آصف زرداری کا چیئرمین نیب کے خلاف قانونی کارروائی کا اعلان


سابق صدر آصف علی زرداری نے چیئرمین نیب کے خلاف قانونی کارروائی کا اعلان کردیا ہے۔ اسلام آباد کی احتساب عدالت میں مبینہ جعلی بنک اکاؤنٹس کیس میں پیشی کے موقع انہوں نے کہا کہ چیئرمین نیب کا عہدہ ان کو انٹرویو دینے کی اجازت نہیں دیتا، ہم ان کے خلاف کارروائی کریں گے۔

اسلام آباد کی احتساب عدالت میں پیشی کے بعد ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں  ان کا کہنا تھا کہ 80 سال کے بوڑھوں کو عدالت میں لایا جارہا ہے، ابھی تو قانون یہ کہتا ہے کہ ملزم عدالت کا پسندیدہ بچہ ہوتاہے ۔ ابھی کسی پر الزام بھی نہیں ہے اور نہ ہی کچھ ثابت ہواہے ، اس کے باوجود بینکرز کوہتھکڑیاں لگا کر پیش کیا جارہا ہے۔

آصف زرداری نے کہا کہ بوڑھوں کو جیلوں میں بھی ڈالو اور اکانومی بھی چلاؤ؟ تو پھریہ سب کیسے چلے گا؟

اسی طرح آج ہی سابق صدر اسلام آباد ہائیکورٹ میں ضمانت کے لیے پیش ہوئے تو صحافی نے ان سے پوچھا کیا نیب کیسز میں شرکت سے بائیکاٹ پر غور کر رہے ہیں؟

صحافی کے اس سوال پر آصف زرداری نےجواب دیا  کہ نیب کا بائیکاٹ نہیں کریں گے نیب کو تھکائیں گے۔ بائیکاٹ کریں گے تو کہا جائیگا قانون کا احترام نہیں کیا جا رہا۔سوال یہ ہے کہ انہوں نے جوملک کا حال کیا ہوا ہے، وہ کس کا قصورہے؟

ایک اور صحافی نے سوال کیا ’’حکومت ایک افطاری سے پریشان ہے کیا کہیں گے۔‘‘اس پر سابق صدر نے برجستہ جواب دیا ’’ ابھی تو ابتدائے عشق ہے۔ آگے آگے دیکھیے ہوتا ہے کیا۔‘‘

عمران خان کو دعوت افطار دینے سے متعلق سوال کے جواب میں سابق صدر نےمسکراتے ہوئے  کہا ’’ ان کا اور ہمارا کیا مقابلہ ہے،وہ بڑے آدمے ہیں ہم چھوٹے، بڑے اور چھوٹے آدمی میں بڑا فرق ہوتا ہے۔

صحافی نے سوال کیا کہ اپوزیشن قومی حکومت کی طرف جائے گی یا الیکشن کی طرف؟ اس پر انہوں نے کہا کہ انکی  نظر میں تواپوزیشن دوبارہ الیکشن کی طرف جائے گی۔

پھر پوچھا گیا کہ اپوزیشن کو لیڈ آپ کریں گے یا مولانا صاحب ؟َ اس پر آصف زرداری نے کہا کہ  میرا بیٹابلاول  اور مریم نواز اپوزیشن کو لیڈ کرینگے۔

واضح رہے کہ گزشتہ کچھ عرصے سے سابق صدر آصف علی زرداری اور چیٔرمین نیب ذرائع ابلاغ کو ایک دوسرے کے خلاف بیانات دیتے چلے آرہے ہیں۔

چیئرمین قومی احتساب بیورو (نیب) جسٹس (ر) جاوید اقبال  نے 2مئی کو کہا تھا کہ نیب اور معیشت ساتھ ساتھ چل سکتے ہیں البتہ نیب اور بدعنوانی اکٹھے نہیں چل سکتے۔

ملتان میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان دنوں بہت سے سقراط اور بقرط سامنے آ رہے ہیں جنہوں نے نیب کا قانون تک نہیں پڑھا اور وہ اس پر تبصرے کر رہے ہیں۔

چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ نیب اگر کالا قانون ہوتا تو سپریم کورٹ اسے ختم کر دیتی، ایک صاحب کا کہنا ہے کہ نیب منی لانڈرنگ کا ادارہ ہے، نیب پیرس میں جائیداد بنانے کے لیے منی لانڈرنگ نہیں کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ غلطی اور جرم میں فرق ہے، غلطی کو نظرانداز کیا جا سکتا ہے لیکن جرم کو نہیں کیونکہ اس سے معاشرے میں بگاڑ پیدا ہوتا ہے۔

کسی ملزم کو ہتھکڑی نہیں لگائی جائے گی، چیئرمین نیب

جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا کہ نیب کے پلی بارگین قانون میں اصلاح کی گنجائش موجود ہے، وہ دور گزر گیا جب بدعنوانی کی چشم پوشی کی جاتی تھی، نیب جو بھی قدم اٹھائے گی قانون اور آئین کے مطابق اٹھائے گی۔

