ایم ڈی پی ٹی وی کیلئے نام وزیراعظم کو بھجوادیے، فردوس عاشق اعوان


اسلام آباد: سینیٹر فیصل جاوید کی کوششوں سے پاکستان ٹیلی ویژن (پی ٹی وی) سے پینشن وصول کرنے والوں کو 40 کروڑ روپے مل گئے.

سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کا اجلاس سینیٹر فیصل جاوید کی سربراہی میں ہوا ۔

پی ٹی وی کے ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن کی ادائیگی کے معاملے پر بریفنگ دیتے ہوئے ڈائریکٹر فائننس پی ٹی وی نے بتایا کے ملازمین کو تنخواہیں اور پنشن وقت پر ادا ہو رہی ہیں، اصل مسئلہ ریٹائرڈ ملازمین کے بقایا جات کی ادائیگی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مئی 2018 سے اب تک ریٹائرڈ ملازمین کو پنشن کی مد میں 43 کروڑ 90 لاکھ ادا کر چکے ہیں۔

یاد رہے کے اس مسئلے کو سینیٹر فیصل جاوید نے اپنی کمیٹی میں مئی 2018 میں اٹھایا تھا جس کے بعد متواتر وہ اس پر بریفنگ لیتے رہے۔ اس دوران وزارت اطلاعات کے قلمدان بھی تبدیل ہوتے رہے۔

پہلے یہی مسئلہ مریم اورنگزیب پھر علی ظفر اور پھر فواد چوہدری کے سامنے بھی اٹھایا جاتا رہا ہے۔

مزید پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ کا تین ماہ میں ایم ڈی پی ٹی وی تعینات کرنے کا حکم

فیصل جاوید اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے بہت بار پی ٹی وی افسران پر برسے بھی جس کے بعد تقریباً 44 کروڑ روپے ادا کردیئے گئے جبکہ ابھی بھی کروڑوں روپے ادا کرنے ہیں۔

اس حوالے سے ڈائریکٹر فائننس کا کہنا تھا کہ ہمارے نیشنل سیونگ میں پیسے پڑے ہیں وہ نکال کر ریٹائرڈ ملازمین کو دیں گے جبکہ گریجوٹی فنڈ کے پیسے بھی ان کو دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ کیس بورڈ آف ڈائریکٹرز کو بھجوایا ہوا ہے، اس اقدام سے ہمیں 60  سے 70 کروڑ ملیں گے، کوشش ہوگی کے عید سے پہلے 60 کروڑ روپے پنشنرز کو ادا ہوجائیں۔

اس حوالے سے معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے کہا کے بورڈ کے چار ارکان کو اس بارے میں تحفظات ہیں، ان سے خود بات کر رہی ہوں۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی وی شدید مالی بحران کا شکار ہے، ورلڈ کپ سے آمدن کی کچھ امید ہے، ایف بی آر چیئرمین سے بھی بقایا جات کے لئے بات کر رہی ہوں۔

ایم ڈی پی ٹی وی کی تقرری کے حوالےسے معاون خصوصی نے کمیٹی کو بتایا کہ جب میں آئی تو یہ عمل جاری تھا، بیالیس درخواستیں موصول ہوئیں نام شارٹ لسٹ کرکے وزیراعطم کو بھیج دیئے ہیں اگر ان کو ان میں سے کوئی پسند نہیں آیا تو دوبارہ سے بھی ایم ڈی پی ٹی وی کی تلاش کاکام شروع کیا جاسکتاہے۔

خوش بخت شجاعت نے ایم ڈی پی ٹی وی کی اہلیت کے حوالے سے اعتراض کرتے ہوئے کہا کے 15 سال کا تجربہ تو کالج کے پرنسپل کے لیے چاہیے ہوتا ہے ہمارے پاس ایسے سینیئر لوگ موجود ہیں جو یہ ادارہ اچھی طرح چلاسکتے ہیں اگر وہ نہیں آتے ہیں تو آپ جائیں۔

ایک موقع پر جب معاون خصوصی برائے اطلاعات کمیٹی اجلاس میں نہیں پہنچی تو سابق وزیر اطلاعات نے کہا کے اس وزارت کا قلمدان تو وزیر اعظم کے پاس ہے کیا ہوتا اگر وہ یہاں آتے جس پر فیصل جاوید نے کہا کہ آپ کو تو معلوم ہے اس عہدے کا آپ تو خود وزیر رہ چکے ہیں جس پر پرویز رشید نے کہا کہ میں تو برطرف وزیر ہوں اللہ میرے انجام سے ان کو بچائے۔

انہوں نے کہا کہ اگر میڈیا نے مارکیٹ اکانومی پر چلنا ہے تو ان پر دباؤ نہ ڈالیں کے دو دو گھنٹے کی پریس کانفرنس دکھائیں، کوئی بھی حکومت اپنے آپ کو بری الزمہ قرار نہیں دے سکتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ڈالر جب 108 سے 160 پر جائے گا تو میڈیا کے بھی اخراجات بڑھ جائیں گے کیوں کہ میڈیا نے ڈالر میں بھی پیسے دینے ہوتے ہیں۔

سینیٹر پرویز رشید نے فیصل جاوید کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کا تو اشتہاروں کا کاروبار ہے آپ بہتر سمجھتے ہیں اس کام کو جس پر فیصل جاوید بو لے کہ میں آپ کی تصحیح کردوں میرا اشتہارات کا کوئی کاروبار نہیں میں ایک کمپنی میں ملازم تھا۔

فردوس عاشق اعوان نے بھی پرویز رشید کو بھرپور جواب دیا اور کہا کے عرفان صدیقی بھی سابق وزیراعظم کے میڈیا کے حوالے سے  ایڈوائزر تھے، ہم پی ٹی وی میں عطاالحق قاسمی کو نہیں لارہے، اداروں کی تباہ حالی میں جس جس کا کردار رہا اس کو اپنی مہ داری لینی پڑے گی۔

معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان نے کمیٹی کو بتایا کے  چاروں صوبوں کے ساتھ اشتہاروں کی مد میں پیسوں کی ادائیگی کے معاملے پر بات کی ہے ۔

وزیراعظم نے ہدایت کی ہے کہ سابقہ حکومت نے مجھے ہرانے کے لئے جو میڈیا میں اشتہار دیے ان پیسوں کی ادائیگی بھی کی جائے۔

معاون خصوصی نے بتایا کے پنجاب حکومت کے ذمے پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے ستاون کروڑ واجب الادا ہیں جبکہ وفاق کے ذمے اشتہارات کے مد میں ایک ارب دس کروڑ روپے واجبات ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ خیبر پختونخوا حکومت کے ذمے سب سے کم دس کروڑ واجبات ہیں، فیصلہ ہوا ہے کہ یہ سارے واجبات موجودہ حکومت ادا کرے گی، یہ ادائیگیاں اقساط میں ہوں گی اور پہلی قسط عید سے پہلے ادا کریں گے۔

کمیٹی کے آج کے اجلاس میں سینیٹرز سجاد حسین طوری، مشتاق احمد، پرویز رشید، خوش بخت شجاعت، مولا بخش چانڈیو، انوار الحق کاکٹر، وفاقی وزیر برائے قومی تاریخ و ادبی ورثہ شفقت محمود،معاون خصوصی برائے وزیراعظم اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فرودس عاشق اعوان، چیئرمین پیمرا،چیئرمین این ایل پی ڈی افتخار عارف اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔


متعلقہ خبریں