فرشتہ قتل کیس، گرفتار پولیس افسر کو پروٹوکول کا انکشاف


اسلام آباد: فرشتہ قتل کیس میں گرفتار سابق ایس ایچ او کو خصوصی پروٹوکول کا انکشاف ہوا ہے۔

اسلام آباد کی بچی فرشتہ قتل کیس کی سماعت مقامی عدالت میں ہوئی۔ کیس کی سماعت کے دوران گرفتار سابق ایس ایچ او تھانہ شہزاد ٹاون کے لیے خصوصی پروٹوکول کا انکشاف ہوا۔ ایس ایچ او کے خصوصی پروٹوکول کا انکشاف رات تھانہ میں گزارنے والے ایک اور ملزم نے کیا۔

جج نے شہزاد ٹاؤن تھانہ میں رات گزارنے والے ملزم سے استفسار کیا کہ کیا رات کو آپ کے ساتھ حوالات میں ایس ایچ او بھی تھا ؟

ملزم نے عدالت کو آگاہ کیا کہ رات کو ایس ایچ او میرے ساتھ حوالات میں نہیں تھا۔

یہ بھی پڑھیں فرشتہ قتل کیس :غفلت برتنے والے افسران کے خلاف ایکشن جاری

فرشتہ قتل کیس میں غفلت برتنے پر ایس ایچ او کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا جبکہ پولیس نے سابق ایس ایچ او غلام عباس کی گرفتاری بھی کل ظاہر کی تھی لیکن گرفتاری کی خبر بھی جھوٹی نکلی۔

سابق ایس ایچ کو مقدمہ درج کرنے کے بعد عبوری ضمانت کے لیے بھی پورا موقع فراہم کیا گیا جبکہ غلام عباس عبوری ضمانت کے بعد شامل تفتیش بھی ہو گئے۔

تھانہ شہزاد ٹاؤن کے سابق ایس ایچ او نے 50 ہزار روپے کے مچلکوں کے عوض 31 مئی تک اپنی عبوری ضمانت منظور کرائی لیکن ضمانتی مچلکے بھی عدالت میں جمع نہیں کرائے گئے۔

دوسری جانب اسلام آباد انتظامیہ بھی فرشتہ قتل کیس میں دباؤ کا شکار ہے۔

ضلعی انتظامیہ نے جوڈیشل انکوائری افسر کو 2 روز بعد ہی تبدیل کر دیا جبکہ دو دن گزرنے کے باوجود فرشتہ کیس کی جوڈیشل انکوائری میں کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی۔

انکوائری افسر اور ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ہیڈ کوارٹر بلاول ابڑو نے تمام فریقین کو نوٹسز جاری کر کے سات روز میں تفصیلی رپورٹ پیش کرنا تھی تاہم اب ضلعی انتظامیہ نے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر وسیم احمد کو جوڈیشل انکوائری کا انکوائری افسر بنا دیا ہے۔

واضح رہے کہ ڈپٹی کمشنر حمزہ شفقات نے 21 مئی کو جوڈیشل انکوائری کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا۔

دوسری جانب وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے فرشتہ کے اہلخانہ سے ملاقات کی اور وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے فرشتہ کے اہلخانہ سے تعزیت کی۔

اس موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے خامیوں کا تدارک کرنا ہوگا جبکہ حکومت پولیس کے نظم میں اصلاحات کے لیے کام کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس واقعہ کی آڑ میں قومی سلامتی پر بھی حملہ کرنے کی کوشش کی گئی جبکہ وزیر اعظم نے داد رسی میں سسٹم کو رکاوٹ قرار دیا ہے۔


متعلقہ خبریں