یہ بھی پڑھیے:نیب اور معیشت ساتھ ساتھ چل سکتے ہیں، چیئرمین نیب

نیب اور معیشت ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے، آصف زرداری

یاد رہے سابق صدر آصف علی زرداری نے 29اپریل کو اسلام آباد کی احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں کہا تھا کہ نیب اور معیشت ایک ساتھ نہیں چل سکتے۔ یا تو نیب چلے گا یا پھرمعیشت چلے گی۔

اسلام آباد کی احتساب عدالت نےآج  سابق صدر آصف زرداری اور انکی ہمشیرہ فریال تالپور کے خلاف جعلی اکاؤنٹس کیس کی سماعت 30 مئی تک ملتوی کردی ۔

احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نےسابق صدر آصف علی زرداری اور انکی بہن فریال تالپور کے خلاف کیس کی سماعت کی۔

ملزمان کو آج بھی ریفرنس کی نقول فراہم نہ کی جا سکیں جس کے باعث ملزمان پر فرد جرم عائد کرنے کی تاریخ بھی مقرر نہ ہو سکی۔

سابق صدر آصف زرداری اور فریال تالپور عدالت میں پیش ہوئے جبکہ دو ملزمان عبدالغنی مجید اور انور مجید کو آج بھی پیش نہ کیا جا سکا۔دونوں ملزمان کراچی کی جیل میں قید ہیں۔

عدالت نے ملزمان کو پیش نہ کرنے پر چیف سیکرٹری سندھ اور متعلقہ جیل کے سپرنٹنڈنٹ کو شوکاز نوٹس جاری کر دیا۔

آصف زرداری کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے  ملزم حسین لوائی کو کمرہ عدالت میں ہتھکڑیاں لگانے کی نشاندہی بھی کی ۔

فاروق ایچ نائیک نے کہا چیئرمین نیب کا حکم ہے کہ ملزم کو کمرہ عدالت میں ہتھکڑیاں نہیں لگیں گی۔

نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ نیب والے نہیں بلکہ جیل والے ملزم کو ہتھکڑی لگا کر لائے ہیں۔

فاروق ایچ نائیک نے کہا جب ملزم کورٹ میں پیش ہو جائے تو وہ عدالت کی تحویل میں ہوتا ہے۔

احتساب عدالت کے جج  نے ملزم حسین لوائی کی کمرہ عدالت میں ہتھکڑیاں کھلوا دیں۔

تفتیشی افسر نے ملزمان کے لیے ریفرنس کی نقول فراہم کرنے کے لیے دوبارہ مہلت طلب کر لی۔

احتساب عدالت کے جج نے کہا کہ ملزمان عدالت آ رہے ہیں اور جا رہے ہیں، ان کو کاپیز تو دیں تاکہ پتہ چلے کہ ان کے خلاف کیس کیا ہے؟

تفتیشی افسر نے 28 مئی تک ریفرنس کی نقول جمع کرانے کی یقین دہانی کرا دی۔

عدالت نے کہا کہ اگر آئندہ سماعت سے قبل ریفرنس کی نقول جمع نہ ہوئیں تو تفتیشی افسر کے خلاف کارروائی ہو گی۔

عدالت نے حسین لوائی اور طحہ رضا کی جیل سے رہائی کی درخواست مسترد کردی ۔

حسین لوائی کے وکیل نے کہا حسین لوائی اور طحہ رضا کو ایف آئی اے نے گرفتار کیا مگر اب کیس نیب میں ٹرانسفر ہو چکا ہے۔

اس کیس میں ابھی تک نیب آرڈیننس کے تحت ملزم کے وارنٹ گرفتاری جاری نہیں کیے گئے۔

کیپٹن صفدر کی گرفتاری کے بعد بھی احتساب عدالت نے ضمانتی مچلکے منظور کیے تھے۔ پہلے سے گرفتار دو ملزمان کے ساتھ امتیازی سلوک نہیں برتا جا سکتا۔

نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ  ایف آئی اے سے نیب میں کیس کی منتقلی کے وقت ملزمان کا جو سٹیٹس تھا وہ برقرار رہے گا۔

دوسری طرف اسلام آباد ہائی کورٹ نے آصف علی زرداری کی 13 جون تک قبل از گرفتاری ضمانت منظور کر لی ہے۔

دوران سماعت عدالت نے کہا کہ ملزم کی ضمانت منظور کررہے ہیں پانچ لاکھ روپے کے مچلکے جمع کروا دیں۔

آصف زرداری کے وکیل نے کہا کہ ضمانتی مچلکے دو لاکھ روپے  کے کر دیں۔

اس پر جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسار کیا کہ کیوں کیش ختم ہو گیا ہے؟

فاروق ایچ نائیک نے کہا ’’جی بیلنس ختم ہو گیاہے۔‘‘

عدالت نے آصف علی زرداری کو 2 لاکھ روپے کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے ضمانت کی درخواست منظور کرلی۔


متعلقہ خبریں