عورت مارچ: منتظمین کے خلاف اندراج مقدمہ کی درخواست مسترد


لاہور کی مقامی عدالت نے عورت مارچ کرنے پر گلوکارہ میشا شفیع سمیت دیگرکیخلاف مقدمہ کے اندراج کے لیے درخواست گزار کووفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے)سے رجوع کرنے کی ہدایت کردی۔

عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ دیا کہ سوشل میڈیا پر غیر اخلاقی تصاویر اپ لوڈ ہوئیں۔ ان تصاویر سے متعلق تحقیقات کا فورم ایف آئی اے ہے۔

عدالت نے کہا لاہور پولیس کے مطابق کوئی غیر قانونی اقدام اس ریلی (عورت مارچ) میں نہیں ہوا۔سائبر کرائم کا مقدمہ ایف آئی اے حکام درج کریں گے۔

درخواست گزار عورت مارچ کے خلاف  متعلقہ فورم یعنی ایف آئی اے میں  درخواست جمع کروا سکتاہے۔

ایڈشنل سیشن جج عامر حبیب نے آمنہ ملک کی درخواست پر فیصلہ سنایا۔

یاد رہے گزشتہ روزلاہور پولیس نے مقامی عدالت میں عورت مارچ کے خلاف اندراج مقدمہ کی درخواست کی سماعت میں اپنا جواب جمع کرادیاتھا۔

لاہور پولیس کے ڈسٹرکٹ کمپلینٹ افسر ایس پی فضل مختار کی جانب سےسربمہر لفافے میں  سیشن کورٹ میں جواب جمع کرایا گیا۔

یہ بھی پڑھیے:عورت مارچ کے خلاف اندراج مقدمہ کی درخواست پر لاہور پولیس نے جواب جمع کرادیا

درخواست میں موقف اختیار کیا گیاتھا کہ 9 مارچ 2019کو  منعقد کیے گئے عورت مارچ کے نام پر غیر اخلاقی اقدار کو فروغ دینےکی کوشش کی گئی ۔

عدالت کو بتایا گیاکہ عورت مارچ میں گلوکارہ میشا شفیع اور نگہت داد نے بھی حصہ لیا۔

درخواست گزار کے وکیل اظہر صدیق نے اپنے دلائل میں کہا تھا کہ عورت مارچ کے دوران خواتین نے اخلاقیات سے گرے ہوئے نعرے لگائے۔ اس موقع پر غیر اخلاقی پلے کارڈ اٹھائے گئے اور  بینرز بھی آویزاں کیے گئے۔غیر اخلاقی نعروں پر مبنی پلے کارڈز کو بھی درخواست کا حصہ بنایا گیا ۔

درخواست گزار کا موقف ہے کہ عورت مارچ اسلامی اقدار کے خلاف ہے اور آئین وقانون کے بھی منافی ہے۔ عدالت عورت مارچ میں حصہ لینے والی خواتین اور عورت مارچ منعقد کروانے والی انتظامیہ کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دے۔

یہ بھی پڑھیے:خواتین کے عالمی دن پر عورت آزادی مارچ کی تصویری جھلکیاں


متعلقہ خبریں