جاوید چوہدری کے چیئرمین نیب کے مبینہ انٹرویو سے متعلق مزید انکشافات



اسلام آباد: پاکستان کے نامور صحافی جاوید چوہدری نے انکشاف کیا ہے کہ چیئرمین قومی احتساب بیورو (نیب) جسٹس (ر) جاوید اقبال نے خود انٹرویو کیلیے انہیں بلایا تھا اور کچھ باتیں حذف کرنے کا بھی کہا تھا جو وہ کبھی منظر عام پر نہیں لائیں گے۔

ہم نیوز کے پروگرام’ نیوزلائن‘ میں بات کرتے ہوئے صحافی نے انکشاف کیا کہ دو بار پہلے بھی چیئرمین نیب نے بلایا تھا لیکن وقت نہیں نکال سکا۔

جاوید چوہدری کے مطابق چیئرمین نیب نے سب کچھ خود لکھوایا اور کچھ چیزیں حذف کرنے کا بھی کہا۔

سینئر صحافی کے مطابق نیب سربراہ نے اس شخص کا نام بھی بتایا تھا جو صدارت کی پیشکس لے کر آیا اور حمزہ شہباز کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے کس نے ہٹوایا۔

یہ بھی پڑھیں: نیب کی چیئرمین نیب کے جاوید چودھری کو انٹرویو دینے کی تردید

جاوید چوہدری نے مزید بتایا کہ میں نے دفتر سے نکلتے وقت جسٹس(ر) جاوید اقبال کو خبردار کیا تھا کہ میں سب باتیں لکھوں گا اور آپ پر دباؤ آئے گا، جس پر چیئرمین نیب نے کہا کہ میں اللہ کے سوا کسی سے نہیں ڈرتا۔

سینئر صحافی نے کہا کہ میں نے جو کچھ لکھا اس پر قائم ہوں۔ نیب نے اپنی تردید میں تحریر کے حقائق کو چیلنج نہیں کیا۔ چیئرمین نیب نے اپنی پریس کانفرنس میں بھی 50 فیصد حقائق تسلیم کیے۔

پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما حیدر زمان قریشی نے کہا کہ چیئرمین نیب اور جاوید چوہدری کو کمیٹی میں بلا کر حلف لیا جائے کیوں کہ دونوں میں سے کوئی تو جھوٹ بول رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نیب سربراہ کو جھوٹا سمجھتی ہے کیوں کہ ملک کا اتنا بڑا صحافی جھوٹ لکھ اور بول نہیں سکتا۔

حیدر زمان قریشی نے بتایا کہ چیئرمین کو ہٹانے کے لیے بھی وہی قوانین ہیں جو سپریم کورٹ کے جج کے لیے ہیں۔

ن لیگی رہنما نہال ہاشمی نے کہا کہ چیئرمین نیب نے یہ نہیں بتایا کہ فائل چوری ہونے کی ایف آئی آر کیوں نہیں درج ہوئی، انہوں نے آصف علی زرداری کو جو صورتحال بیان کی وہ تکبر کی علامت تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ نیب ملک میں چوروں کو گرفتار نہیں کرسکی لیکن کاروباری برادری پر دباؤ بڑھا کر معیشت کو برباد کردیا ہے۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی رہنما ملیکہ بخاری کا کہنا تھا کہ ہم نہیں جانتے کہ صحافی اور نیب چیئرمین میں بات کیا ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ موجودہ اپوزیشن نے خود چیئرمین کو لگایا تھا اور یہ لوگ خود کو احتساب سے بچانے کے لیے ہمیشہ اداروں کو متنازع بناتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہماری تحریک ہی کرپشن کے خلاف تھی اور حکومتی اراکین کے خلاف بھی کیسز چل رہے ہیں۔ نیب پر حکومت کا کوئی دباؤ نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ نیب آزاد رہے گا لیکن اسے اختیارات کا ناجائز استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ ہم اپوزیشن سے بات چیت کر رہے ہیں کہ کس طرح نیب میں اصلاحات لائی جائیں۔ کچھ چیزیں ہم مانیں گے لیکن کچھ پر مزید بحث کی ضرورت ہے۔


متعلقہ خبریں