سندھ ہائیکورٹ نے پولیس ایکٹ 2019 طلب کرلیا

روسی ویکسین کی فروخت:عدالت نے تحریری فیصلہ جاری کردیا

فائل فوٹو


کراچی :عدالتی فیصلے کے مطابق سندھ پولیس میں اصلاحات نہ کرنے کے معاملے کی درخواست پر ابتدائی سماعت کے بعد سندھ ہائیکورٹ نے سندھ اسمبلی میں پاس ہونے والے پولیس ایکٹ 2019کی تفصیلات طلب کرلیں۔

عدالت نے سندھ اسمبلی میں بل پر ہونے والی بحث کی تفصیلات پیش کرنے کا حکم بھی دیاہے۔

درخواست گزار کے وکیل بیرسٹر فیصل صدیقی نے اپنے دلائل میں کہا کہ اگر آئی جی سندھ صوبائی اسمبلی کے پاس کیے گئے قانون پر عمل کرینگے تو وہ بھی توہین عدالت کے مرتکب ہونگے۔

فیصل صدیقی نے کہا کہ یہ کوئی نازی ریاست نہیں ہے پاس ہونے والا بل پبلک دستاویز ہے۔

جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ کم از کم بل ہمارے سامنے ہونا چاہئے تاکہ جائزہ لے سکیں۔

درخواست گزار کے وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ آپ بل میں دیکھیے گا عدالتی حکم کی مکمل خلاف ورزی کی گئی ہے۔

عدالت نے سندھ اسمبلی سے پاس کیے گئے بل اور اسمبلی میں ہونے والی بحث کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے  کیس کی سماعت 13 جون تک ملتوی کردی۔

دوسری جانب سندھ اسمبلی سےمنظور ہونے والے پولیس ایکٹ 2019 پر آئی جی سندھ پولیس اور حکومت سندھ بھی گزشتہ روز آمنے سامنے آگئے ۔

آئی جی سندھ پولیس کلیم امام کی جانب سے سیکٹری داخلہ کو ایک اور خط لکھ دیا گیا ۔ سیکرٹری داخلہ  کو لکھے گئے خط میں کہا گیا کہ  پولیس ایکٹ  2019میں سپریم کورٹ اورہائیکورٹ کےفیصلےکو نظرانداز کیاگیا ہے۔

پولیس ایکٹ کاآرٹیکل 9 اور10 اعلیٰ عدلیہ کےفیصلوں سےمطابقت نہیں رکھتا جبکہ آرٹیکل 13،15،17بھی عدالتی فیصلوں سےہم آہنگ نہیں ہیں۔

آئی جی سندھ کی طرف سے لکھا گیا ہے کہ صوبائی وزیرداخلہ کو تحقیقات منتقل کرنے کااختیاردیناکیس کی شفافیت اور غیرجانبداری پراثراندازہونے کے مترادف ہوگا اور یہ اقدام سیاست کےنئےدر بھی کھولےگا۔

دوسری جانب حکومت سندھ نے آئی جی سندھ کے سیکریٹری داخلہ کو لکھے گئے خط کا نوٹس لیتے ہوئے سخت ردعمل دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

ذرائع کے مطابق حکومت سندھ آئی جی سندھ سے تحریری جواب طلب کرے گی،  حکومت سندھ کا موقف ہے کہ سرکاری ملازم منتخب ایوان کے پاس کردہ بل پر کس طرح اعتراض کرسکتا ہے؟

یہ بھی پڑھیے:پولیس ایکٹ 2019 : آئی جی پولیس اور سندھ حکومت آمنے سامنے

سندھ اسمبلی نے پولیس ایکٹ 2019 منظور کرلیا

واضح رہے اٹھارہ مئی کو پولیس آرڈر دوہزار انیس کی منظوری سے سندھ حکومت نے محکمے پر اپنی گرفت مضبوط بنالی۔ اسی دوران آئی جی سندھ بھی پولیس آرڈر دوہزار دو کی بحالی کے لئے صوبائی سیکریٹری داخلہ کو دوسرا تفصیلی خط ارسال کرچکے تھے۔

18مئی کو حکومت سندھ نےپولیس ایکٹ 2002 کی بحالی کے لئے صوبائی اسمبلی میں پولیس آرڈر 2019 پیش کیا جسے فوری طور پر منظور کرلیا گیا۔


متعلقہ خبریں