سپریم کورٹ: ای کورٹ نظام کے ذریعے پہلے مقدمے کی سماعت پیر کو

ڈینیل پرل قتل کیس:ملزمان کی رہائی روکنے کے حکم میں توسیع کی استدعا مسترد

فائل فوٹو


اسلام آباد:پاکستان کے عدالتی نظام میں مقدمات کا فیصلہ ہونے میں آج کل بھی کی دہائیاں بیت جاتی ہیں۔  تاہم اب جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے وقت اور وسائل کی بچت کرتے ہوئے ملکی عدالتیں بتدریج ’ای کورٹ‘ یا الیکٹرانک کورٹ سسٹم کی طرف بڑھتی دکھائی دیتی ہیں۔ عدالت عظمی  کے ترجمان نے کہا ہے کہ  سپریم کورٹ میں  ای کورٹ  نظام پیر سے کام شروع کردیگا۔

سپریم کورٹ کے ترجمان کے مطابق ای کورٹ کا نظام ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ سپریم کورٹ میں کیسز کی سماعت کے لیے رائج کیا جا رہا ہے۔ ای کورٹ کے نظام کا آغاز سپریم کورٹ کی پرنسپل سیٹ اسلام آباد اور کراچی رجسٹری سے کیا جا رہا ہے۔

ترجمان کے مطابق پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ عدالت عظمی جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے مقدمات کی سماعت کا آغاز کریگی۔سپریم کورٹ اسلام آباد کے کورٹ روم نمبر 1میں میں جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ وڈیو لنک نصب کیا جائیگا ۔

پہلے مقدمے کی سماعت جسٹس آصف سعید خان کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ کریگا۔ کراچی کے ایسے وکلا جن کے مقدمے کورٹ روم نمبر ون میں سماعت کے لیے مقرر ہیں وہ سپریم کورٹ کراچی رجسٹری سے ای کورٹ نظام کے ذریعے وڈیو لنک پر دلائل دینگےاور عدالت ان مقدمات کا فیصلہ سنائے گی۔

سپریم کورٹ کی طرف سے جاری اعلامیے کے  مطابق بعدازاں ای کورٹ سسٹم ملک بھر میں سپریم کورٹ کی برانچ رجسٹریز میں شروع کیا جائے گا۔

ای کورٹ نظام سے مراد عدالتی نظام میں ٹیکنالوجی کا ایسا استعمال ہے، جو وقت اور وسائل کے ضیاع کو روکنے میں مدد دے سکے۔اس نظام سے نہ صرف وکلا اور عدالتوں کا وقت بچے گا بلکہ سائیلین کو بھی فائدہ ہوگا۔

سپریم کورٹ سے جاری اعلامیے کے مطابق ای کورٹ کی سہولت سے مقدمات کے التوا کی حوصلہ شکنی ہوگی اوروکلاء اپنا کیس کسی تاخیر کے بغیر پیش کر سکیں گے۔

ترجمان سپریم کورٹ کے مطابق وکلاء کو اپنے ہی شہر میں رہتے ہوئے دوسرے شہر میں دلائل دینے کی سہولت میسر ہوگی۔ ای کورٹ سسٹم سے سائلین کو جلد انصاف کے حصول کے علاوہ وقت اور پیسے کی بھی بچت ہوگی۔

اعلامیے کے مطابق ای کورٹ سسٹم مقدمات کا بیک لاک ختم کرنےکم وقت میں انصاف تک رسائی کیلئے معاون ہوگا۔

یہ بھی پڑھیے:چیف جسٹس کی زیرالتوا مقدمات بروقت نمٹانے کی ہدایات

ماہرین انفارمیشن ٹیکنالوجی کا کہنا ہے کہ ای کورٹ نظام کے تحت  ایسے مقدمات جن میں گواہان بیرون ملک جا چکے ہوں، یا کسی ملزم یا گواہ کی جان کو شدید خطرہ ہو، یا پھر عدالتی کارروائی ویسے ہی سالہا سال سے مختلف وجوہات کی بنا پر تاخیر کا شکار ہو، ایسے کئی مقدمات میں عدالتی سماعت اب ویڈیو لنک کے ذریعے ہو سکے گی ۔


متعلقہ خبریں