ان طریقوں سے آپ کی جاسوسی ہو رہی ہے

ان طریقوں سے آپ کی جاسوسی ہو رہی ہے

فائل فوٹو


انسانی تاریخ جتنی پرانی ہے جاسوسی بھی اتنا ہی پرانہ پیشہ لیکن آپ یہ بات جان کر حیران ہوں گے کہ آج کل اے ٹی ایم کارڈز اور جدید گاڑیاں بھی جاسوسی کے لیے استعمال کی جارہی ہے۔

انسان ایک ایسے زمانے میں جی رہا ہے جہاں اس کی ہر نقل و حرکت کو مختلف ذرائع استعمال کرتے ہوئے ریکارڈ کیا جارہا ہے۔

خریداری کے مراکز میں نصب کیمرے، موبائل فون، انٹرنیٹ، گاڑیاں حتیٰ کہ اے ٹی ایم کارڈز بھی ہماری جاسوسی کے لیے استعمال ہو رہے ہیں۔

ذیل میں ہم چند ایسے طریقوں کا ذکر کرنے جا رہے ہیں جو جاسوسی کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں اور ہم چاہتے ہوئے بھی ان سے بچ نہیں سکتے۔

کیمرے

آپ نے اکثر مشاہدہ کیا ہوگا کہ خریداری کے مراکز، اہم عمارات اور بازاروں میں نگرانی کے لیے کیمرے لگے ہوتے ہیں جو کہ انٹرنیٹ کے ذریعے ویڈیو کو ایک ہارڈ ڈرائیو میں محفوظ کرتے ہیں۔

تجارتی مراکز یا دفاتر میں کیمروں کا مقصد چوری یا کسی حادثے کی صورت میں ملزم کی شناخت محفوظ کرنا ہے لیکن عوامی مقامات جیسا کہ پارکس میں بھی کیمرے نصب کر کے جاسوسی کی جاتی ہے۔

موبائل فونز

موبائل فون جاسوسی کا انتہائی مؤثر آلا ہیں۔ سِم کارڈز پر موصول ہونے والے سگنلز کی مدد سے اس بات کا تعین کرنا انتہائی آسان ہے کہ آپ کہاں موجود ہیں اور سارا دن کن مقامات پر گزارا۔

اگر آپ سمجھتے ہیں کہ موبائل فون میں موجود جی پی ایس بند کر دینے سے جاسوسی کرنا ممکن نہیں رہے گا تو یہ خیال دل سے نکال دیں کیوں کہ صارف کے علم میں لائے بغیر خود کار طریقے سے بھی جی پی ایس سسٹم آن کیا جاسکتا ہے۔

اے ٹی ایم کارڈز

آج کل کے اس جدید دور میں شاید ہی کوئی شخص ایسا ہو جو اے ٹی ایم کارڈز اور اس کے استعمال سے واقف نہ ہو لیکن اکثر صارفین اس بات سے لاعلم ہوتے ہیں کہ ان کی بھی جاسوسی کی جارہی ہے۔

اے ٹی ایم کارڈ کو استعمال کرتے ہوئے جب رقم نکلوائی جاتی ہے تو مشین کچھ معلومات بینک کو بھیجتی ہے جس میں آپ کا مقام اور رقم کی معلومات بھی شامل ہوتی ہیں۔

ایک ماہ میں اگر 30 بار مختلف مقامات سے رقم نکلوائی جائے تو بینک کے پاس ان جگہوں کی تفصیل موجود ہوگی جہاں سے آپ نے رقم نکلوائی۔

انٹرنیٹ

انٹرنیٹ جاسوسی کا سب سے بڑا ذریعہ ہے جہاں ان گنت سوفٹ ویئرز اور ویب  سائٹس صارفین کی جاسوسی میں مصروف ہیں۔

گوگل کی طرز پر کام کرنے والے سرچ انجن، سوشل میڈیا اور پیغام رسانی کے لیے استعمال ہونے والی ویب سائٹس سمیت لاتعداد کمپنیوں کے پاس آپ کے معلومات ہوسکتی ہیں۔

آپ انٹرنیٹ پر کیا دیکھتے ہیں اور کہاں موجود ہیں اس قسم کی معلومات بظاہر کسی کام کی نہیں لیکن اگر کوئی آپ تک پہنچنا چاہے تو اسے زیادہ دیر نہیں لگے گی۔

ڈرون

اکثر ممالک میں جرائم پیشہ افراد کو گرفتار کرنے یا ان کا ٹھکانہ جاننے کے لیے خفیہ ایجنسیاں بڑے ڈرون طیاروں کا استعمال کرتی ہیں۔

کوئی بھی شخص آن لائن ویب سائٹ سے ڈرون خرید کر اسے دوسروں کی جاسوسی کے لیے استعمال کرسکتا ہے۔ ان میں انتہائی تیز کیمرے نصب ہوتے ہیں جو بلندی پر رہتے ہوئے ویڈیو ریکارڈ کرکے بھیجتے ہیں۔

جدید گاڑیاں

اگر آپ نہیں جانتے تو یہ بات آپ کے لیے حیران کن ثابت ہوگی کہ جدید گاڑیاں بھی جاسوسی کے لیے استعمال ہوسکتی ہیں۔

متعدد کمپنیاں اپنی گاڑیوں میں ہوائی جہاز کی طرز پر بلیک باکس استعمال کرتی ہیں جو گاڑی کی رفتار اور آپ کا مقام ریکارڈ کرتا ہے۔

بوقت ضرورت بلیک باکس سے ریکارڈ کردہ تمام معلومات کا حصول ممکن ہے اور اس بات کا اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ آپ کب، کہاں اور کتنی رفتار سے سفر کر رہے تھے۔

چہرہ شناس کیمرے

ٹیکنالوجی نے اس قدر ترقی کر لی ہے کہ کیمرے کے ذریعے چہرے کی شناخت سے ہی آپ کے بارے میں تمام معلومات صرف چند سیکنڈز میں حاصل کی جاسکتی ہیں۔

ترقی یافتہ ممالک میں جدید کیمروں کا ایک ایسا نظام استعمال کیا جارہا ہے جو انسانی چہروں کو اسکین کرکے ریکارڈ میں محفوظ کر لیتے ہیں۔

کسی کو تلاش کرنا مقصود ہو اس کی تصویر اسکین کرکے سسٹم میں ڈال دی جاتی ہے اور چند سیکنڈز میں اس کے مقام کی تفصیلات معلوم کی جاسکتی ہیں۔


متعلقہ خبریں