شنگھائی تعاون تنظیم کو مزید فعال اور نتیجہ خیز بنانے کیلئے پاکستان کا 7 نکاتی ایجنڈا



وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نےایک  اہم اجلاس میں شنگھائی تعاون تنظیم کو مزید فعال اور نتیجہ خیز بنانے کے لیے پاکستان کی طرف سے  سات نکاتی ایجنڈا  پیش کردیاہے۔

شاہ محمود قریشی نے سات نکاتی ایجنڈا آج بشکیک میں ایس سی او وزرائے خارجہ کونسل میں پیش کیا ہے جس کے مندرجات یہ ہیں:

ایس سی او کو اپنے ادارہ جاتی فریم ورک اور دائرہ کار میں وسعت لانی چاہئے۔

ایس سی او کے بشکیک میں ہی منعقدہ اجلاس میں2007ءمیں اچھی ہمسائیگی ، دوستی اور تعاون کا معاہدہ ہوا تھا۔

تنازعات کے حل کے متبادل نظام اور رکن ممالک کے درمیان اعتماد سازی کے طریقہ کار کواس میں شامل کیاجاسکتا ہے۔

علاقائی سطح پر اتفاق رائے پیدا کیاجائے تاکہ ریاستوں کے یک طرفہ یا گروہی طورپر میزائل ڈیفنس سسٹم استوار کرنے کو روکا جائے اور خلاءکو ہتھیاروں سے پاک رکھاجاسکے۔

ایس سی او ڈویلپمنٹ فنڈ اور بنک کے قیام کے لئے کام کیاجائے اور مقامی کرنسی میں تجارت کی تجویز کو حتمی شکل دی جائے۔

ایس سی او کو کرپشن اور وائٹ کالر جرائم کے انسداد کے لئے تعاون کا زیادہ جامع بین الاقوامی فریم ورک مرتب کرنا چاہئے۔

منشیات کی پیداوار، ترسیل اور طلب کے تدارک کے لئے زیادہ موثر انداز میں کوششیں شروع کی جائیں۔

وزیرخارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کی وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ آئندہ ماہ ہماری قیادت کے منعقدہ اجلاس میں عالمی مضمرات کا جائزہ لیا جائے گا۔ پائیدار ترقی، ماحول اور اجتماعی سلامتی وبہبود جیسے چیلنجز دنیا میں اہمیت پارہے ہیں۔ ان مسائل کا حل اجتماعی کوششوں اور تعاون پر مبنی انداز فکر میں مضمر ہے۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہم انسانی آبادی کا 42 فیصد، کرہ ارضی کا 23 فیصد رقبہ اور عالمی مجموعی قومی ترقی کا چھوٹا حصہ 22 فیصد ہیں۔ شنگھائی کی روح باہمی اعتماد ومفاد، مساوات، تنوع کے لئے احترام، ترقی کی یکساں خواہش اور اتفاق رائے سے فیصلوں کے آزمودہ اصول ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہزاروں سال سے ایس سی او ممالک تہذیب وتعلیم، فن وایجادات، ہنر اور تجارت کے مراکز رہے ہیں۔ پاکستان بذات خود صدیوں کے مقامی اور بیرونی اثرات کے امتزاج کا مظہر ہے، ہماری پختہ سوچ ہے کہ پاکستان کی منزل ایس سی او سے جڑی ہے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا پاکستان کے مستقبل کے لئے ہمارے تصور میں ایشیاءمیں مشترکہ خوشحالی کی سوچ پنہاں ہے، فضائی، بری اور بحری راستوں کی بدولت پاکستان جغرافیائی اہم محل وقوع پر واقع ہے۔ پاکستان جنوبی اور وسطی ایشیا، مشرق وسطیٰ کو چین، یورپ کو مشرق بعید اور یوریشیاءکو سمندر سے ملاتا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ یہ تصور اب صدر ژی جن پنگ کے روڈ اینڈ بیلٹ اقدام کے تحت چین پاکستان اقتصادی راہداری(سی پیک) منصوبہ کی شکل میں ڈھل چکا ہے۔

پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ سب سے بڑا مسئلہ دہشت گردی کی صورت ہمیں درپیش ہے، ہم غیرقانونی قبضے کے تحت لوگوں کے خلاف ریاستی دہشت گردی سمیت اس کی ہر قسم کی مذمت کرتے ہیں۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان دنیا کے ان چند ممالک میں سے ہے جس نے دہشت گردی اور انتہاءپسندی کا کامیابی سے مقابلہ کیا اور اس لہر کوپلٹ دیا۔ایس سی او کے علاقائی انسدادِ دہشت گردی سٹرکچر کے تحت اس معاملے میں عملی تعاون قابل تحسین ہے۔ پاکستان ایس سی او اسٹرکچر کے تحت دوستوں کے ساتھ اپنا تجربہ اور مہارت بانٹنے کے لئے تیار ہے۔

پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ دہشت گردی کی بنیادی وجوہات کا حل انتہائی ناگزیر تقاضا ہے اور ہمیں ان دیرینہ تنازعات کو حل کرنا ہوگا،یاد رکھنا ہوگا کہ اگر ہم امن چاہتے ہیں تو پھر انصاف سے کام لینا ہوگا،ہماری کوششیں افغانستان میں مرکوز ہیں تاکہ پائیدار علاقائی استحکام کی راہ ہموار ہو سکے۔

پاکستانی وزیر خارجہ نے کہا ہم نے ہمیشہ افغان قیادت میں، افغانوں کے اپنے اور قبول کردہ حل پر اصرار کیا ہے، آگے بڑھنے کا یہی واحد راستہ ہے۔ یہ امر باعث اطمنان ہے کہ امن اور مفاہمت کے فروغ کے لئے بات چیت کا عمل شروع ہوچکا ہےہمیں امید ہے کہ آگے بڑھتے ہوئے افغانستان کے ہمسایوں اور دیگر فریقین کو شامل رکھا جائے گا ۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان اس عمل میں سہولت کاری فراہم کرتا رہے گا، امید ہے کہ دوسرے بھی اس مشترکہ ذمہ داری میں اس کی حمایت کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ایس سی او جنوبی ایشیاءکا لازمی حصہ اور جزو بن چکا ہے۔جنوبی ایشیاءعلاقائی تعاون، معاشی انضمام اور رابطوں کی استواری کے لحاظ سے دیگر خطوں سے پیچھے رہ گیا ہے۔ یہ خطہ ختلف نوع کے چیلنجز کی بناءپر پیچھے ہے، ان میں معیار زندگی، غربت، ناخواندگی اور امراض شامل ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ سیاسی اختلافات اور غیرحل شدہ تنازعات اس خطے میں مسائل کو مزید گھبیر بنارہے ہیں ۔ ہماراپختہ یقین ہے کہ جنوبی ایشیاءمیں پائیدار امن وخوشحالی کے لئے نیک نیتی پر مبنی سفارت کاری اور نتیجہ خیز مذاکرات کا عمل ناگزیر ہے۔

پاکستانی وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم نے کرتار پور راہداری پر کام کا آغاز کردیا ہے تاکہ بھارت سے آنے والے سکھ یاتریوں کو ان کے مقدس ترین مذہبی مقام پر مذہبی رسومات کی ادائیگی میں سہولیات مہیا کی جا سکیں۔ ہم نے کرتارپور راہداری کے ذریعے ’شنگھائی سپیرٹ‘ کا عملی مظاہرہ کیا ہے۔

انہوں نے کہ اکہ ایس سی او کو رکن ممالک میں رابطوں کو استوار کرنے کے لئے ادارہ جاتی استداد کار بڑھانے پر توجہ دینا ہوگی تاکہ اس کے زیادہ سے زیادہ ثمرات سے استفادہ کو یقینی بنایا جاسکے۔ میں بیلٹ اینڈ روڈ منصوبہ، اقتصادی تعاون تنظیم اور یوریشین اکنامک یونین کا حوالہ دے رہا ہوں۔ ایس سی او یوتھ کونسل کو ثقافتی ہم آہنگی، تعلیمی قابلیت اور ہنرمندی کے فروغ کے ذریعے مضبوط وموثر بنانے پر توجہ مرکوز کی جائے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان ایس سی او یوتھ کونسلز میں شمولیت کا منتظر ہےایس سی او کا علاقائی اثر ونفوز اور تشخص بڑھ رہا ہے جس سے اربوں لوگوں کی توقعات بھی بڑھ رہی ہیں۔ ہم نے عملی کام کی بنیاد رکھ دی ہے۔

پاکستان کے وزیر خارجہ نے کہا کہ اب شنگھائی تعاون تنظیم کو ان بنیادوں پر مستحکم اور مضبوط عمارت کھڑی کرنا ہےکیونکہ مسائل کے حل کیلئے باہمی تعاون کو مزید بلندیوں سے ہمکنار کرنے کا وقت آگیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے:عمران خان، صدر پیوٹن ملاقات کی تیاریاں شروع

شاہ محمود قریشی نے کہا  بشکیک جیسے خوبصورت شہر میں ایس سی او ارکان اور مبصرین کے ہمراہ موجود ہونا باعث اعزاز ہے۔ کنگ ڈاؤ سمٹ کے بعد کرغستان کو ایس سی او کی قیادت سنبھالنے اور احسن انداز میں امور کو چلانے پر مبارکباد پیش کرتا ہوں۔

انہوں نے کہ اکہ وہ ایس سی او کے نئے سیکریٹری جنرل ولادمیر نوروو اور علاقائی انسداد دہشت گردی سٹرکچر کی ایگزیکٹو کمیٹی کے ڈائریکٹر جوماخون گیوسیو کی آمد کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ ہم ذمہ داریوں کی تکمیل کے لئے دعا کرتے ہیں اور ان کی ذمہ داریوں کی انجام دہی میں ہمارا تعاون انہیں میسر رہے گا۔


متعلقہ خبریں