فرشتہ قتل کیس: مظاہرین اور انتظامیہ میں مذاکرات کامیاب

فرشتہ قتل کیس، گرفتار پولیس افسر کو پروٹوکول کا انکشاف

فوٹو: فائل


اسلام آباد: زیادتی کی شکار فرشتہ کے ورثا اور انتظامیہ میں مذاکرات کامیاب ہوگئے جس کے بعد مظاہرین کی مذاکراتی ٹیم نے دھرنا ختم کرنے کا اعلان کر دیا۔

ذرائع کے مطابق مذاکرات میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ ایس ایچ او شہزاد ٹاؤن کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے گا۔

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے علاقے چک شہزاد سے 15 مئی کو لاپتہ ہونے والی گیارہ سالہ بچی فرشتہ کی مسخ شدہ نعش برآمد ہونے پر ورثا اور علاقہ مکین سخت مشتعل ہوگئے تھے اور انہوں نے معصوم بچی کی نعش تڑامٹری چوک پہ رکھ کر احتجاج شروع کیا تھا۔

احتجاج کے باعث ٹریفک کی روانی معطل ہوگئی تھی اور گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں تھی۔ پولیس کی بھاری نفری اعلیٰ حکام کے ساتھ علاقے میں موجود تھی۔

احتجاج ختم ہونے کے بعد بلاک کی گئی سڑک مظاہرین نے کھول دی۔

قبائلی علاقے مومند سے تعلق رکھنے والی فرشتہ مہمند کو زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کرکے نعش قریبی جنگل میں پھینک دی گئی تھی۔

وزارت داخلہ کے ذمہ دار ذرائع کے حوالے سے ہم نیوز نے بتایا ہے کہ وفاقی وزیرداخلہ بریگیڈیئر (ر) اعجاز شاہ نے گیارہ سالہ بچی کی گمشدگی، اس کے ساتھ ہونے والی زیادتی اور قتل کا سخت نوٹس لیتے ہوئے کارروائی کرنے کی ہدایت دی ہے۔

وفاقی وزیرداخلہ نے اس ضمن میں آئی جی اسلام آباد سے فوری طور پر تفصیلی رپورٹ بھی طلب کرلی ہے۔

ہم نیوز کے مطابق ایس پی انوسٹی گیشن اور ایس پی رورل کی سربراہی میں دو ٹیمیں بھی تشکیل دے دی گئی  ہیں۔ پولیس کے ذرائع کے مطابق فرشتہ مہمند قتل کیس میں تین افراد کو گرفتار بھی کرلیا گیا ہے۔

ہم نیوز کے مطابق تڑامڑی چوک پر مشتعل مظاہرین سے مذاکرات کے لیے موقع پرموجود ایس پی رورل اوراسسٹنٹ کمشنر ڈاکٹر فیصل نے فرشتہ مہمند کے ورثا کو یقین دہانی کرائی کہ واقعہ کی مکمل اور شفاف تحقیقات کرائی جائے گی لیکن مظاہرین کو اس پیشکش کو یکسر مسترد کردیا تھا۔

معصوم فرشتہ مہمند کے ورثا کو حکام نے اس کے بعد پیشکش کی کہ جوڈیشل انکوائری بھی کرانے کے لیے تیار ہیں اور ساتھ ہی ایس پی نے تسلیم کیا کہ واقعہ کا مقدمہ تاخیر سے درج کرنے کی غلطی کو تسلیم کرتے ہیں۔

ہم نیوز کے مطابق مشتعل مظاہرین نے اس پر کہا تھا کہ اگر فرشتہ مہمند کے والد رضامند ہوں تو وہ اپنا احتجا ج ختم کردیں گے وگرنہ احتجاج کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔

معصوم فرشتہ کی نعش برآمد ہونے پر سماجی رابطے کی ویب سائٹس پر ’جسٹس فار فرشتہ‘ کے نام سے ’ٹاپ ٹرینڈ‘ بھی بن گیا ہے۔

عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکریٹری جنرل میاں افتخار حسین نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ٹوئٹر‘ پر جاری کردہ اپنے پیغام میں کہا کہ ظلم ہے کہ فرشتہ نامی بچی 15 مئی کو اسلام آباد سے لاپتہ ہوئی جس پر بمشکل اغوا کا پرچہ درج کیا گیا مگر کوئی کارروائی عمل میں نہ لائی گئی۔

میاں افتخار حسین کے مطابق 20 مئی کو جب فرشتہ کے گھروالوں نے دھرنا دیا تو نعش برآمد ہوئی مگر اب نعش پوسٹ مارٹم کے انتظار میں ہے۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ نعش کا پوسٹ مارٹم کرکے مجرمان کو قرار واقعی سزا دی جائے۔

ظلم،ظلم

فرشتہ نامی بچی ۱۵ مئی کو اسلام آباد میں غیب کر دی گئی ۔ بمشکل اغوا کا پرچہ تھانے میں درج ہوا مگر کچھ کاروائی نہیں ہوئی ۲۰ کو لواحقین نے دھرنا دیا تو لاش برآمد ہوئی اب پوسٹمارٹم کیلئے لاش پڑی ہے۔پوسٹمارٹم بھی کی جاۓاور مجرموں کوپکڑ کر قرار واقعی سزا دی جاۓ

— Mian Iftikhar Husain (@MianIftikharHus) May 20, 2019

عوامی نیشنل پارٹی کی خاتون رہنما پلوشہ عباس نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پرلکھا کہ 15 مئی کو چک شہزاد سے لاپتہ ہونے والی گیارہ سالہ بچی فرشتہ کی نعش مل گئی ہے۔ فرشتہ مہمند کو زیادتی کے بعد قتل کیا گیا ہے۔

پلوشہ عباس کے مطابق متاثرہ خاندان انصاف کا متلاشی ہے لہذا اس چیز کو سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر شیئر کیا جائے۔

!

15 مئ کو چک شہزاد سے لاپتہ ہونے والی 11 سالہ بچی فرشتہ مہمند کی لاش مل گئ ہے ۔۔ فرشتہ مہمند کو زیادتی کے بعد قتل کیا گیا ہے ۔۔
یہ لوگ انصاف کی متلاشی ہیں پلیز شیئر۔#JusticeForFarishta. pic.twitter.com/JyUPoYebX1

— Palwasha Abbas (@Palwasha_Abbas) May 21, 2019

سماجی رابطے پر ایک صارف بشیر احمد نے لکھا کہ فرشتہ کے لیے آواز اٹھاؤ وگرنہ کل آپ کی بچی بھی درندگی کا نشانہ بن سکتی ہے۔

ایک صارف نے پوچھا کہ یارب! یہ کوئی انسان تھا یا جانور جس نے فرشتہ کو بھی نہیں چھوڑا۔ ایک صارف نےکہا کہ انسان بڑھتے جارہے ہیں انسانیت ختم ہوتی جارہی ہے۔

فرشتہ پرڈھائے جانے والے انسانیت سوز ظلم پر ایک صارف نےکہا کہ رمضان المبارک میں شیطانوں کو باندھ کر رکھنے کے لیے کہا گیا ہے حیوانوں کو نہیں۔

ہم نیوز کے مطابق پولیس نے واقعہ کی ایف آئی آر درج کرلی ہے۔

 


متعلقہ خبریں