ورلڈ کپ: کپتانوں کی مشترکہ کانفرنس، کس نے کیا کہا؟


پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان سرفراز احمد نے کہا ہے کہ پاکستان کا انگلینڈ میں گزشتہ ریکارڈ بہت بہتر ہے، چیمپنئز ٹرافی اور 2009 کے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں پاکستان کی کارکردگی اس کی عملی مثال ہے۔

برطانوی دارالحکومت لندن میں ورلڈکپ میں شامل دس ٹیموں کے کپتانوں نے مشترکہ پریس کانفرنس کی۔

پریس کانفرنس میں سرفراز احمد، دفاعی چیمپئن آسٹریلیا کے کپتان ایرون فنچ، انگلینڈ کے کپتان آئن مورگن اور بھارتی کپتان ویرات کوہلی سمیت بنگلہ دیش، افغانستان، ویسٹ انڈیز، نیوزی لینڈ اور سری لنکا کے کپتان شامل تھے۔

اس موقع پر انگلینڈ کے خلاف حالیہ شکست کے حوالے سے سوال پر قومی ٹیم کے کپتان کا کہنا تھا کہ اس سیریز سے بہت کچھ سیکھنے کو ملا ہے، کوئی پچھتاوا نہیں کہ ورلڈکپ کے اہم ٹورنامنٹ سے قبل دنیا کی نمبر ون ٹیم کے خلاف سیریز کیوں کھیلی۔

ان کا کہنا تھا کہ بے شک ہمیں انگلینڈ کی تجربہ کار ٹیم سے شکست ہوئی ہے مگر اس سیریز کا ورلڈ کپ میچز میں ٹیم کو بہت فائدہ پہنچے گا۔

ایرون فنچ سے سوال ہوا کہ اس ورلڈ کپ میں کون سی ٹیم فیورٹ ہے؟ دفاعی چیمپئن یا میزبان ٹیم؟

ایرون فنچ نے کہا کہ حالیہ کارکردگی پر نظر دوڑائیں تو انگلینڈ اور انڈیا کی ٹیمیں بہترین فارم میں نظر آرہی ہیں، یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ کون سی ٹیم ٹورنامنٹ جیت پائے گی۔

مورگن نے کہا کہ دس ٹیموں پر مشتمل دباؤ سے بھرپور ٹورنامنٹ میں کسی ایک ٹیم کو فیورٹ قرار نہیں دیا جا سکتا۔

انگلینڈ کرکٹ کے لئے سب سے بہترین ملک تصور کیا جاتا ہے یہاں کی وکٹیں اور کنڈیشن کرکٹ کے لئے موزوں ہیں۔

ویرات کوہلی کا کہنا تھا کہ اس بار تمام وارم اپ میچز بھی ٹیلی کاسٹ کئے جا رہے ہیں، انگلینڈ کو اپنے ہوم گراؤنڈ کا فائدہ ہو گا، میرے نزدیک اس ورلڈکپ میں پہلے سے زیادہ دلچسپ مقابلے دیکھنے میں آئیں گے۔

نیوزی لینڈ کے کپتان کین ویلیم سن نے کہا کہ ورلڈ کپ میں موجود تمام ٹیمیں کافی مستحکم ہیں، لہذا آئی سی سی رینکنگز اس ٹورنامنٹ میں اہمیت نہیں رکھتی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہماری ٹیم میں کچھ ایسے کھلاڑی موجود ہیں جنہوں نے گزشتہ ورلڈ کپ کھیلا ہے جس کا ہمیں فائدہ ہو گا۔

ویسٹ انڈین کپتان جیسن ہولڈر نے کہا کہ یہ ایک مشکل ٹورنامنٹ ہے ہماری کوشش ہو گی کہ ہر میچ کے مطابق اپنی حکمت عملی ترتیب دے کر چلیں۔

افغانستان کے کپتان گل بدین نائب نے کہا کہ کرکٹ ورلڈ کپ کے بڑے اسٹیج پر افغانستان کی نمائندگی اور کپتانی کرنا ہمارے لئے بہت فخر کی بات ہے۔

انہوں نے کہا کہ پوری کوشش ہو گی کہ اس ٹورنامنٹ میں اچھی کارکردگی دکھائیں۔

بنگلہ دیش کے کپتان مشرفی مرتضٰی سے سوال ہوا کہ گزشتہ سال لگاتا نو ہوم سیریز جیتنے والے ٹیم کو آپ اس ٹورنامنٹ میں کہاں دیکھ رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ کرکٹ ایسا کھیل ہے جس میں کوئی بھی جیت سکتا ہے اور بنگلہ دیش نے کئی مرتبہ بڑی ٹیموں کو ہرا کر یہ ثابت بھی کیا ہے۔

’پاکستان ایک خطرناک ٹیم ہے‘

پاکستان کے خلاف سیریز کے حوالے سے انگلینڈ کے کپتان کا کہنا تھا کہ بے شک پاکستان کو سیریز میں شکست ہوئی ہے مگر ہم یہ بھی اچھی طرح جانتے ہیں کہ کس طرح پاکستان نے 2017 آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی میں کارکردگی دکھائی لہٰذا پاکستان ایک خطرناک ٹیم ہے۔

ایک سوال کے جواب میں ویرات کوہلی کا کہنا تھا کہ مجھے لگتا ہے کہ ٹورنامنٹ کی شروعات میں تو ٹیمیں بڑا اسکور کریں گی مگر جیسے جیسے ٹورنامنٹ آگے جائے گا 250 سے 275 اسکور ایک مشکل اسکور تصور کیا جائے گا اور یہی ورلڈکپ کے دباؤ کا حسن ہے۔

پاک بھارت میچ کے حوالے سے ویرات کوہلی کا کہنا تھا کہ شائقین کی حد تک تو اس میچ کی بہت اہمیت ہے مگر جیسے ہی ہم میدان میں جاتے ہیں تو یہ ہمارے لئے باقی کرکٹ میچز کی طرح ایک عام میچ ہوتا ہے۔

پاکستان کے کپتان سرفراز احمد نے بھی ویرات کوہلی کے اس مؤقف کی تائید کی۔

ان کا کہنا تھا کہ کسی ایک ٹیم کو بھی ہلکا نہیں لیا جا سکتا ہمیں اچھی کرکٹ کھیلنی ہے اور ہماری کوشش ہو گی کہ توجہ مرکوز کرکے حکمت عملی بنائیں اور اس پر عمل کریں۔

جنوبی افریقہ کے کپتان فاف ڈو پلسی کا کہنا تھا کہ حالیہ پاک انگلینڈ سیریز میں دیکھا گیا ہے کہ دونوں ٹیموں نے بڑے اسکور کئے لہٰذا ہمیں اس ٹورنامنٹ میں اپنے اہم باؤلرز کو بہت طریقے اور حکمت عملی سے استعمال کرنا ہوگا۔


متعلقہ خبریں