احتجاج کے متعلق پارٹی فیصلے پرحکومت عمل کریگی،وزیراعلیٰ سندھ

جزائر کیلیے این او سی نہیں دیا، ہمت ہے تو ایک انچ زمین لیکرجائیں: وزیراعلیٰ

رانی پور: وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے واضح کیا ہے کہ حکومت کے خلاف احتجاج کے حوالے سے پاکستان پیپلزپارٹی جو فیصلہ کرے گی حکومت سندھ اس پر عمل درآمد کرے گی۔

ہم نیوز کے مطابق وہ ہفت زبان صوفی شاعر حضرت سچل سرمستؒ کے 198 ویں عرس کی جاری تقریب میں شرکت کے بعد ذرائع ابلاغ سے بات چیت کررہے تھے۔

اس موقع پر ان کے ہمراہ ایم پی اے نعیم کھرل اور ساجد بابن سمیت دیگر بھی موجود تھے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے مزار پہ چادر چڑھائی اور فاتحہ خوانی کی۔ اس موقع پر سید مراد علی شاہ نے ملک وقوم کی سلامتی کے لیے بھی دعا مانگی۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ سندھ  میں پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت ہے اور وفاقی حکومت کے خلاف احتجاج پر پارٹی قیادت کے احکامات کے تابع ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بلدیاتی نظام میں تبدیلی کے لیے ابھی جائزہ لے رہے ہیں اوربلدیاتی نظام کی بہتری کے حوالے سے صلاح مشورے بھی کر رہے ہیں۔

ایک سوال پر سید مراد علی شاہ نے کہا کہ قومی ادارہ برائے امراض قلب (این آئی سی وی ڈی) سمیت دیگر اسپتال عدالتی حکم پر وفاق کے حوالے کیے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے میں بھی ہے کہ حکومت سندھ جو خرچہ کرے گی وفاق اسے ادا کرے گا۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ہم ابھی بھی اسپتال خود چلانا چاہ رہے ہیں اور وفاقی حکومت کو کہتے ہیں کہ اسپتالوں کو چلانے کے لیے ہمیں دیا جائے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ جو کچھ بھی ہورہا ہے وہ عوام کے لیے اچھا نہیں ہے۔

سید مراد علی شاہ نے وفاقی حکومت پر کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ حکومت معشیت کو سنبھال نہیں سکی ہے جس کی وجہ سے قیمتیں آسمان پر جا پہنچی ہیں۔

حکومت سندھ میں وزیرخزانہ اور مشیر خزانہ کی حیثیت سے فرائض سرانجام دے چکنے والے وزیراعلیٰ سندھ نے مشورہ دیا کہ حکومت ادھر ادھر کے بجائے معاشی امور پر دھیان دے اورعوام جو مہنگائی میں دب کر رہ گئی ہے اس کا کچھ خیال کرے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ پولیس کے متعلق وہ قانون لائے ہیں جو پنجاب میں نافذ العمل ہے۔اس ضمن میں ان کا کہنا تھا کہ ہم سندھ پولیس کا وہ قانون واپس لائے ہیں جو یہ لوگ کہتے آرہے تھے۔

انہوں نے اس بات کی سختی سے تردید کی کہ ان کے آئی جی سندھ سے اختلافات ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ تقرریاں کرنا حکومت کا کام ہے۔ انہوں نے استفسارکیا کہ جب پنجاب میں حکومت تقرریاں کرسکتی ہے تو سندھ میں وہی کام صوبائی حکومت کیوں نہیں کرسکتی؟

ہم نیوز کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے واضح طور پر کہا کہ اگر کوئی سمجھتا ہے کہ یہ قانون غلط ہے تو وہ خود غلط ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر ادارے بیوروکریسی کے حوالے ہوجائیں تو مسائل پیدا ہوتے ہیں۔

انہوں نے تسلیم کیا کہ گذشتہ آٹھ ماہ کے دوران ایسے امور پیش آئے ہیں جن کی وجہ سے مسائل پیدا ہوئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ خیرپور میڈیکل کالج میں بھرتیوں کے لیے کام کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خیرپور میڈیکل کالج کے ایچ آر والے مسائل حل کیے ہیں۔

وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید کیے متعلق انہوں نے کہا کہ شیخ رشید کی بات مت کریں اسے چھوڑیں کیوں کہ ان کا لیڈر خود کہتا ہے کہ اس کو کیوں؟ اور کس نے رکھا ہے؟

ممتاز صوفی بزرگ حضرت سچل سرمستؒ کے مزار پر وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے وفاقی حکومت کے لیے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ ہدایت دے کہ وہ ادھر ادھر کی چیزوں کو چھوڑ کر حکومت کرے۔


متعلقہ خبریں