔

درج ایف آئی آر میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ پالیسی بورڈ میٹنگ کے دوران ڈاکٹر ضیا الدین آفریدی دیگر کے ہمراہ داخل ہوئے جہاں موجود ڈاکٹر نوشیروان برکی کونہ صرف دھمکیاں دیں بلکہ گندے انڈے بھی پھینکے گئے۔

اسپتال کے ڈائریکٹر کی مدعیت میں درج کرائی جانے والی ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ ڈاکٹر ضیاالدین نے اسپتال پہنچنے پروزیرصحت پر حملہ کیا۔

ڈاکٹروں نے ایف آئی آر درج کرانے کے لیے ڈی ایس پی ٹاؤن کے دفتر میں شور شرابہ و ھنگامہ ارائی کی جس کے دوران ان کی پولیس کے ساتھ ہاتھا پائی بھی ہوئی تھی۔

ہم نیوز کے مطابق پولیس کا اس ضمن میں مؤقف تھا کہ وہ میڈیکو لیگل رپورٹ کے بغیر ایف آئی آر درج نہیں کرسکتی ہے۔


متعلقہ خبریں